کعبہ ایک چوکور یا مکعب شکل کی عمارت ہوتی ہے جو شاید عربوں کی عبادت گاہوں کی پسندیدہ شکل رہی ہے، پرانے زمانوں میں عرب میں کئی کعبے رہے ہیں جن میں نجران کا کعبہ، یمانی کعبہ، بیت اللات، شداد الایادی کا کعبہ اور غطفان کا کعبہ خاصی شہرت کے حامل تھے نیز یہ کہ ہر کعبے میں ایک کالے پتھر (حجر اسود) کے لیے ایک فریم بھی ہوا کرتا تھا، ان کعبوں کو خدا کا گھر سمجھا جاتا تھا پھر ان کے گرد بتوں کا جال بچھا دیا جاتا تھا جو دراصل ایسے چھوٹے خدا ہوتے تھے جو آسمان پر موجود خدا کے ہاں لوگوں کی شفاعت کیا کرتے تھے.
نبطی عرب ایک سیاہ پتھر کو مقدس گردانتے تھے جو سورج کے خدا کی علامت تھا، اسی طرح ہذلیوں نے منات نامی خدا کے سیاہ پتھر کی عبادت کی مزید برآں ذو الشری نامی خدا کا بھی ایک سیاہ پتھر ہوا کرتا تھا.
جہاں تک مکے کے کعبے کا تعلق ہے تو کئی محققین کا خیال ہے کہ اس کی مقبولیت کی وجہ شہرِ مکہ کا تجارت کی پٹی پر واقع ہونا تھا یہی وجہ ہے کہ عربوں میں اس کی مقبولیت زیادہ رہی، مکے کا تجارتی راستہ کاٹنے کے لیے بیزنطیوں کی ایماء پر حبشیوں کی مکہ پر چڑھائی کی ناکامی بھی اس مقبولیت کی ایک نفسیاتی وجہ ہوسکتی ہے، اس واقعے پر ایک عرب شاعر رؤبہ بن العجاج کہتے ہیں:
ومسہم ما مس اصحاب الفیل
ترمیہم بحجارہ من سجیل
ولعبت بہم طیر ابابیل
فصیروا مثل عصف ماکول
(نوٹ کریں کہ قثم بن عبد اللات کی سورہ فیل اس کے پیدا ہونے سے بھی پہلے کے ایک شاعر سے کتنی مماثلت رکھتی ہے)
ابرہہ کی مہم کی ناکامی میں کوئی خدائی ہاتھ نہیں تھا کیونکہ تاریخ ناکام فوجی حملوں سے بھری پڑی ہے، کہا جاتا ہے کہ جس سال ابرہہ نے مکہ ودیگر کعبوں پر چڑھائی کی مہم شروع کی اس سال چیچک کی وباء بری طرح پھیلی ہوئی تھی..
جہاں تک اسلامی حج کا تعلق ہے تو یہ قبل از اسلام کے ” حجوں ” سے زیادہ مختلف نہیں ہے، اسلام نے اسے محض کچھ پالش کر کے اپنی آئیڈیالوجی گھسیڑی ہے.
مثلاً اگر صفا مروہ کی سعی کو ہی لے لیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ تاریخی طور پر صفا اور مروہ اساف اور نائلہ نامی بتوں کی عبادت کی جگہ تھی، یقیناً اسلامی کہانی سعی کی عبادت کی دوسری وجوہات بیان کرتی ہے جس میں ہاجر کا قصہ اور آدم اور حوا کا صفا مروہ پر نازل ہونا شامل ہے.. یہاں بھی نوٹ کریں کہ اساف اور نائلہ مرد اور عورت خدا ہیں..
اس کے علاوہ ایک قبل از اسلام کہانی بھی ہے جس میں ایک جوڑے نے یہاں جنسی عمل انجام دیا، اسلامی راوی اس کہانی کو ترقی دیتے ہوئے فرماتے ہیں کہ وہ اس گندے فعل کی وجہ سے بت بن گئے تھے.. جبکہ ہم جو اس افسانوی قصے کو مسترد کرتے ہیں جنس کی عبادت کو اس قصے میں واضح طور پر دیکھ سکتے ہیں.
اگلی کسی تحریر میں ہم مزید بوگسیات پر روشنی ڈالیں گے جیسے اسلام میں چاند کی اہمیت اور قبل از اسلام کے وہ مقدس دن جن سے اسلام دستبردار نہیں ہوا وغیرہ..
نوٹ: تحریر میں دی گئی معلومات کے حوالوں کے لئیے آپ تاریخ العرب قبل الاسلام – الاسطورہ والتراث اور نحو المیثولوجیا لدی العرب دیکھ سکتے ہیں.