Close

للکارِ خداوندی

جراتِ تحقیق کے ایک محترم قاری ابن خیام صاحب نے ایک تحریر کے جواب میں تبصرہ فرمایا کہ جو کافی مدلل نظر آتا ہے اور اپنی جگہ بجائے خود ایک سوال اور موضوع ہے، چنانچہ انکی اجازت سے ہم اسکو ایک الگ عنوان سے یہاں شائع کر رہے ہیں تاکہ زیادہ سے زیادہ قارئین تک پہنچ سکے اور اگر تاریخ، تفاسیر و احادیث اور عقل و منطق کی روشنی میں انکا جائزہ لیا جائے تو کیا کچھ سامنے آتا ہے۔
ابن خیام صاحب کا شکریہ ادا کرتے ہوئے ہم انکی تحریر آپکی خدمت میں پیش کرتے ہیں۔
———————————————————————-
عرب کے فصیح و بلیغ شاعروں کو اللہ اور پیغمبرِ اسلام کا چیلنج:

پیغمبرِ اسلام کے فرسودہ صحرائی پیغام کو جہاں عام لوگوں نے رد کیا تھا وہاں وادیء مکہ کے شاعر بھی پیچھے نہیں تھے، صد افسوس کہ ان شاعروں کے ساتھ ساتھ اسلامی تحریک نے ان کی شاعری بھی ضائع کردی. آج ہم قرآن سے اس شاعرانہ مقابلے کا یک طرفہ احوال دیکھیں گے کہ جب پیغمبرِ اسلام کی من گھڑت آیات کو شاعروں نے ٹھکرا دیا تو پیغمبر کے اللہ نے انہیں قرآن کے جیسی ایک سورت بنا کے پیش کرنے کو کہا.

قرآن 2:23 “اور اگر تمہیں کچھ شک ہو اس میں جو ہم نے اپنے خاص بندے پر اتارا،تو اس جیسی ایک سورہ تو لے آؤ. ‏اور اللہ کے سوا اپنے سب جماعتیوں کو بلا لو اگر تم سچے ہو”‏

شاعروں نے چیلنج قبول کیا اور ایک سورت بنا لائے.. رسول کا اللہ کچھ پریشان سا ہوا اور پھر ایک اور چیلنج دے دیا:

قرآن 10:38‎ ‎‏ “کیا یہ کہتے ہیں کے انہوں نے خود اسے بنا لیا ہے، تم فرماؤ تو اس جیسی ایک سورہ لے آؤ اور اللہ کو چھوڑ کر جو مل سکیں سب کو بلا لاؤ اگر تم سچے ہو

عرب کے بلیغ شعراء نے یہ چیلنج بھی مان لیا اور سورت بنا کر لے آئے، اب تو اللہ اور اس کے رسول کے پسینے نکل آئے کیونکہ شاعر انہیں مات دے چکے تھے، اب اللہ نے ڈیمانڈ کو کچھ طول دیا اور شاعروں پر دس (10) سورتیں بنانے کا بڑا چیلنج رکھا:

قرآن 11:13 ” کیا یہ کہتے ہیں کے انہوں نے اس جیسا بنا لیا، تم فرماؤ کہ تم ایسی بنائی ہوئی دس (10) سورہ لے آؤ،اور اللہ کے سوا جو مل سکیں سب کو بلا لو اگر تم سچے ہو

شاعر تو شاعر تھے فوراً دس سورتیں بنا لائے اور دعویٰ کیا کہ آپ کے سب چیلنج پورے ہوئے چنانچہ آپ ہار گئے ہیں، اللہ کو ہوٹنگ اور اس کھلی شکست پر ہمیشہ کی طرح شدید غصہ آیا اور بات گالیاں دینے کی سطح تک پہنچ گئی:

قرآن 22:51 “اور وہ جو کوشش کرتے ہیں ہماری آیتوں میں ہار جیت کے ارادہ سے وہ جہنمی ہیں”.

شاعروں نے کہا کہ چیلنج آپ نے دیا تھا اب ہار گئے ہو تو گالیاں دیتے ہو؟ چنانچہ (خیالی) اللہ اور اسکے پیغمبر نے آخری چیلنج دیا:

قرآن 28:49 ″تم فرماؤ تو اللہ کے پاس سے کوئی کتاب لے آؤ جو ان دونوں کتابوں سے زیادہ ہدایت کی ہو میں اس کی پیروی کروں گا اگر تم سچے ہو.”

یعنی شاعروں کی ہر بار کی کامیابی سے تنگ آکر اللہ نے شاعروں سے پوری کتاب ہی مانگ لی، شاعروں نے یہ چیلنج قبول کیا تو اللہ کے ناک تک پانی آگیا، اسے پتہ تھا کے عرب کے یہ بلیغ شعراء کچھ بھی کر سکتے ہیں، اللہ اور اسکا پیغمبر یہ چیلنج دے کر فلم نائک کے امریش پوری کی طرح پھنس گئے.. شاعروں نے پیغمبرِ اسلام کو سارے چیلنج یاد دلائے اور خوب مذاق اڑایا، اپنے رسول کو بے بس و لاچار دیکھ کر اللہ کی قھر آلود آنکھیں سرخ ہوگئیں اور ارشاد ہوا:

قرآن 5;34 ” اور جنہوں نے ہماری آیتوں میں ہرانے کی کوشش کی ان کے لیئے سخت عذاب دردناک میں سے عذاب ہے”.

قارئین! اس آیت سے ان شاعروں کا کوئی سماجی جرم بھی ثابت نہیں ہوتا، محض رسول اور نام نہاد اللہ کی آیات کو منطقی اور استدالی طریقی سے غلط ثابت کرنے پر ان کے لئے اتنا دردناک عذاب!؟ اللہ و رسول کی لاچاری و بے بسی کا عالم تو دیکھیے:

قرآن 10:41″ اور اگر وہ تمہیں جھٹلائیں تو فرمادو کہ میری کرنی میرے لیئے اور تمہارے لیئے تمہاری کرنی تمہیں میرے کام سے علاقہ نہیں اور مجھے تمہارے کام سے تعلق نہیں”.

تو پھر اس تیغ کا استعمال کس لیے؟ ان شاعروں میں کعب بن اشرف بھی تھا جسے اسلام کے غلبے کے بعد رسول کے کہنے پر محمد بن اسلمہ نے اپنے تین ساتھیوں کے ساتھ اس کے گھر میں دھوکے اور دولاب سے قتل کردیا اور اس قتل پہ اللہ کا رسول اس قدر خوش ہوا جتنا حضرت عائشہ کے ساتھ شادی پر ہوا تھا. (بخاری: کتاب غزوات).

