Close

جناتی مسائل

جنات کا مسئلہ باعثِ حیرت ہے.. اس لیے نہیں کہ یہ محض خرافاتی "مخلوق” ہے جو اسلام میں سابقہ مذاہب کے بھوتوں، بدروحوں اور چڑیلوں کے قصوں سے داخل ہوئی ہے کہ مذاہب تو ہوتے ہی خرافات کے گڑھ ہیں اور اس ضمن میں اسلام استثناء نہیں انتہاء ہے.. بلکہ اس لیے کہ اسلام میں جنات کی اہمیت انسانوں کے برابر ہے.. اور مزے کی بات یہ ہے کہ کسی مسلمان کو اس عجیب وغریب "مساوات” پر کوئی حیرت نہیں ہوتی!

اسلامی روایات کے مطابق زمین پر جن شیطان اور اس کے بیٹوں کی نسل سے ہیں جو ایک "غیبی” دنیا میں رہتے ہیں جسے دیکھا اور جانچا نہیں جاسکتا اس کے باوجود آپ کو احمقانہ طور پر اس دنیا کے وجود پر یقین رکھنا ہے، اگرچہ خدا نے انہیں آگ سے بنایا ہے (اور جنوں کو اس سے بھی پہلے بے دھوئیں کی آگ سے پیدا کیا تھا۔ – سورۃ الحجر آیت 27) لیکن ایک اور مقام پر فرمایا کہ اس نے پانی سے ہر چیز کو زندہ کیا (اور تمام جاندار چیزیں ہم نے پانی سے بنائیں – سورۃ الحجر آیت 30) چنانچہ اس کا مطلب یہ ہوا کہ خدا نے جنات کو تخلیق کرنے کے لیے آگ کو پانی سے اس طرح مکس کیا کہ نہ تو آگ بجھی اور نہ ہی پانی بخارات بن سکا..!؟ انٹرسٹنگ ہے.. ہے نا.. 😀

بہرحال جنوں میں ابلیس کے موقف کی احمقانہ طور پر حمایت کرنے والے برے جن بھی ہیں جنہیں وہ لوگوں کو "الو” بنانے اور بہکانے کے کام پر مامور کرتا ہے اور اچھے جن بھی ہیں جو اللہ کی اطاعت میں زندگی گزارتے ہیں، لیکن جو بات سوچ کر پیٹ میں درد ہوتا ہے یہ ہے کہ اچھے جن انسانوں کو بہکانے کی ابلیس کی اس "بہیمانہ سازش” کو روکنے کے لیے مداخلت کیوں نہیں کرتے؟ یا جنوں کی دنیا میں بھی مسلمان تنزلی کا شکار ہیں؟ بہرحال جنوں میں مسلمان تو ہیں ہی.. یہودی بھی ہیں، عیسائی بھی ہیں اور شاید دہریے بھی یعنی اس معاملے میں وہ بالکل انسانوں کی طرح ہیں، ان کے اچھوں کو جزاء اور بروں کو سزا ملتی ہے یعنی وہ بھی انسانوں کی طرح مکلف ہیں چنانچہ لازم ہے کہ وہ کچھ مخصوص اعمال سر انجام دیں تاکہ وہ جنت میں داخل ہوسکیں ورنہ اپنے باپ کے ساتھ جہنم کی آگ ان کی منتظر ہے.

