صحت مند جمہوری معاشرے “مکالمہ” پر یقین رکھتےہیں،اور مکالمے کے فروغ کیلئے تمام ضروری اقدامات بھی کرتے ہیں، مکالمہ کی وجہ سے ایک معاشرے میں فکری تناؤ میں کمی واقع ہوتی ہے، اور اپنا موقف اپنے مخالفین کے سامنے رکھنے اور اپنے موقف کی وضاحت کا موقع ملتا ہے، اور اسی طرح مخالف کے نقطۂ نظر سے آگاہی اور مخالف نقطۂ نظر کو سمجھے میں مدد ملتی ہے۔ جس کے نیتجے میں اگر باہمی طور پر مسائل کو حل کرنے کا جذبہ موجود ہو تو بہترین حل کی توقع کی جا سکتی ہے۔
لیکن اگر آزادی اظہار رائے پر پابندیاں عائد کی جائیں، تو معاشرہ گھٹن کا شکار ہو جاتا ہے، اور غلط روایات پروان چڑھتی ہیں، معاشرے میں شدت پسندی کا رجحان پرورش پاتا ہے، ایک فریق اپنے غلط استحقاق کی بنیاد پر دوسرے فریق پر زبردستی اپنی رائے تھوپنےکی کوشش کرتا ہے جس کے نتیجے میں تناؤ بڑھتا رہتا ہے اور معاشرہ انتشار کا شکار رہتا ہے۔
جمہوری معاشروں میں اپنی رائے کے اظہار کا حق ہر شہری کو حاصل ہوتا ہے اور حقیقی جمہوری معاشرے اپنے شہریوں کے اس حق کا پورا تحفظ بھی کرتے ہیں، مگر ہمارا اصل مسئلہ یہ ہے کہ ہم جمہوری ہونے کے ساتھ ساتھ اسلامی ہونے کے بھی دعویدار ہیں، اور "اسلامی جمہوری پاکستان” میں آزادی اظہار رائے پر پابندیاں عائد ہونا توقع کے عین مطابق ہے۔ ہمارے اسی منافقانہ رویہ کے باعث ہم جمہوریت کے دعوے دار ہونے کےباوجود آج تک جمہوریت کے ثمرات سے استفادہ نہیں کرپائے۔
ہماری معلومات کے مطابق پاکستان میں سرکاری سرپرستی میں چلنے والے ادارے PTCL اور اس سے ملحقہ ISPs نے "جرات تحقیق” کی ویب سائٹ کو بلاک کر کے آزادی اظہار رائے کا گلا دبانے کی ناکام کوشش کی ہے، "جرات تحقیق” کی ٹیم اپنے قیام کے روز اول سے ہی اس طرح کی پابندی کی توقع رکھتی تھی۔ لیکن انٹرنیٹ کی دنیا میں لامحدود امکانات کے وجود کی وجہ سے ایسی پابندی عملاً بے معنی ہے، جیسا کہ یو ٹیوب پر پابندی کے باوجود پاکستان میں موجود لوگ یوٹیوب سے استفادہ کر رہے ہیں، لیکن اس طرح کی پابندیوں سے ان قوتوں کی پست ذہنیت آشکارا ہو جاتی ہے جو اپنے لئے تو ہر طرح کی آزادی کی طلب گار ہوتی ہیں لیکن دوسروں کیلئے اس حق کو تسلیم کرنا ان کیلئے موت سے کم نہیں۔
یہ پابندی "جرات تحقیق” کیلئے پریشانی کا باعث ہر گز نہیں، کیونکہ متبادل ذرائع کی موجودگی کی وجہ سے پابندی عملاً بے معنی ہو کر رہ جاتی ہے، بلکہ یہ پابندی "جرات تحقیق” کیلئے باعث افتخار ہے۔ حق اور سچ کو ایسی پابندیوں کا سامنا ہمیشہ رہا ہے۔ پابندی اس امر کا اظہار ہے کہ ہمارا سچ کس قدر کارگر ثابت ہو رہا ہے۔
ویسے تو پاکستان سے “جرات تحقیق” تک رسائی کیلئے بہت سے متبادل ذرائع میسر ہیں، لیکن "جرات تحقیق” کی ٹیم اپنے متاثرہ قارئین کیلئے بہتر حل کے طور پر TOR Browserکی سفارش کرتی ہے، TOR Browser کے ذریعے وہ بآسانی "جرات تحقیق” تک رسائی حاصل کر پائیں گے۔ Tor Browser کا استعمال اس لحاظ سے بھی پاکستان میں موجود قارئین کیلئے بہتر ہے کہ اس کے ذریعے سے صارف کا آئی پی ایڈریس بھی پوشیدہ رہتا ہے۔جو صارفین VPN کی سہولت سے بخوبی واقف ہیں اور اسے کامیابی سے استعمال کر رہے ہیں وہ بدستور اس سہولت سے استفادہ کرتے رہیں اور "جرات تحقیق” کے ساتھ اپنے مضبوط تعلق اور وابستگی کا اظہار کرتے ہوئے ان پابندیوں کے باوجود "جرات تحقیق” کے ساتھ اپنا تعلق برقرار رکھ کر ثابت کر دیجئے کہ ؎
بول کہ سچ زندہ ہے اب تک
we all are with you,our wellwishes our best regards and kind support is always behind you sir,no one can hide the truth,i am feeling so lucky that i have got to know the truth here,thank you allama ayaaz nizami sir and thank you jurrat e tehqeeq,team.regards