نوٹ! جس جس نے رسول کا مزاق اڑایا تھا اسے بعد از غلبے یا تو قتل کیا گیا یا پھر اسے پاؤں چاٹنے پر مجبور کیا گیا.
کیا یہ وہی رسول اللہ ہے جس کی حمد وثناء کرتے مسلمان تھکتے نہیں.؟

تمت بالخیر. ابن خیام

32 Comments

  1. ۔۔۔*۔یہ مخالفین دین کا پراپیگنڈا ھے کہ نبی اور شاعروں کا کوئی بیت بازی کا مقابلہ چل رھا تھا تھا، ھر گز ایسا نہیں۔۔۔*
    شاعری۔۔
    کابنوں اور ساحروں کے علاوہ شاعروں کو بھی اس بات کا دعوٰی ھوتا ھے کہ وہ جو کچھ کہتے ھیں الہام کی رو سے کہتے ھیں، اس لئے وحی اور شاعری کا سرچشمہ ایک ھی ھے۔ یہ غلط ھے ، ان دونوں میں بنیادی فرق یہ ھے۔ وحی کا اتباع کرنے والے اپنے سامنے ایک متعین نصب العین رکھتے ھیں اور ان کا ھر عمل ٹھوس تعمیری نتائج پیدا کرتا ھے۔۔۔،
    اس کے بر عکس
    وَالشُّعَرَاءُ يَتَّبِعُهُمُ الْغَاوُونَ ﴿٢٢٤﴾ أَلَمْ تَرَ أَنَّهُمْ فِي كُلِّ وَادٍ يَهِيمُونَ ﴿٢٢٥﴾ وَأَنَّهُمْ يَقُولُونَ مَا لَا يَفْعَلُونَ ﴿٢٢٦﴾
    شاعروں کے پیچھے چلنے والے فریب خوردہ لوگ ھوتے ھیں، جو محض جذبات کی رو میں بہے چلے جاتے ھیںاور کبھی حقائق کا سامنا نہیں کرتے۔ تعداد میں دیکھو تو ٹڈی دل کی طرح بے شمار لیکن نتیجہ کے اعتبار سے دیکھو تو تخریب ھی تخریب۔۔
    باقی رھے خود شاعر (جو سمجھتے ھیں اکہ خود ان کا تعلق عالمِ غیب سے ھوتا ھے) ۔ان کی حالت اس اونٹ کی سی ھوتی ھے جو جھوٹی پیاس کی بیماری میں مبتلا ھو اور اس کی وجہ سے مختلف وادیوں اور بیابانوں میں مارا مارا پھرے مگر اس کی پیاس نہ بجھنے پائے۔۔ ساری عمر جذبات کا پرستار اور جھوٹے اور مصنوعی جذبات کا حامل۔۔۔
    اور سب سے بڑی بات یہ کہ ان کی اپنی زندگی تفاوت کا شکار ھوتی ھے، ان کے قول اور عمل میں تطابق نہیں ھوتا۔۔۔ (لہٰذا ایک آسمانی انقلاب لانے والا پیغمبر شاعر کیسے ھو سکتا ھے؟ یہ اس کے شایانِ شان ھی نہیں۔۔وَمَا عَلَّمْنَاهُ الشِّعْرَ وَمَا يَنبَغِي لَهُ ۔
    جب کہ دوسری طرف وحی پر ایمان لانے والے ھیں
    إِلَّا الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ وَذَكَرُوا اللَّـهَ كَثِيرًا وَانتَصَرُوا مِن بَعْدِ مَا ظُلِمُوا
    جو ایک متعین نصب العین پر یقین رکھتے ھیں،وہ ایسے پروگرام پر عمل پیرا رھتے ھیں جو ان کی اپنی صلاحیتوں کی نشوونما بھی کرے اور دنیا کے بگڑے ھوئے کام بھی سنوارے۔۔۔ وہ زندگی کے ھر گوشے میں احکام و قوانین خداوندی کو اپنے پیش نظر رکھتے ھیں اور جب ان پر کوئی ظلم کرتا ھے تو (شاعروں کی طرح اس کی ھجو اور نوحہ لکھ کر اپنا کلیجہ ٹھنڈا نہیں کر لیتے بلکہ) اس سے بدلہ لیتے ھیں۔۔۔

    وَمَا عَلَّمْنَاهُ الشِّعْرَ وَمَا يَنبَغِي لَهُ ۚ إِنْ هُوَ إِلَّا ذِكْرٌ وَقُرْآنٌ مُّبِينٌ ﴿٦٩﴾ لِّيُنذِرَ مَن كَانَ حَيًّا وَيَحِقَّ الْقَوْلُ عَلَى الْكَافِرِينَ
    اور ھم نے رسول کو کوئی شاعری نہیں سکھائی، اور نہ ھی اس کے شایان شان تھی۔ بلکہ یہ تو زندگی کی فراموش کردہ حقیقتوں کی یاد دھانی ھے اور واضح قرآن ۔۔۔ اور اس کا مقصد یہ ھے کہ ھر اس شخص کو یہ جس کے خون میں زندگی کی تڑپ موجود ھو ، اللہ کے اٹل قوانین سے آگاہ کر دے اور نہ ماننے والوں پر ان کی ھلاکت کے و بربادی سے پیشتر اتمامِ حجت ھو جائے۔۔۔
    شاعری میں محض سر کش جذبات کی تسکین اور مبالغہ آرائی ھوتی ھے، حقائق کا وہ سامنا نہیں کرتے، کبھی آسمان سے تارے توڑ لاتے ھیں تو کبھی گیسوئے یار کے سائے میں عمر نبھانے کی قسمیں کھاتے ھیں۔ یہ سب خرافات و تخیلات ظاھر ھے ان کے افعال کی نفی کر رھے ھوتے ھیں۔
    لیکن وحی الٰہی ایک مبنی بر حق دعوت ھوتی ھے جو اپنے اندر ٹھوس نتائج لئے ھوتی ھے۔۔۔
    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔یہ مخالفین دین کا پراپیگنڈا ھے کہ نبی اور شاعروں کا کوئی مقابلہ بیت بازی تھا، ھر گز ایسا نہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    جب یہ قرآن نازل ھوا تو عرب چونکہ اپنی فصیح بلیغ زبان اور شاعری پر بڑے نازاں تھے، لیکن قرآن نے ایک طرف تو ان کے نظریات کو چیلنج کر دیا جب کہ دوسری طرف اس قرآن کا اندازِ بیاں ایسا تھا کہ بڑےبڑے شاعر انگشت بدنداں تھے کہ یہ الفاظ کسی بھی لحاظ سے ھماری شاعری کا مقابلہ کرتے ھیں ، ، وہ الزام تو لگاتے تھے کہ نبی اپنی طرف سے باتیں کر رھے ھیں لیکن یہ بھی جانتے تھے کہ یہ کوئی غیر معمولی الفاظ ھیں جو کسی انسان کے بس کی بات نہیں۔۔۔ ان کے الزامات کی تردید مختلف مقامات پر کی گئی۔۔۔
    فرمایا: ۔ قُل لَّئِنِ اجْتَمَعَتِ الْإِنسُ وَالْجِنُّ عَلَىٰ أَن يَأْتُوا بِمِثْلِ هَـٰذَا الْقُرْآنِ لَا يَأْتُونَ بِمِثْلِهِ وَلَوْ كَانَ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ ظَهِيرًا ﴿الإسراء: ٨٨﴾۔
    کہہ دیجئے، اگر تمام ا جن و انس اس بات پر جمع ہو جائیں کہ وہ اس قرآن کے مثل (کوئی دوسرا کلام بنا) لائیں گے تو (بھی) وہ اس کی مثل نہیں لاسکتے اگرچہ وہ ایک دوسرے کے کتنے ھی مدد گار کیوں نہ بن جائیں۔۔،

