Close

غیر حقیقی سکاٹ


Photobucket
جمعہ کے ایک مبارک دن کو میں جمعہ کا خطبہ سن رہا تھا، خطیب صاحب اسلامی شریعت میں توبہ اس کی اہمیت اور شرائط پر وعظ فرما رہے تھے کہ اللہ توبہ کرنے والے شخص کے تمام گناہ معاف کردیتا ہے ما سوائے شرک ہے..! خطیب کا فرمان کچھ یوں تھا: "توبہ نصوح کے بعد مومن کو گناہ اور حرام کی طرف واپس نہیں جانا چاہیے کیونکہ جو مسلمان توبہ نصوح کرتا ہے وہ اہل دین کے محافظوں میں شامل ہوجاتا ہے، مگر جو واپس معصیت کی طرف لوٹ جائے تو اس کی توبہ نا مکمل اور غیر حقیقی ہے….” خطیب صاحب کے وعظ کے آخری حصے میں دنیا کا مشہور ترین منطقی مغالطہ موجود ہے جسے مذاہب کے ماننے والے ہزاروں سالوں سے دہراتے چلے آرہے ہیں اور وہ ہے "غیر حقیقی سکاٹ” کا مغالطہ جس میں کسی اصول یا عقیدے کے ماننے والوں کے کردہ جرائم یہ کہہ کر مسترد کردیے جاتے ہیں کہ وہ غیر حقیقی مومن ہیں یا انہیں حقیقت کا علم نہیں! چاہے جرم کا تعلق اس عقیدے اور تعلیمات سے کتنا ہی گہرا کیوں نہ ہو.


Photobucket
اس مغالطے کا سب سے بہترین نمونہ تب دیکھنے کو ملا جب رسول ﷺ کے کارٹون منظرِ عام پر آئے اور مسلمانوں نے پوری دنیا میں مظاہرے کرتے ہوئے گاڑیوں، دکانوں غرض کہ جو کچھ بھی ان کے ہاتھ لگا سب کو آگ لگا دی اور سفارت خانوں کو نقصان پہنچایا، اس کے بعد جدت پسندی کے عوے دار ٹی وی پر آکر یہ فرمانے لگے کہ یہ لوگ "حقیقی” اسلام کی نمائندگی نہیں کرتے! یوں قرآن وحدیث کی تعلیمات پر عمل کرنے والا ہر مسلمان غیر حقیقی مسلمان بن گیا اور جو ان تعلیمات سے چشم پوشی اختیار کرے وہ حقیقی اور اچھا مسلمان ہوگیا، ان کے بعد کچھ ایسے لوگ بھی آئے جنہوں نے اس مذہبی جنون کی جسٹیفیکیشن کی کیونکہ حقیقی اسلام کا دفاع اسی طرح ہی ہونا چاہیے!.. یہاں کس پر یقین کیا جائے؟


Photobucket
اس سے قطع نظر کہ ان مسلمانوں کی ایسی جنونی حرکتوں کا حقیقی اسلام سے تعلق ہے یا نہیں، جب تک وہ اس دین سے منسلک ہیں اور خود کو مسلمان کہتے ہیں اور اس کے نام کا پرچم بلند کرتے ہوئے قتل وغارت گری کرتے ہیں تو وہ اس کی ہی نمائندگی کرتے ہیں کیونکہ اس اکثریتی گروہ کو کسی طور مستثنی قرار نہیں دیا جاسکتا جن سے باقی سارے مسلمان ہمدردی بھی رکھتے ہیں، امن کے دعوے دار اس دین کے ماننے والوں سے آئے دن ایسی حرکتیں ایسے ہی نہیں ہو رہیں، وقت آگیا ہے کہ مومنین بھونڈی جسٹیفیکیشن سے باز آجائیں اور دنیا کا کھل کر سامنا کریں کہ ان کا دین ہی سارے عالم میں تباہی، بربادی، تشدد، عدم برداشت کا علمبردار ہے جیسا کہ ان کی حرکتوں سے عیاں ہے.

2 Comments

    1. میرا خیال ہے آپ نے تاریخ کا مطالعہ کرنے کی زحمت ہی گوارا نہیں کی، اور جمعوں کے خطبوں اور طارق جمیل وغیرہ کے بیانات ہی کو تاریخ کا منبع و ماخذ سمجھ بیٹھے ہیں، ورنہ آپ شاید دھڑلے سے ایسا نہ کہتے۔
      باقی ہمیں گالیوں سے نواز کر آپ بھی بقیہ مسلمانوں کی طرح خود ہی اپنے نبی کی (مزید) تذلیل کر رہے ہیں کہ نبی اپنی امت سے ہی پہچانا جاتا ہے۔

جواب دیں

2 Comments
scroll to top