جنوں کے حوالے سے وارد ہونے والے متون دلچسبی سے خالی نہیں، مثلا سورہ الکہف کی آیت 50 کی تفسیر میں تفسیر القرطبی میں آیا ہے: "مجاہد نے کہا: اس میں سے نسل اس طرح پیدا ہوتی ہے کہ اس نے اپنے باہ کو اپنی ہی شرمگاہ میں داخل کردیا اور پانچ انڈے دیے، کہا: یہی اس کی نسل کی اصل ہے، اور کہا گیا: اللہ نے اس کی دائیں ران پر باہ پیدا کیا اور بائیں ران پر شرمگاہ اور وہ اس سے اس سے مباشرت کرتا ہے اور یوں اس کے لیے روزانہ دس انڈے نکلتے ہیں، ہر انڈے سے ستر شیطان مرد اور ستر شیطان عورتیں نکلتی ہیں، وہ اڑتے ہوئے نکلتے ہیں، ان کے باپ کے ہاں سب سے عظیم وہی ہے جو آدم کی نسل میں سب سے زیادہ فتنہ برپا کرتا ہے، میں نے کہا: اس باب میں جو صحیح میں ثابت ہوا ہے وہ ہے جس کا حمیدی نے الجمع بین الصحیحین میں امام ابی بکر البرقانی سے نقل کیا ہے کہ اس نے اپنی کتاب میں ابی محمد عبد الغنی بن سعید الحافظ سے ایک سند نکالی ہے جو عاصم نے ابی عثمان اور اس نے سلمان سے روایت کی ہے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا: بازار میں سب سے پہلے داخل ہونے اور سب آخر میں نکلنے والے نہ بنو کیونکہ اس میں شیطان نے انڈے دیے ہوتے ہیں، اور یہ اس بات کی دلالت ہے کہ شیطان میں سے اس کی نسل ہے، واللہ اعلم”

یہ تھے شیطان اور اس کی نسل پر "اہلِ علم” کے کچھ اقوال، یقیناً آج کل ایسے علمی خزانوں سے استفادہ کافی کم ہوگیا ہے ورنہ ان میں صرف شرعی ہی نہیں بلکہ حیاتیاتی علوم بھی موجود ہیں، یہ ہیں وہ کتابیں جو علمائے حق چاہتے ہیں کہ ہم پڑھیں تاکہ امت کا سابقہ دورِ عروج واپس آجائے، اور امتوں میں نکالی جانے والی سب سے بہترین امت کا سر فخر سے بلند ہوجائے!!

یہ بات دلچسبی سے خالی نہیں کہ مذہبی فسانوں کے مطابق تمام انبیاء – جن کی تعداد نامعقولیت کی حد تک جاتے ہوئے ایک لاکھ چوبیس ہزار بتائی جاتی ہے – صرف انسانوں کے لیے بھیجے گئے تھے سوائے محمد صلعم کے، یعنی انسانوں پر ڈھائی گئی مصیبتیں کیا کم تھیں کہ انہوں نے جنوں کے لیے بھی آںے کا دعوی کردیا وہ بھی بالکل برابری کی حیثیت سے؟، فوٹون سوال اٹھاتا ہے کہ انسانوں کے لیے ایک لاکھ تئیس ہزار نو سو ننانوے نبی بھیجنے کے بعد خدا کو آخر میں اچانک جنات کا خیال کیوں آگیا؟.. عنیقہ کا یہ فوٹون کافی خطرناک سوالات کرتا ہے.. وہ کہتا ہے کہ جب وہ جن وانس دونوں کے لیے بالکل برابر بھیجے گئے تھے تو جنوں کے لیے انہوں نے کیا کیا؟

درحقیقت انہوں نے معاملے کو زیادہ اہمیت نہیں دی اور جنوں کے لیے کچھ بھی نہیں کیا، نہ جنوں کی دنیا میں جاکر مسلمان جنوں کے شانہ بشانہ کافر جنہوں سے جہاد کیا، نہ ان کے شرعی مسائل حل کیے اور نا ہی بیان، ثبوت کے طور پر سارا دینی لٹریچر اٹھا کر دیکھ لیجیے آپ کو جنوں کے بارے میں کچھ نہیں ملے گا.. کیا جنوں پر ہمبستری کے بعد غسل جنابت واجب ہے یا نہیں؟ کیا جن عورتیں ماہواری کے دوران نماز پڑھ سکتی ہیں یا نہیں؟ ان کے روزے کے احکام کیا ہیں؟ نماز کے احکام کیا ہیں؟ آگ سے بنے ہونے کی وجہ سے کیا نماز کے لیے انہیں پانی سے وضوء کرنا ہوگا یہ ریت منہ پر ملنی ہوگی؟ ان کی رفع حاجت کی دعاء کیا ہے؟ الغرض یہاں آپ ایک ہزار سوالیہ نشان لگا سکتے ہیں؟؟