    چونکہ یہ ایک عملی پرو گرام تھا محض کسی شاعر کا خواب نہ تھا اس لئے مفاد پرست عناصر ایسے پُر اَثر الفاظ کو سننا نہیں چاھتے تھے، ،
    کہتے تھے کہ
    وَقَالَ الَّذِينَ كَفَرُوا لَا تَسْمَعُوا لِهَـٰذَا الْقُرْآنِ وَالْغَوْا فِيهِ لَعَلَّكُمْ تَغْلِبُونَ ﴿فصلت: ٢٦﴾۔
    اگرغلبہ قائم رکھنا ھے تو بس قرآن کو نہ سنو اور نہ سننے دو ، جب بھی قرآن کی آواز سنو تو شور مچانا شروع کر دو۔۔۔
    چونکہ منکرین حق کہتے تھے کہ یہ تو محض نبی کے اپنے الفاظ ھیں اللہ کے نازل کردہ نہیں تو ان کو کہا
    قُلْ فَأْتُوا بِكِتَابٍ مِّنْ عِندِ اللَّـهِ هُوَ أَهْدَىٰ مِنْهُمَا أَتَّبِعْهُ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ ﴿٤٩﴾۔فَإِن لَّمْ يَسْتَجِيبُوا لَكَ فَاعْلَمْ أَنَّمَا يَتَّبِعُونَ أَهْوَاءَهُمْ
    اگر تم سچے ھو تو تم اللہ کی طرف سے ایک ایسی کتاب لے آئو جو ان سے بہتر رھنمائی کرنے والی ھو تو میں اس کی اتباع کروں گا ۔ لیکن اگر یہ چیلنج قبول نہ کریں تو جان لینا چاھیئے کہ یہ لوگ محض اپنے جذبات کی اتباع کر رھے ھیں۔۔

    لیکن قرآن کا یہ چیلنج قبول کرنا کسی کے بس کام ھی نہیں، مگر یہ لوگ پراپیگنڈا تو کرتے رھتے تھے، کہ یہ قرآن تو نے خود بنایا ، لیکن نبی کریم کی آرزو اور کوشش یہی تھی کہ کسی نہ کسی طرح یہ ایمان لے آئیں
    پھر قرآن نے کہا چلو ایسا کرو کہ
    أَمْ يَقُولُونَ افْتَرَاهُ ۖ قُلْ فَأْتُوا بِعَشْرِ سُوَرٍ مِّثْلِهِ مُفْتَرَيَاتٍ وَادْعُوا مَنِ اسْتَطَعْتُم مِّن دُونِ اللَّـهِ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ ﴿١٣﴾
    یا یہ لوگ کہتے ھیں کہ کہاس نے قرآن اپنی طرف سے بنا لیا ھے اور اللہ کی طرف یونہی منسوب کر رھا ھے۔ ان سے کہو اگر اپنے اس دعوٰی میں سچے ھو تو تم بھی (پورا قرآن تو ایک طرف) اس جیسی کوئی دس سورتیں ھی بنا لاؤ، اور اللہ کو چھوڑ کر جسے بھی ساتھ شامل کرنا چاھتے ھو کر لو۔۔
    لیکن تمام تر شاعرانہ اور ادیبانہ اوصاف ھونے کے باوجود مخالفین حق یہ چیلنج بھی قبول نہ کر سکے۔۔۔
    بلکہ اللہ نے تو چیلنج اس حد تک کر دیا کہ تمہاری مخالفت اپنی جگہ، لیکن اگر اس قرآن کے من جانب اللہ ھونے میں کوئی ذرہ براربر شک بھی ھے تو یاد رکھو یہ کتاب تودل میں کوئی اضطراب اور کشمکش باقی رھنے ھی نہیں دیتی ذَٰلِكَ الْكِتَابُ لَا رَيْبَ ۛ فِيهِ۔ ۔لہٰذا اگر تم پھر بھی آمادہ پیکار ھو تو ایسا کرو کہ اس ضابطہ قوانین جیسا کوئی ایک آرٹیکل ھی بنا کر لے آؤ اور اس کام کے لئے اپنے تمام رفقا و دانشور اکٹھے کر لو! لیکن اگر ایسا نہ کر سکے (اور نہ کر سکو گے ) تو یاد رکھو اس آگ کو جس کا ایندھن الحجارہ والناس ھے۔۔۔ وَإِن كُنتُمْ فِي رَيْبٍ مِّمَّا نَزَّلْنَا عَلَىٰ عَبْدِنَا فَأْتُوا بِسُورَةٍ مِّن مِّثْلِهِ وَادْعُوا شُهَدَاءَكُم مِّن دُونِ اللَّـهِ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ ﴿٢٣﴾ ۔ فَإِن لَّمْ تَفْعَلُوا وَلَن تَفْعَلُوا فَاتَّقُوا النَّارَ الَّتِي وَقُودُهَا النَّاسُ وَالْحِجَارَةُ۔۔۔
    لیکن یہ چیلنج آج تک کوئی قبول نہ کر سکا،
    نہ سیاسی میدان میں، نہ معاشرتی اور نہ سائنسی۔۔۔
    ڈاکٹر مورس بوکائے ایک عیسائی گزرا ھے اس نے اپنی کتاب بائیبل انجیل اور سائنس میں جا بجا ۔۔۔۔۔۔قرآنی حقائق۔۔۔۔ اور ۔۔۔۔۔۔۔۔۔بائبل اور دیگر کتب کے تضادات۔۔۔۔۔۔ کی نشان دھی کی، جو کہ دعوت ھے جویان حق اور قلب سلیم کو کہ آؤ دیکھو اور غور کرو اس قرآن پر جس کا لب و لہجہ کسی انسان کا بنایا ھوا ھونا ممکن نہیں ھے۔

    آیت 34.5 کے بارے میں انہوں نے جو لکھا ھے، اصل میں خدا کا مفہوم ھی ا ن پر واضح نہیں ھے۔۔۔۔۔۔

    1. "کابنوں اور ساحروں کے علاوہ شاعروں کو بھی اس بات کا دعوٰی ھوتا ھے کہ وہ جو کچھ کہتے ھیں الہام کی رو سے کہتے ھیں، "

