Close

انڈونیشیا میں مس ورلڈ کے مقابلوں میں بکنی پہننے پر پابندی

متشدد اسلامی تنظیم کی دھمکی کے بعد
انڈونیشیا میں مس ورلڈ کے مقابلوں میں بکنی پہننے پر پابندی

اگلے ستمبر کو انڈونیشیا میں منعقد ہونے والے مس ورلڈ کے مقابلوں میں شریک حسینائیں بکنی نہیں پہن سکیں گی کیونکہ اندیشہ ہے کہ مسلمانوں کی سب سے زیادہ آبادی رکھنے والے ملک کی عوام میں غم وغصہ کی لہر دوڑ جائے گی۔

مس ورلڈ 2013 کے مقابلے کے منتظمین کا کہنا ہے کہ 137 حسینائیں جو اس مقابلے میں حصہ لیں گی انہیں دو حصوں والے سمندری لباس کی بجائے روایتی لباس سارونگس (sarongs) زیب تن کروایا جائے گا جو بالی کی ثقافت کا حصہ ہے۔

حسینہء عالم کے مقابلے کی سربراہ جولیا مرلی نے لندن میں اپنی رہائش گاہ سے صحافیوں کو بتایا: ❞ایک ایسے ملک میں جہاں لوگ ایک حصے پر مشتمل سمندری لباس پہننا پسند کرتے ہیں یہ ایک انتہائی معقول فیصلہ ہے❝

مرلی نے اس بات کی تردید کی کہ یہ فیصلہ وہاں کی مقامی آبادی کی شکایت کے بعد کیا گیا، تاہم انڈونیشیا کے اخبارات میں شائع ہونے والی رپورٹوں سے پتہ چلتا ہے کہ کچھ انتہا پسند تنظیموں نے انڈونیشیا میں اس مقابلے کے انعقاد پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے خاص طور پر بکنی جس پر انہیں سخت اعتراض ہے۔

جاکرتا پوسٹ کی ایک خبر کے مطابق انڈونیشیا کے نائب وزیرِ سیاحت سبتا نیرندر نے بتایا کہ حکومت نے مقابلے کے منتظمین سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ انڈونیشیا کی روایات کے مطابق کام کریں۔

قابلِ ذکر بات یہ ہے کہ گزشتہ کچھ سالوں میں انڈونیشیا میں کئی ایسے پروگرام اسلامی تنظیموں کی دھمکیوں کے بعد ملتوی کرنے پڑے، گزشتہ سال مشہور پاپ سنگر لیڈی گاگا کو ایک شو میں شرکت سے اس وقت مجبوراً دستبردار ہونا پڑا جب ایک اسلامی تنظیم نے اسے غیر اخلاقی قرار دیتے ہوئے اس میں ہنگامہ آرائی کی دھمکی دی، جبکہ گزشتہ ماہ ہی ایروسمتھ نامی بینڈ نے جاکرتا میں اپنا ایک مقررہ شو ملتوی کردیا۔

حسینہء عالم کا 63 واں مقابلہ 28 ستمبر کو انڈونیشیا کے دار الحکومت جاکرتا میں منعقد ہونے جا رہا ہے جہاں کی 240 ملین نفوس پر مشتمل نوے فیصل آبادی مسلمان ہے۔

16 Comments

  1. بکنی پر جتنی چاہے پابندی لگالیں لیکن یہ بکنی کے اندر پوشیدہ چیز پر کبھی بھی پابندی نہیں لگا سکتے بلکہ اسکو حاصل کرنے کیلئے تو یہ شادیوں کے انبار بھی لگا دیتے ہیں جنگوں سے معصوم لڑکیوں کا اٹھا لیتے ہیں۔ یہ صرف ڈکھوسلہ ہے ان امیتیوں کا ۔

  2. agar kisi ki wjhe se hamari haya ko izzat ko thes puhnche to hum unhe rokne ka haq rakhte hein thek ese hi jese koi behaya mard burqa me pabandi lagna chaye kiyonk istarha se har ladki libas me nazar ayegi wo nangi ladkiya dekhar kar dil behlane se rehjayega. Wo apni hawas ki khatir ladki ko nanga karne ka bahana dhondega aur hum usko bachane ki khatir burqa pehnayenge….

  3. پہلے فرمایا "mere khayal se to har jagha pe pabandi lagni chaye”.
    پھر ڈھٹائی سے بیان جاری کیا "hum kisi ko ungli nai karte”۔

    یعنی کسی کو بھی "انگلی کئے” بغیر یہ سب پہ اپنی من پسند پابندی لگانا چاہتے ہیں اور جو انکے پابندی لگانے کے اس خودساختہ حق کو تسلیم نہ کرے انکے نزدیک wo khud ungli karwana chate hein۔ بہت خوب۔ منافقانہ میعار کی بہترین مثال قارئین کے سامنے رکھنے کا بے حد شکریہ۔

  4. Abu alhakam bhai har jagha pabandi lagni chaye .ye comment mene article par kiya tha .hum kisi ko ungli nai karte ye mene nastik sahab ke cmnt par reply kiya tha …ye khud sakhta pabandi ka kiya matlab .kiya ap ye sub pasand karte ho aur apne isi rangeli duniya keliye mazhab ki sadgi ko alvida kiya tha …kher kuch bhi ho ye behayai aur woman ko bewaqof banakar apni ungliyon par nachane aur apni jeeb bharne ke siwa aur kuch nai hota..ye baat ap to bkhobi jante honge .abu al…kam bhai jaan .

    1. عورت کو تو مذہب نے بیوقوف بنا رکھا ہے۔ کم عقل، کمتر، محکوم اور ناپاک کا درجہ دے کر صدیوں سے پاؤں کی جوتی بنایا ہوا ہے۔
      یہاں بات بے حیائی پھیلانے کی نہیں بلکہ شخصی آزادی کی ہو رہی ہے۔ ہر انسان کا اپنے وجود کے اوپر حق ہے اور کسی دوسرے انسان کو یہ اختیار حاصل نہیں ہونا چاہئے کہ وہ دوسروں کہ یہ بتلاتا پھرے کہ اسنے کیا پہننا ہے اور کیا نہیں پہننا۔
      جتنی بے حیائی ایک تنگ نظر اور غلیظ مذہبی ذہن میں ہوتی ہے اگر یہ منظرِ عام پہ آجائے تو ہر ذی شعور شخص قے کرتا دکھائی دے گا۔

جواب دیں

16 Comments
scroll to top