جو چند سطور ملیں گی وہ بھی ڈرامہ بازی سے زیادہ کچھ نہیں، جب خدا نے دیکھا کہ انہوں نے جنوں کے لیے کچھ نہیں کیا تو اسے خود ہی انہیں یاد دلانا پڑا کہ: "اے پیغمبر ﷺ لوگوں سے کہدو کہ میرے پاس وحی آئی ہے کہ جنوں کی ایک جماعت نے اس کتاب کو سنا تو کہنے لگے کہ ہم نے ایک عجیب قرآن سنا۔ – سورۃ الجن آیت 01”

ایسے ہی اچانک جنات کی ایک جماعت نے اتفاق سے قرآن سن لیا.. ذرا تصور کرتے ہیں کہ جنات کی ایک جماعت اپنے روز مرہ امور کی انجام دہی کے لیے حسبِ معمول کہیں جا رہی تھی کہ اچانک انہیں گانے جیسی کوئی چیز سنائی دی جس نے ان کی توجہ اپنی جانب مبذول کرا لی اور آگے بڑھنے سے پہلے وہ اسے سننے کے لیے رک گئے، غور سے سننے اور تصدیق کرنے پر ان پر انکشاف ہوا کہ دراصل یہ قرآن ہے جس نے انہیں خیرہ کردیا تھا اور یوں اچانک وہ سب مسلمان ہوجاتے ہیں.. ایسے ہی چلتے پھرتے، ان میں سے کسی نے بھی یہ نہیں سوچا کہ ہوسکتا ہے ان کا اس معاملے سے سرے سے کوئی لینا دینا ہی نہ ہو کیونکہ محمد اور اس کے قرآن کا مضمون خالصتاً بشری ہے اور اگر قرآن کا ان سے کوئی لینا دینا ہوتا تو اس میں ان کے مسائل پر بھی کچھ نہ کچھ ضرور ہوتا جس طرح اس میں انسانوں کے مسائل بیان کیے گئے ہیں.

پھر جنوں کے نبی یثرب کی طرف ہجرت کر جاتے ہیں اور خدا کے نام پر قبائلی روایات لاگو کرتے ہیں، جہاد کے نام پر جنگیں لڑتے ہیں، سیاسی معاہدے کرتے ہیں، آس پاس کے ممالک کے حاکموں کو خطوط ارسال کرتے ہیں وغیرہ وغیرہ مگر جنوں کی دنیا کے لیے وہ کچھ بھی نہیں کرتے بلکہ ان بے چاروں کا تو اس ساری تاریخ میں کہیں ذکر ہی نہیں ہے، نہ ان کی دنیا میں جہاد ہوتا ہے، نہ معاہدے ہوتے ہیں، نہ خطوط ارسال کیے جاتے ہیں اور نا ہی کوئی شریعت بیان کی جاتی ہے؟!

ایک دلچسب قصہ صحیح مسلم میں یوں بیان ہوا ہے: "عامر الشعبی کہتے ہیں کہ میں نے علقمہ سے پوچھا کہ کیا لیلۃالجن میں سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے؟ انہوں نے کہا کہ میں نے سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے پوچھا تھا کیا لیلۃالجن میں تم میں سے کوئی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا؟ ( یعنی جس رات آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جنوں سے ملاقات فرمائی ) انہوں نے کہا کہ نہیں، لیکن ایک روز ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم گم پایا۔ پس ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پہاڑ کی وادیوں اور گھاٹیوں میں تلاش کیا، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نہ ملے۔ ہم سمجھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو جن اڑا لے گئے یا کسی نے چپکے سے مار ڈالا اور رات ہم نے نہایت برے طور سے بسر کی۔ جب صبح ہوئی تو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم حراء ( جبل نور پہاڑ ہے جو مکہ اور منیٰ کے درمیان میں ہے ) کی طرف سے آ رہے ہیں۔ ہم نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! رات کو ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو گم پایا اور جب تلاش کے باوجود بھی آپ نہ ملے تو آخر ہم نے ( آپ کے بغیر ) بہت برے طور سے رات گزاری۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے جنوں کی طرف سے ایک بلانے والا آیا تو میں اس کے ساتھ چلا گیا اور جنوں کو قرآن سنایا۔ پھر آپ ہمیں اپنے ساتھ لے گئے اور ان کے نشان اور ان کے انگاروں کے نشان بتلائے۔ جنوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے زاد راہ چاہا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس جانور کی ہر ہڈی جو اللہ کے نام پر کاٹا جائے، وہ تمہاری خوراک ہے۔ تمہارے ہاتھ میں پڑتے ہی وہ گوشت سے پر ہو جائے گی اور ہر ایک اونٹ کی مینگنی تمہارے جانوروں کی خوراک ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہڈی اور مینگنی سے استنجاء مت کرو، کیونکہ وہ تمہارے بھائی جنوں ( اور ان کے جانوروں ) کی خوراک ہے۔ ”