      کاہنوں ساحروں اور شاعروں کے علاہ پیغمبروں اور نبیوں کا بھی یہی دعویٰ رہا ہے کہ وہ جو کچھ کہتے ہیں الہام کی رو سے کہتے ہیں۔ وحی اور شاعری کا سرچشمہ ایک ہی ہے کیونکہ دونوں کا ماخذ انسانی ذہن ہی ہے۔

      "وہ زندگی کے ھر گوشے میں احکام و قوانین خداوندی کو اپنے پیش نظر رکھتے ھیں”

      احکامِ خداوندی اور قوانینِ خداوندی سے پہلے "خداوند” کی وضاحت نہ کر لی جائے کہ ایسا کوئی ہوا موجود بھی ہے اور واقعی احکام بھیجتا اور قوانین بناتا پھرتا ہے یا کہ کچھ خودغرض لوگوں کی تخلیق یا پھر سرپھروں کا وہم ہے؟

      "یہ مخالفین دین کا پراپیگنڈا ھے کہ نبی اور شاعروں کا کوئی مقابلہ بیت بازی تھا، ھر گز ایسا نہیں”

      اور اگر کوئی یہ کہہ دے کہ ایسا ہی تھا اور اب یہ انکار پرویزی پراپیگنڈا ہے اسلام کی گرتی شلوار تھامنے کی آخری ناکام کوشش۔ تو؟

      "ان کے الزامات کی تردید مختلف مقامات پر کی گئی۔۔۔فرمایا: ۔ قُل لَّئِنِ اجْتَمَعَتِ”

      خود ہی مدعی خود ہی منصف۔ خوب۔ یعنی جو چیلنج کر رہا ہے وہی پیشگی دعویٰ بھی کر رہا ہے کہ تم ایسا نہیں کر سکتے خواہ جو مرضی کر لو۔ اب اگر میں کہوں کہ تم لوگو میری تحریر کے جیسا نہیں لکھ سکتے خواہ جو مرضی کرلو۔ یعنی تم جو مرضی لکھتے پھرو میں اسکا انکار کر دوں گا کہ نہ بھی نہ، تم ہار گئے۔ یہ میری تحریر کا مقابلہ نہیں کرتی۔

      "بلکہ اللہ نے تو چیلنج اس حد تک کر دیا کہ تمہاری مخالفت اپنی جگہ، لیکن اگر اس قرآن کے من جانب اللہ ھونے میں کوئی ذرہ براربر شک بھی ھے تو یاد رکھو یہ کتاب تودل میں کوئی اضطراب اور کشمکش باقی رھنے ھی نہیں دیتی”

      لیکن عملی مظاہرہ تو اسکے بالکل برعکس ہے۔ صدیوں سے آپس میں لڑتی جھگڑتی امت جو کہ قرآن و سنت ہی پہ اکٹھی نہ ہوسکی اسکا بین ثبوت اور خدائی دعوے کا واضح ابطال ہے۔

      "آیت 34.5 کے بارے میں انہوں نے جو لکھا ھے، اصل میں خدا کا مفہوم ھی ا ن پر واضح نہیں ھے۔”۔

      مطلب بالکل واضح ہے۔ ہاں ڈیڑھ ہزار سال کے بعد بدل جائے تو الگ بات ہے۔

      اور جن لوگوں نے ہماری آیات کو نیچا دکھانے کے لئے زور لگایا ہے، ان کے لئے بدترین قسم کا دردناک عذاب ہے۔ (مودودی)۔

      اور جنہوں نے ہماری آیتوں میں ہرانے کی کوشش کی ان کے لئے سخت دردناک میں سے عذاب ہے (احمد رضا خان)۔

      اور جو لوگ ہماری آیتوں کے رد کرنے میں کوشش کرتے پھرتے ہیں ان کے لئے ذلت کا عذاب ہے (احمد علی)۔

      اور جنہوں نے ہماری آیتوں میں کوشش کی کہ ہمیں ہرا دیں گے ان کے سخت درد دینے والے عذاب کی سزا ہے (جالندھری)۔

      اور جنہوں نے ہماری آیتوں میں (مخالفانہ) کوشش کی (ہمیں) عاجز کرنے کے زعم میں انہی لوگوں کے لئے سخت دردناک عذاب کی سزا ہے۔ (طاہر القادری)۔

      اور جن لوگوں نے ہماری آیتوں کے مقابلہ میں دوڑ دھوپ کی ان کے لئے دردناک سزا کا عذاب معین ہے ۔ (علامہ جوادی)۔

      اور ہماری آیتوں کو نیچا دکھانے کی جنہوں نے کوشش کی ہے یہ وہ لوگ ہیں جن کے لئے بدترین قسم کا دردناک عذاب ہے ۔ (محمد جونا گڑھی)۔

      اور جو لوگ ہماری آیتوں ےک بارے میں (انہیں جھٹلا کر ہمیں) ہرانے کی کوشش کرتے ہیں یہی وہ (بدبخت) لوگ ہیں جن کے لئے سخت قسم کا دردناک عذاب ہے۔ (محمد حسین جونا گڑھی)۔

    2. Dear Shah Baba..
      I am fully agree at what you said but I am not happy that you outraged against poets. This is the proof of your ignorance that you are condemning the poets in such an un-polite manners. This is what you learned from Islam and the teachings of respected Prophet Mohammad (may peace and blessings of Allah SWT be upon Him)? Your knowledge about Islam is shameful, you did a good effort. We the Muslims should stand against atheism but please don’t come to any online forum without enough knowledge. I am also Poet and I am Muslim too. I can claim that my thoughts are not revelation from God, I also claim I don’t even say a single word against Islam. The same way there are many poets in Islamic history who are good and has high ranks people remember them today too. Hazrat Hassan Bin Sabit (May Allah be pleased with Him) also was a poet, and nobody made him stop writing poetry. There is another example before you too of Allama Mohammad Iqbal (Rehmat Ullah Alaihe). He was also a poet and defined the Islam and preached Islam to the people. So just go get some knowledge I simply advise you.

