Close

یہ اور بات ہے کہ آندھی ہمارے بس میں نہیں
مگر چراغ جلانا تو اختیا ر میں ہیں

یکم جنوری ۲۰۱۳ء کو جرأت تحقیق کا آغاز کیا گیا۔ یکم جنوری ۲۰۱۵ء کو جرأت تحقیق کے اجراء کو دو سال مکمل کرکے تیسرے سال میں قدم رکھ رہے ہیں۔ جرأت تحقیق کے اجراء کو ابھی محض چار ماہ کا عرصہ ہی گذرا تھا کہ ہماری عین توقعات کے مطابق پاکستان میں جرأت تحقیق پر آزادئ اظہار رائے کا گلا گھونٹے ہوئے  پابندی عائد کر دی گئی۔ ہمارے ارباب اختیار اور مذہبی اشرافیہ شائد بھول گئے کہ انسانی فطرت اور نفسیات کے مطابق انسان پر جس چیز کی پابندی لگائی جائے وہ اس بارے میں مزید متجسس ہوتا ہے اور جاننا چاہتا ہے کہ آخر اسے کس چیز سے روکا جا رہا ہے۔ اگر دیوار پر لکھ دیا جائے گا کہ دیوار کے پرے جھانکنا منع ہے تو متجسس طبیعت دیوار سے پرے جھانکنے کے کئی حیلے بہانے ڈھونڈ ہی لے گی۔ آج کا دور جسے ہم برملا آئی ٹی کا دور کہہ سکتے ہیں ، اس طرح کی پابندیاں کوئی معنی نہیں رکھتیں۔ چنانچہ یہ پابندی جرأت تحقیق اور اس کے قارئین، پرستاروں اور متجسس طبیعتوں کے درمیان بالکل بھی حائل نہ ہو پائی، دن بدن جرأت تحقیق کے قارئین کی تعداد میں ہمیشہ خاطر خواہ اضافہ ہی دیکھا گیا۔ جرأت تحقیق کے آغاز کا مقصد ہی پاکستان  اور دنیا بھر کے اردو خواں طبقہ کو حقیقت سے آگاہی اور روشناسی تھا، اگر PTA کی پابندی اس قدر مؤثر ہوتی کہ جرأت تحقیق اور اس کے پرستاروں میں حائل ہو سکتی تو شائد ہم بھی مایوس ہو کر اس سلسلے کو مزید آگے نہ بڑھاتے اور اپنی محنت اور کوشش کسی اور جانب مبذول کر لیتے، لیکن ہمارے قارئین اور پرستاروں نے ہماری مسلسل ہمت اور حوصلہ افزائی کے ذریعے ہمیں ان سے جوڑے رکھا، اس حوصلہ افزائی اور تعاون کیلئے ہم اپنے تمام قارئین اور پرستاروں کے بے حد شکر گزار ہیں، اور مستقبل میں بھی آپ سے اسی تعاون اور سرپرستی کی امید رکھتے ہیں۔ آپ نے نا ہمیں پہلے مایوس کیا اور امید ہے کہ نا آئندہ ہونے دیں گے۔ آپ کی حوصلہ افزائی ہی ہمارے جذبے، محنت، اور تعلق کی بنیاد اور مہمیز ہے۔

جرأت تحقیق کا بنیادی مقصد پاکستان اور دنیا بھر کے اردو خوان طبقے کو اس حقیقت سے آگاہ کرنا تھا جس حقیقت پر صدیوں سے عقیدت اور اندھی تقلید کے اس قدر مہین پردے ڈال رکھے تھے کہ جنہیں ہٹانا بذات خود ایک مسئلہ ہے، عرصہ دراز سے روشنی کی کرنوں سے محروم نگاہوں کو جب سورج کے سامنے لا کھڑا کیا جائے تو ان کی حالت کا اندازہ کیا جا سکتا ہے، تھوڑی دیر کیلئے آنکھیں چندھیا جاتی ہیں، لیکن رفتہ رفتہ آپ اس روشنی سے مانوس ہو جاتے ہیں اور حقیقت آپ کے سامنے واضح ہو جاتی ہے۔ جرأت تحقیق نے جس بات کو تحقیق کی روشنی میں سچ جانا اسے دو ٹوک الفاظ میں سب کے سامنے بیان کرنے کی جرأت کی ہے، کسی لفاظی سے کام نہیں لیا، کوئی منافقت نہیں دکھائی، کسی مصلحت کو اختیار نہیں کیا۔ کسی زود رنج طبیعت کو جھوٹ کا آسرا دینے کے بجائے سچائی کی جراحت کے عمل سے گذارا۔ ہماری اسی جرأت اور تحقیق کا یہ نتیجہ ہے کہ بہت سے لوگوں کو ان کے سوالوں کے جواب میسر آئے، متذبذب طبیعتوں کو قرار حاصل ہوا، الجھے ہوئے پیچیدہ ذہنوں کو سلجھاؤ کا راستہ میسر ہوا۔ وہ کبھی سر راہ اعلانیہ اور کبھی سرگوشی میں ہمیں شکریہ کہتے ہیں۔ ہم ان کے شکر گذار ہیں کہ انہوں نے تحقیق کو قبول کرنے کی جرأت دکھائی اور وہ ہمارے شکر گزار ہیں کہ ہم نے انہیں جرأتِ تحقیق سے روشناس کرایا۔