i am a permanant reader of this site and i alwayss suggest it to my muslim friends too,some visit here but many refusing me but i do wish for them to come and join me with all their respected faith,ghulam rasool sir,nastik sir,allama ayaaz nizami sir,changaiz khan sir i am your big fan,keep your good work continually,
یکم جنوری 2013 کو جراتِ تحقیق معرض وجود میں آیا اور تین مئی 2013 کو جمہوری اسلامی پاگلستان نے اس پر پابندی لگا دی، یعنی صرف پانچ ماہ تین دن ہی جمہوری اسلامی پاگلستان والے اسے برداشت کر پائے۔۔ ہمیں یقین ہے کہ ان پانچ ماہ تین دنوں میں پورے جمہوری اسلامی پاگلستان کے مؤمنین نے اتنے مسلمان نہیں بنائے ہوں گے جتنے جراتِ تحقیق نے کافر بنا دیے۔۔ اگر پابندی لگا کر پاگلستان والے یہ سمجھتے ہیں کہ بلا ٹلی تو وہ واقعی احمقوں کی جنت میں رہتے ہیں۔ 😀
Really appreciate your work and continue with this daunting task…aap ke in koshisho se hum jaisey buht logo ne sahi rasta apna liya hai.Ps,im using hotspot shield and is it ok to use or should I start using Tor browser?
محترم علی صاحب!
اگر آپ HotSpot کی کارکردگی سے مطمئن ہیں اور اس VPNسے آپ کو کوئی شکایت نہیں ہے تو آپ اس کا استعمال جاری رکھ سکتے ہیں، پھر آپ کو Tor Browser کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔
تین بار میں نی PTA کو شکا یت کی .
کوئی اثر نہ ہوا …
..
پھر ڈنڈا دے کر پابندی لگوای ……
….
بڑا نیک کام کیا۔۔ صلعم بہت ❞خشک❝ ہوگا۔۔ ساتھ ہی جنت میں آپ کی بہتر ❞رنڈیاں❝ پکی ہوگئیں، ❞گروپ سیکس❝ کے خوب مزے لیجیے گا۔۔
اینڈرسن شا صاحب! کوئی 25 کے قریب پیغامات مجھے آ چکے ہیں جن کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے ذاتی اثر رسوخ استعمال کرکے پابندی لگوائی ہے۔ یہ صاحب خوامخواہ مومنین کے ہیرو بننے کی کوشش کر رہے ہیں، یہ حضرت شکایت PTA سے کرتے رہے اور پابندی PTCL نے لگائی :)۔ اگر PTA پابندی لگاتی تو پاکستان کی کسی بھی ISP سے جرات تحقیق تک رسائی ممکن باقی نہ رہتی، بھائی اگر آپ کا ڈنڈا اتنا ہی کارگر ہے تو پہلےکم از کم مساجد سے جوتوں کی چوری کا سدباب کرکے دکھا دیں۔
"اینڈرسن شا نے فرمایا:
May 7, 2013 at 11:11 a
بڑا نیک کام کیا۔۔ صلعم بہت ❞خشک❝ ہوگا۔۔ ساتھ ہی جنت میں آپ کی بہتر ❞رنڈیاں❝ پکی ہوگئیں، ❞گروپ سیکس❝ کے خوب مزے لیجیے گا”
مسلمانوں کو اپنے وجود اور بقاء اور ارتقاء کیلئے صبر و تحمل سے کام لینا اور ایسے تبصرے پر خوشی منانا تاکہ انکے بارے میں مہؔذب لوگوں میں اچھی رائے پیدا ہو-
جراءت تحقیق کا مضمون "صحت مند جمہوری معاشرے “مکالمہ” پر یقین رکھتےہیں،اور مکالمے کے فروغ کیلئے تمام ضروری اقدامات بھی کرتے ہیں، مکالمہ کی وجہ سے ایک معاشرے میں فکری تناؤ میں کمی واقع ہوتی ہے”
کیا اینڈرسن شا کا کہا ہوا جملہ اس بات کا مظہر ہیکہ اس مضمون کو نیک نیتی سے قابل عمل حالات کیلئے لکھا گیا ہے یا یہ مکالمہ کی آزادی اہانت آمیز الفاظ کے استعمال کا لائسنس حاصل کرنا یا دلآزار گفتگو کا حق حاصل کرنا ہے- اسی حالت پر مشرکوں کو اللہ تعالی نے کہا ہیکہ ” و مکروا و مکراللہ واللہ خیر الماکریں”
اینڈرسن شا کے خیال کی خباثت کا تو کیا ذکر الفاظ بھی ایسے ہین کہ کوئی ادا کرنے پر اپنا منہ صاف کرتا رہ جائیگا- اس حالت پر یہ مسلمانوں کی اصلاح کرنے کی بھی فکر رکھتے ہین اور آزادی مانگتے ہین