  2. ویسے شاہ بابا کے جوابات کے جواب میں مجھے کسی جواب کی ضرورت نہیں ہے،ابوالحکم المعروف ابوجہل صاحب! کابنوں اور ساحروں کے علاوہ شاعروں کو بھی اس بات کا دعوی ھوتا ھے کہ وہ جو کچھ کہتے ھیں الہام کی رو سے کہتے ھیں، کیا امام دین گجراتی جیسے فحش شاعر کو بھی الہام ہوتا تھا؟ ***یہ مخالفین دین کا پراپیگنڈا ھے کہ نبی اور شاعروں کا کوئی مقابلہ بیت بازی تھا، ھر گز ایسا نہیںاور اگر کوئی یہ کہہ دے کہ ایسا ہی تھا اور اب یہ انکار پرویزی پراپیگنڈا ہے اسلام کی گرتی شلوار تھامنے کی آخری ناکام کوشش۔ ***تو؟محترم ابو جہل آپ مجھے نبیۖ کے زمانے کے 10معروف شعراء کے نام بتا سکتے ہیں بمعہ ثبوت کے وہ شاعر بھی تھے؟ *** بلکہ اللہ نے تو چیلنج اس حد تک کر دیا کہ تمہاری مخالفت اپنی جگہ، لیکن اگر اس قرآن کے من جانب اللہ ھونے میں کوئی ذرہ براربر شک بھی ھے تو یاد رکھو یہ کتاب تودل میں کوئی اضطراب اور کشمکش باقی رھنے ھی نہیں دیتی،لیکن عملی مظاہرہ تو اسکے بالکل برعکس ہے۔ صدیوں سے آپس میں لڑتی جھگڑتی امت جو کہ قرآن و سنت ہی پہ اکٹھی نہ ہوسکی اسکا بین ثبوت اور خدائی دعوے کا واضح ابطال ہے۔***ظاہر ہے قرآن اللہ کی کتاب اور سنت جسے کہتے ہیں وہ مجوسی اماموں کی بنائی ہوئی کتاب احادیث اختلاف تو ہوگا نہ،*** آیت 34.5 کے بارے میں انہوں نے جو لکھا ھے، اصل میں خدا کا مفہوم ھی ا ن پر واضح نہیں ھے۔۔
    مطلب بالکل واضح ہے۔ ہاں ڈیڑھ ہزار سال کے بعد بدل جائے تو الگ بات ہے۔اور جن لوگوں نے ہماری آیات کو نیچا دکھانے کے لئے زور لگایا ہے، ان کے لئے بدترین قسم کا دردناک عذاب ہے۔ (مودودی)۔اور جنہوں نے ہماری آیتوں میں ہرانے کی کوشش کی ان کے لئے سخت دردناک میں سے عذاب ہے (احمد رضا خان)۔اور جو لوگ ہماری آیتوں کے رد کرنے میں کوشش کرتے پھرتے ہیں ان کے لئے ذلت کا عذاب ہے (احمد علی)۔اور جنہوں نے ہماری آیتوں میں کوشش کی کہ ہمیں ہرا دیں گے ان کے سخت درد دینے والے عذاب کی سزا ہے (جالندھری)۔اور جنہوں نے ہماری آیتوں میں (مخالفانہ) کوشش کی (ہمیں) عاجز کرنے کے زعم میں انہی لوگوں کے لئے سخت دردناک عذاب کی سزا ہے۔ (طاہر القادری)۔اور جن لوگوں نے ہماری آیتوں کے مقابلہ میں دوڑ دھوپ کی ان کے لئے دردناک سزا کا عذاب معین ہے ۔ (علامہ جوادی)۔اور ہماری آیتوں کو نیچا دکھانے کی جنہوں نے کوشش کی ہے یہ وہ لوگ ہیں جن کے لئے بدترین قسم کا دردناک عذاب ہے ۔ (محمد جونا گڑھی)۔اور جو لوگ ہماری آیتوں یک بارے میں (انہیں جھٹلا کر ہمیں) ہرانے کی کوشش کرتے ہیں یہی وہ (بدبخت) لوگ ہیں جن کے لئے سخت قسم کا دردناک عذاب ہے۔ (محمد حسین جونا گڑھی)۔***تو اس سے یہ کہاں ثابت ہوتا ہے کہ نبیۖ کا اور شاعروں کا کوئی مقابلہ چل رہاتھا؟آیتیں نیچا دکھانے کا مطلب جس کام سے اللہ نے روکا اسے کرنا ہے،مثلاء قرآن میں ہے اے ایمان والوں تم پر حرام کیا گیا بہتا ہوا لہو، (آپس کی خونریزی) مگر اس کے باوجود ہورہی ہے تو اس کا مطلب ہے کہ اللہ کی آیات کو جھٹلایا جارہاہے اور جھٹلانے والوں کیلئے عذاب ہے محترم
    ویسے میرا تمام ملحدین سے ایک سوال ہے کہ دنیا تو خود بخود ہی بن گئی بقول آپ لوگوں کے تو یہ خود بخود ممکن کیونکر ہوا کہ آپ لوگ منہ سے کھاتے اور تشریف سے رفع حاجت کرتے ہیں یہ اتفاق کیونکر ہوا؟ایسا کیوں نہ ہو گیا کہ آپ تشریف سے کھائیں اور منہ سے رفع حاجت کریں؟کیا انسان کا مکمل ہونا اللہ کے ہونے کی نشانی نہیں؟اور ہم نے بنی نوع انسان کو احسن پیدا کیا،
    مہربانی فرما کر میرے کمنٹس ڈیلیٹ کرکے اور مجھے بلاک کرکے مولویت دکھانے کی کوشش نہ کیجئے گا۔

    1. بلاگ پہ خوش آمدید منیب احمد ساحل صاحب، آپکا تبصرہ بھلا ہم کیوں ڈیلیٹ کریں گے؟

      "کیا امام دین گجراتی جیسے فحش شاعر کو بھی الہام ہوتا تھا؟”
      ————————————————————-
      دعوؤں اور حقیقت میں فرق ہے صاحب۔ امام دین گجراتی ہو یا محمد، انہیں کوئی بھی الہام یا وحی کا دعویٰ کرنے سے نہیں روک سکتا۔ ہاں البتہ انکا دعویٰ کر دینے سے کیا انکے دعوے حقیقت بن جاتے ہیں؟ یہ ایک الگ سوال ہے۔ تحریر کو اچھی طرح پڑھے اور سمجھے بغیر مشتعل ہو کر جواب دینے کود پڑیں گے تو ایسے ہی سوال ذہن میں اٹھیں گے۔

      "محترم ابو جہل آپ مجھے نبیۖ کے زمانے کے 10معروف شعراء کے نام بتا سکتے ہیں بمعہ ثبوت کے وہ شاعر بھی تھے؟”
      ————————————————————-
      بہت خوب۔ یعنی آپ یہ کہنا چاہ رہے ہیں کہ قرآن کا اللہ ان لوگوں کو چیلنج کر رہا ہے کہ جو شاعر و زباندان ہی نہ تھے؟ اوپر تبصرے میں شاہ بابا قرآن ہی کی آیت کا اقتباس لے رہے ہیں کہ "شاعروں کی پیروی بہکے ہوئے لوگ ہی کرتے ہیں” (سورة الشعراء آیت نمبر 224) اور آپ اس بات کا ثبوت مانگ رہے کہ آیا اس وقت شاعر ہی موجود تھے یا نہیں۔ آپ حضرات اور قرآن کا اللہ ایک بات پہ متفق تو ہوں لیں پہلے۔
      آپ نے دورِ جاہلیت کے دس معروف شعراء کا پوچھا، محترم بیس لیجئے۔۔۔ دس کم پوچھے آپ نے، بیس پوچھتے تو چالیس اور چالیس پوچھتے تو اسی نام آپکی خدمت میں پیش کر دیتے۔اب یہ نہ کہہ دیجئے گا کہ ان کو میرے سامنے بھی لے کر آؤ۔