چونکہ جرأت تحقیق خالصتاً ایک رضاکارانہ کاوش ہے، اس لئے منتظمین کی ذاتی گوناگوں مصروفیات بہت سے کاموں میں حارج رہتی ہیں، لیکن ہمارا ارادہ ہے کہ جو لوگ جرأت تحقیق کی رہنمائی سے خرد مندی اور حقیقت پسندی کے راستے پر گامزن ہوئے ان کے تاثرات اور جذبات کو قارئین تک پہنچایا جائے، تاکہ اس بات کا بخوبی اندازہ کیا جا سکے کہ جرأت تحقیق کس حد تک لوگوں کے ذہنوں میں نظریاتی انقلاب برپا کرنے میں اثر پزیر ہو سکی ہے۔ نیز اس لئے بھی کیونکہ  بسا اوقات ہم سفر دستیاب نہ ہونے کی وجہ سے بہت سے لوگ آمادہ سفر نہیں ہوتے شائد جرأتِ تحقیق سے استفادہ کرنے والوں کے تاثرات و جذبات سے آگاہ ہو کر راہِ جرأت پر گامزن لوگوں کی روداد سے آگاہ ہوکر کئی لوگ آمادہ سفرہو جائیں۔

فیس بک پر جرأت تحقیق کا صفحہ اور ٹوئٹر پر جرأت تحقیق کا ٹوئٹر اکاؤنٹ ہمارے اور قارئین کے درمیان رابطہ کا ایک اہم ذریعہ ہیں، جرأت تحقیق کی نئی تحریروں کا لنک جرأتِ تحقیق کے فیس بک پیج اور ٹوئٹر اکاؤنٹ پر شائع کیا جاتا ہے، تمام کرم فرماؤں سے گذارش ہے کہ اگر آپ نے اگر ابھی تک جرأت تحقیق کے فیس بک پیج کو لائک نہیں کیا ہے یا جرأتِ تحقیق کے ٹوئٹر اکاؤنٹ کو فالو نہیں کیا ہے تو یہ کام پہلی فرصت میں کر ڈالئے، اپنی فیس بک کی ٹائم لائن پر جرأت تحقیق کے اپنے پسندیدہ مضامین کو شئیر کیجئے، ٹوئٹر پر جرأت تحقیق کی ٹوئٹس کو ری ٹوئٹ کیجئے، آپ کا یہ تعاون ہماری جدّو جہد کو جاری و ساری رکھنے میں انتہائی اہم کردار ادا کرے گا۔

جرأتِ تحقیق ریاستی سنسر شپ کی پابندی کے باعث چونکہ عام طریقہ پر پاکستان میں قابل رسائی نہیں ہے، اس لئے ہم اپنے قارئین کی سہولت کیلئے درج ذیل طریقوں سے جرأتِ تحقیق سے منسلک رہنے کی سفارش کرتے ہیں:

1- ہم جرأت تحقیق تک رسائی کیلئے Tor Browser تجویز کرتے ہیں، Tor براؤزر مکمل محفوظ اور ناقابل شناخت ویب سرفنگ کو یقینی بناتا ہے۔اس براؤزر کے ذریعے آپ براہ راست جرأتِ تحقیق کے آفیشل لنک.https://realisticapproach.org کے ذریعے جرأت تحقیق کی سائٹ پر رسائی کر سکتے ہیں۔ Torبراؤزر کے ذریعے آپ جرأت تحقیق کے کسی بھی مضمون پر اپنا تبصرہ بھی شامل کر سکتے ہیں۔Tor براؤزر ڈاؤن لوڈ کرنے کیلئے اس لنک پر کلک کیجئے:

  https://www.torproject.org/download/download 

2- جرأتِ تحقیق نے اپنے قارئین کیلئے ایک پراکسی لنک بھی   متعارف کرایا ، یہ پراکسی لنک بہت سہولت کے ساتھ قارئین کیلئے جرأت تحقیق تک رسائی کو ممکن تو بناتا ہےلیکن اگر آپ اپنا تبصرہ کسی تحریر میں شامل کرنا چاہئیں تو کچھ تکنیکی وجوہات کی بناء پرایسا ممکن نہیں ہو پاتا۔ اس لئے اگر تبصرہ شامل کرنا ہو تو پھر Tor براؤزر کے ذریعے اپنا قیمتی تبصرہ شامل کیجئے، اور صرف مضامین کے مطالعہ کیلئے اس لنک کو استعمال کیجئے۔

3- جرأتِ تحقیق کے مضامین اپنے ای میل باکس میں حاصل کرنے کیلئے جرأت تحقیق کی سائٹ پر ”تحاریر بذریعہ ای میل“ کے عنوان سے ایک سہولت کا اضافہ موجود ہے۔ ٹیکسٹ باکس میں اپنا ای میل ایڈریس درج کرکے ارسال کے بٹن کل کلک کیجئے، آپ کو اپنے ای میل باکس میں ایک ای میل موصول ہوگی اس کی ہدایات پر عمل کرنے سے آئندہ جرأتِ تحقیق پر شائع ہونے والا ہر نیا مضمون آپ کو اپنے ای میل باکس میں موصول ہو اکرے گا۔

آپ کی تجاویز اور مضامین پر تبصروں کے ہمیشہ منتظر رہتے ہیں۔

scroll to top