        ابو نویرۃ التغلبی
        امرؤ القیس
        الحارث بن الطفیل بن عمرو الدوسی
        امیۃ بن ابی الصلت
        جلیلۃ بنت مرۃ
        حاتم الطائی
        الحارث الحضرمی
        درید الصمۃ
        تابط شرا
        الخرنق بنت بدر
        درید بن الصمۃ
        ربیعۃ الفراسی
        زھیر بن ابی سلمیٰ
        زھیر الکلبی
        عامر بن الطفیل
        لبید بن ربیعۃ
        طرفۃ بن العبد
        لقیط الایادی
        قس بن ساعدۃ
        عنترۃ بن شداد
        قریط بن عنیف

      بمعہ ثبوت کی جو آپ نے بات کی ہے، آپ کسی ایک شاعر کا انکار تو کیجئے، ہم آپکو "تسلی بخش” ثبوت بھی فراہم کریں گے۔اور محترم جب ثبوت کی بات آہی گئی ہے تو کیا آپ یہ ثابت کر سکتے ہیں یہ قرآن محمد ہی کے زبان سے ادا کردہ الفاظ ہیں اور یہ کتاب وہی ہے جو محمد ہمیں دے کر گیا ہے اور اسی ترتیب میں بھی ہے اور یہ کہ حتیٰ کہ محمد نامی کوئی ہستی وجود بھی رکھتی تھی یا ایویں افواہ ہی ہے؟ بمعہ ثبوت۔

      "ظاہر ہے قرآن اللہ کی کتاب اور سنت جسے کہتے ہیں وہ مجوسی اماموں کی بنائی ہوئی کتاب احادیث اختلاف تو ہوگا نہ،”
      ————————————————————-
      جو اللہ اپنے دین کی حفاظت نہ کر سکا اور ایک دو سو سال میں ہی عجمی مجوسیوں نے اس کے دین کی ڈھجیاں بکھیر دیں اس سے اور کیا امید وابستہ کریں؟ اور محمد کے تربیت یافتہ پیروکار (جو شاید اسی کی طرح جاہل تھے اور لوٹ مار اور عورتیں و غلام ہتھیانے میں مصروف تھے؟) منہ دیکھتے رہے اور بیوقوف بن گئے۔ کیوں نہ انہوں نے اختلاف پیدا کرنے والی کتب لکھنے والوں کی سرکوبی کی؟ کیوں نہ اللہ میدان میں اترا اور اصلاحِ احوال کی۔ ۔ ۔ کیوں امت کو تیرہ سو سال گمراہی میں بھٹکنے کے لئے چھوڑ دیا؟ کمال ہی کر دیا آپ نے تو۔

      اور آخر میں جو آپ نے سوال بابت رفع حاجت کیا ہے، اس بات کی کیا گارنٹی ہے کہ اگر آپ تشریف سے لذتِ کام و دہن فرماتے اور منہ سے رفع حاجت تب آپ اس کو الٰہی عطا اور تکمیلِ انسانیت کا ثبوت نہ گردانتے؟

  3. شروع اللہ کے نام سے جس سے تمام رحمانیت اور رحیمیت ہے
    اما بعد!محترم ابو جہل صاحب!یہ بیس کیا 50شعراء کے نام میں بھی پیش کرسکتا ہوں اور جس طرح آپ ثبوت دینے کا سوچ رہے ہیں وہ ثبوت بھی دے سکتاہوں۔اور جہاں تک آپ نے اس قرآن کے حوالے سے ثبوت مانگے ہیں تو یہ جان لیں کہ قرآن کے الفاظ محمد ۖکے اپنے نہیں یہ وحی الٰہی ہیں،اور اس کے آج تک وہی کتاب ہونے کا ثبوت یہ ہے کہ یہ واحد کتاب ہے جو دنیا میں سب سے زیادہ حفظ کی گئی ہے کیا آپ کسی اور کتاب کے بارے میں یہ کہہ سکتے ہیں کہ اتنی مرتبہ ہی حفظ کی گئی ہے؟اور دین کی حفاظت اللہ کا کام نہیں بندوں کا کام ہے۔اورجو گمراہی میں پڑ گیا اس کا اللہ سے کیا تعلق ؟اللہ کا کام صرف راستہ دکھانا ہے،کیا زبردستی لے آتا اللہ راستے پر؟اللہ کو ضرورت کیا ہے؟اور آخری سوال آپ نے واپس پلٹا آپ منطقی جواب دیجیئے ۔اللہ نے قرآن میں کہا کہ ہم نے بنی نوع انسان کو احسن طریقے سے پیدا کیا۔اگر یہ اللہ کا کام نہیں تو آپ کا کام ہے کہ منہ سے کھاتے ہیں؟جسمانی اعضاء کو ترتیب کیونکر ملی؟میرا خیال ہے آپ کتاب ”کن فیکون ” پڑھیں اس سے آپ کو افاقہ ہوگا۔والسلام ڈاکٹر منیب احمد ساحل(سابق ملحد)

    1. افسوس کا مقام ہے کہ "اخلاقیات” کے علمبرداروں کو بھی ہم جیسے "ملحدین” کو درسِ اخلاق دینا پڑتا ہے۔ محترمی "ڈاکٹر” منیب احمد ساحل صاحب! ہم اپنے پلیٹ فارم سے مومنین کو اپنے خیالات کے اظہار کا پورا موقعہ دیتے ہیں، نہ کوئی تبصرہ ایڈٹ کیا جاتا ہے اور نہ ہی کوئی ڈیلیٹ کیا جاتا ہے۔ اگر آپ کو آزادئ اظہار رائے کا موقعہ دیا جاتا ہے تو اس کا ناجائز استعمال نہ فرمائیں، ہمارے معزز و محترم دوست کا نام "ابو الحکم” ہے، آئندہ آپ انہیں اسی نام سے اپنے تبصروں میں مخاطب فرمائیں۔ آپ کو آزادئ اظہار رائے کا پورا موقعہ فراہم کیا جائے گا، لیکن بدتہذیبی و بد اخلاقی کی قطعاً گنجائش نہیں ہے۔

    2. یہ بیس کیا 50شعراء کے نام میں بھی پیش کرسکتا ہوں

      آپ نے بہرحال ہم سے دس ہی پوچھے اور ہم نے بیس پیش کر دئیے۔ اخلاقیات کا تقاضا تھا کہ آپ اس کو Acknowledge کرتے۔ اب آپ کے اس جملے پہ ہم کیا تبصرہ کر سکتے ہیں؟

      قرآن کے الفاظ محمد ۖکے اپنے نہیں یہ وحی الٰہی ہیں

      یہاں تک تو یہ صرف دعویٰ ہی ہے جسطرح بقول آپکے،پیغمبروں کی طرح شعراء کا بھی دعویٰ ہوتا ہے کہ انکا کلام الہامی ہے۔ خالی خولی دعووں پہ مقدمے کے فیصلے نہیں ہوا کرتے۔

      اس کے آج تک وہی کتاب ہونے کا ثبوت یہ ہے کہ یہ واحد کتاب ہے جو دنیا میں سب سے زیادہ حفظ کی گئی ہے کیا آپ کسی اور کتاب کے بارے میں یہ کہہ سکتے ہیں کہ اتنی مرتبہ ہی حفظ کی گئی ہے؟

      یعنی قرآن کے محمد کی کتاب ہونے کا یہ ثبوت ہے کہ اسکے حفاظ کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔ سبحان اللہ۔ بہت مدلل اور منطقی جواب دیا ہے۔ قارئین محظوظ ہوئے ہوں گے۔ یعنی تعدادِ حفاظ اور تعدادِ قبولیت آپکے نزدیک ثبوتِ حق ہے۔ پھر اُن احادیث و تواریخ کا انکار کیوں جن پہ باقی کی امتِ مسلمہ اور یہی حفاظ متفق ہیں؟ ویسے اس قسم کا استدلال ثابت شدہ منطقی مغالطہ ہے اور اسکا نام Argumentum ad populum ہے۔ اگر ایک عقیدہ یا پریکٹس عمومی بن گئی ہو تو یہ اسکے درست ہونے کا ثبوت نہیں ہے۔ اسی طرح اگر مسلمانوں میں جنت جانے کی غرض سے قرآن حفظ کرنے کا رواج چل پڑا ہے تو یہ اس بات کا ثبوت نہیں کہ یہ محمد ہی کی دی ہوئی کتاب ہے۔
      مجھے یقین ہے کہ محمد کے وجود کا ثبوت بھی اسی قسم کا دعویٰ ہوگا (کہ جو آپ نے پیش کرنے سے اجتناب برتا)۔ لیکن پھر، اسی قسم کے دوسرے دعوؤں کو آپ رد بھی کرتے ہیں۔ کیا یہ منافقت اور "wishful thinking” نہیں؟

      دین کی حفاظت اللہ کا کام نہیں بندوں کا کام ہے۔اورجو گمراہی میں پڑ گیا اس کا اللہ سے کیا تعلق ؟

      گویا محمد کے صحابہ اور پھر انکے تربیت یافتہ افراد چونکہ دین کی حفاظت نہ کر سکے (جو انکا مشن تھا) اور گمراہی میں پڑ گئے چنانچہ اللہ ان سے لاتعلق ہو گیا ۔

      اللہ کا کام صرف راستہ دکھانا ہے،کیا زبردستی لے آتا اللہ راستے پر؟اللہ کو ضرورت کیا ہے؟

      ضرورت کی جہاں تک بات ہے تو کیا اللہ کو اس بات کی ضرورت بھی ہے کہ انسان کو راستہ دکھائے؟ بلکہ اللہ کو انسان کی تخلیق ہی کی کیا ضروت تھی؟ اگر ضرورت تھی تو آپکا قرآنی اللہ محتاج ہوا کہ ضرورت سے مجبور ہو کر انسان بنایا اور اگر ضرورت نہ تھی تو فضول اور بلاضرورت کام کرنے والا ہوا اور فضول اور بلاضرورت کام کرنے والے کے لئے شیطان کی اصطلاح زیادہ مناسب ہے نہ کہ رحمان کی۔ کہیں قرآن شیطان / ابلیس کی کتاب تو نہیں؟ کہ جسکو محمد دھوکے سے فرشتہ یا خدا سمجھ بیٹھااور پوری دنیا کے لئے ایک عذاب پیچھے چھوڑ گیا۔

      آخری سوال آپ نے واپس پلٹا آپ منطقی جواب دیجیئے

      جواب منطقی تھا، آپ شاید درست سے سمجھ نہ سکے، تین چار بار یکسوئی کے ساتھ پڑھیے، امید ہے سمجھ آجائے گا۔ پھر بھی نہ سمجھ آئے تو میرا خیال ہی احقر اتنا ہی کر سکتا ہے، قارئین سمجھدار ہیں اور وہ سمجھ لیں گے کہ ہمارا کیا مدعا تھا۔

      للہ نے قرآن میں کہا کہ ہم نے بنی نوع انسان کو احسن طریقے سے پیدا کیا۔اگر یہ اللہ کا کام نہیں تو آپ کا کام ہے کہ منہ سے کھاتے ہیں؟

      یہ تو واقعی میرا کام ہے کہ میں منہ سے کھاتا ہوں کیونکہ مجھے سوفیصد معلوم ہے کہ اس کام کے لئے میں اپنے ہاتھوں کی مدد سے نوالے منہ میں رکھتا ہوں اور دانتوں کی مدد سے چبا کر نظامِ ہضم کے دوسرے حصوں کے حوالے کر دیتا ہوں، آپ ثابت کیجئے کہ اللہ مجھے منہ سے کھلاتا ہے۔ بقیہ تمام انسانوں اور دیگر جانوروں کا منہ سے کھانا نہ تو یہ میرا کام ہے اور نہ ہی اللہ کا کارنامہ ہے۔ آپ نے شاید بارے ایولیوشن کے سنا ہوگا۔ نہیں تو اس بارے جانکاری حاصل کر لیجئے افاقہ ہوگا۔

      اور آخر میں علامہ نظامی صاحب کی تائید کرتے ہوئے ہم آپ سے استدعا کرتے ہیں کہ مولویانہ روئیے سے اجتناب برتتے ہوئے کردار کشی اور بدتہذیبی سے گریز کیجئے۔ کیونکہ یہ رویہ خود آپ کے پیش کردہ کیس اور دلائل کے لئے مضر ثابت ہوگا۔

    3. ڈاکٹر منیب احمد ساحل صاحب ! خوب، بہت خوب۔ کمال کر دیا آپ نے۔ ابولحکم صاحب کی بولتی بند کر دی ۔ بیشک یہ دنیا میں سب سے ذیادہ حفظ کی جانے والی کتاب ھے اور ھزارھا حفاظ اس حفظ کی برکت سے روزی روٹی کما رھے ھیی۔ جو بھکاری با آوازاے بلند تلاوت فرما کر بھیک مانگے اسے بھیک بھی ذیادہ ملتی ھے اور تو اور جن سکولوں میں رٹا لگوایا جاتا ھے، ان سکولوں کے طلبا نمبر بھی ذیادہ حاصل کرتے ھیں۔بہرحال آپ کی دانش کا سب کو قائل ھونا ھی پڑے گا، آپ اپنے بارے میں کچھ بتلایۓ کہ آپ ایم ۔بی۔بی۔ایس ڈاکٹرھیں یا پی۔ایچ۔ڈی ڈاکٹر ھییں یا جانوروں کے ڈاکٹر ھیں۔۔۔۔۔۔۔والسلام۔

  4. abu ul hukma shah baba ny jo tumy jawab dea hai os say ye sabat hota hai k tum jhoty ho shah baba ny tumy makamal jawab dy dea hai ab agar tum es ko nahi manty tu ye tumari hatdharmi,Muneeb sb ny b tumari tasali karwaie hai magar tum murgy ke 1 tang wala hessab kar ry ho tumy sharam say doob marna chayi tum par besumar lanat ho balky lanat ko b tum jesy gandy damag or wajood par jana acha nahi lagy ga

    1. ابوبکر بھائی غصہ نہیں کرتے،محترم،اور دیکھیں جناب جہلا نظامی صاحب!ابوالحکم ابوجہل کے نام سے معروف تھااور ہمارے ہاں ہے بھی لہذا ہم ابوالحکم صاحب کو اسی نام سے پکاریں گے بنا معذرت کے ،اور آپ تمام ملحدین سے سوال ہے کہ ،آپ ذرا ان شاعروں کا نظام سامنے لائیں جو کہ محمدۖ کے مقابلے پر نظام دینا چاہتے تھے ،مثال کے طور پر سورة بقرة کی آیت نمبر 61سے آیت نمبر200تک کا کلام لائیں مقابلے پر،بلکہ اسے بھی چھوڑیں،سورة بقر کی پہلی 8آیات کے مقابلے کا کلام لے آئیں،بلکہ 8بھی نہیں ایک آیت کی تشریح کردیں ،وا مما رزق ناھم ینفیکون،،، اور جو بنی نوع انسان کے کیلئے رزق کے سرچشموں کو عام کردیتے ہیں۔اس آیت کی تشریح کریں یا اس کے مقابلے میں

  5. thek hy ap ki baten apni jaga thek hn leki sawaal ye hy k kiya koe b rohani dunya nae to phir ye jadu kiya chez hy kiya ye sab hath ki safai hy ya haqeqat m bhi jado koe chz hy agar jadu hy to is ka matlab k kuch aesa bhi hy jo insan dekh nae sakta leki wo hy sahi agar jadu hy to jin bhi hon gy agar jin hin to shetaan bhi hoga agar shetan hy to khuda b hoga to janab sawaal ye hy k agar ham tv py kisi ko pani py chala hawa m urta dekhen to us ki haqeqat kiya hy

  6. مجھے اس بات کی سمجھ نہیں آ رہی کہ اگر قران سارے انسانوں کے لئے ہے تو یہ اتنا مشکل (Complicated ) کیوں ہے۔ ہر کوئی اپنے زہن کے حساب سے اس کی تشریح کیوں کرتا ہے۔ یہ تو بہت سادہ سب لوگوں کی سمجھ میں آنے والا ہونا چاہئے تھا۔ اور اگر یہ عربی میں بہت سادہ الفاظ میں ہے اور سمجھ میں آنے والا ہے تو پھر یہ صرف عربیوں کے لئے ہے عجمی کے لئے نہیں۔

    1. قرآن کسی پیچیدگی کی مثال فلسفے کی پیچیدگی سی نہیں ہے، بلکہ اس پیچیدگی کا تعلق شاعرانہ اسلوب اور مبہم اور غیر واضح الفاظ سے ہے۔اس لئے ایک غیر عرب کو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ یہ کوئی پیچیدہ کلام ہے۔ اور اس میں کیا شک کہ قرآن صرف عربیوں کیلئے تھا، میرا چیلنج ہے کہ قرآن کی کسی آیت سے صراحتاً یہ ثابت نہیں کیا جا سکتا کہ قرآن تمام عالم کیلئے تھا۔

    1. اگر عقل سے خدا کے کلام کو سمجھا ہی نہیں جا سکتا تو پھر کس چیز سے سمجھا جائے گا؟ کیا جواب مل سکتا ہے؟
      اگر خدا کا کلام عقل سے نہیں سمجھا جا سکتا تو پھر خود قرآن یہ کیوں کہتا ہے کہ
      "افلا یتدبرون القرآن”
      یہ لوگ قرآن میں غور و فکر کیوں نہیں کرتے؟
      تو آپ کا یہ کہنا کہ "عقل ابھی اس قابل نہیں ہوئی ہے کہ (خدا کے) کلام کو سمجھ سکے، یہ دین کی مرمت کی آپ کی ذاتی کوشش ہے جو کہ قرآن کی آیت کے بالکل برخلاف ہے۔
      بھائی جان! یہ آپ یہ بات کہہ کر در حقیقت خدا کو ایک ایسی بے وقوف ہستی بنا دیتے ہیں جو نرسری کی کلاس میں فزکس پڑھانا شروع کردے۔

      1. mera dil chah raha hai k main bhe Abu alhkum aur Alama Ayaz Nizami ko barri barri gaalyaan don aur beshumar lanat bhijhon kuon k wo aqal ko istmal kartay huway ju dla-el paish kar rahay hain un k jawab main agar main bhe aqal istmaal kartay huway jawab don tu mujhay haar man-na parray gi aur main kuon kar haar mano main tu muselman hon es leye her muselman ka farz hai jab woh dla-el say haar jaye tu gaalyaan day aur fatwa laga day k yeh jahanmi hain. en par ALLAH ka AZAB Nazil hoga, yeh muselmano ko jhota kehtay hain yeh muselmano ko kharab kar k insaan bananay ki koshish kar rahay hain en kafroo ko kiya pata hum insaan nahi muselman hain aur muselman kabhi haar nahi manta aqal jaye bharr main. Dr Muneeb Ahmad Sahil aur Raja Abubakar Abid bhae main ap k sath hon aur hum teeno mil kar en dono ko dawat detay hain k yeh agar apna mazhab insaaniyat chor kar muselman ho jain tu hum Jannat main apni 72 horoon main say aik aik hoor balkeh chaloo 2 ,2 hurain en ko day dain gey magar shart wohi hai muselman ho kar jehad karna hoga talwar uthani hogi aur serf muselmano ko chor kar baki sab INSANOO ki gardan urrani hogi yeh samjhtay kiya hain apnay ap ko en ki aise ki taise. jab tak es dunya main aik bhe kafir zinda hai muselmano ko jannat nahi milay gi aur muselman apni 72 horoon k leye poori dunya ko bhi aag laga sakta hai. ab Alama Ayaz Nizami sab faisla ap k hath main hai garden katani hai ya 2 meri aur 2 ,2 en ki horain chaheain????? Samijh daar ko ishara he kafi hai. Lols

          1. توبہ توبہ استغفراللہ ،کافروںاللہ تم لوگوںکو پوچھے کا مجھ جیسے راسخ العقیدہ مسلمانوں کو ملحد بنا دیا،اور علامہ ایاز نظامی صاحب آپ تو سیدھے جہنم میں جائینگے،آپ کا باربی کیو بنے گا
            😉

جواب دیں

32 Comments
scroll to top