زبردست..!! انہیں اچانک جنوں کا خیال آیا اور وہ ایک مشکوک انداز میں پوری رات غائب رہے حالانکہ صحابہ کو بتانے میں کوئی قباحت نہیں تھی کہ وہ جنوں کی طرف جا رہے ہیں لہذا وہ آج رات ان کے بارے فکر مند نہ ہوں..

مضحکہ خیز بات یہ ہے کہ جنوں کی ملاقات کی جگہ پر آگ کے انگارے پائے گئے، لگتا ہے محمد سے اس اہم کانفرنس کے دوران آگ سے بنے جنوں کو آگ جلانے کی ضرورت پڑی، اور بجائے اس کے کہ وہ اس نادر موقعے سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنی طرف بھیجے ہوئے نبی سے خشوع وخضوع سے انسانوں کی طرح اپنے ماحول کے حساب سے تعالیم اسلام سے فیض یاب ہوتے انہوں نے بھوکے ہونے کی شکایت کی! مسئلہ کو حل کرنے کے لیے محمد نے اللہ کے نام پر کاٹے جانے والے ہر جانور کی ہڈی جو جنوں کو کچرے کے ڈبوں میں ملے ان کی خوراک قرار دیا، اس سے پہلے نہ جانے وہ بے چارے کیا کھا کر گزارہ کرتے تھے نہیں معلوم…؟! یہاں بھی فوٹون کے پیٹ میں شدید مروڑ اٹھتے ہیں اور وہ سوال کرتا ہے کہ دنیا میں اللہ کے نام پر کاٹے جانے والے جانوروں کی تعداد ہی کتنی ہے جو ان کی ہڈیاں جنوں کی ضخیم آبادی کو پوری ہوں گی؟

چنانچہ یہ جاننے کے لیے کہ اسلام کے احکامات محض انسان کے لیے ہی مخصوص تھے نا کہ کسی سیارے کی خلائی مخلوق کے لیے، آپ کا جن ہونا ضروری نہیں ہے، مسلمانوں کے ہی زعم کے مطابق قرآن کی آیات خالصتاً انسانی واقعات کے پیش نظر اتاری گئیں تھیں اور خدا نے صرف انسانوں کو ہی مخاطب کیا اور وعیدیں دیں.

محمد صلعم نے سورۃ جن اور سورۃ رحمن (جس پر پھر کبھی بات ہوگی) کی شکل میں بڑی تاخیر سے معاملات سنبھالنے کی کوشش کی اور پھر ایک دن ایک متنازعہ واقعے میں اس دارِ فانی سے کوچ کر گئے مگر نا تو جنوں کی اسلامی حکومت کا نظام وضع اور واضح کیا اور نا ہی قرآن میں صراحت سے ان کے احکامات بیان کیے جو کہ آسمان کا زمین کے لیے آخری پیغام تھا.. اگرچہ اس ضمن میں انسان کی صورتِ حال بھی کچھ اتنی خوش کن نہیں.

آج بھی جن حیرت وپریشانی کے عالم میں قرآن کے صفحات پلٹتے ہیں مگر انہیں نا تو اپنے فرائض اور واجبات کا پتہ چلتا ہے اور نا ہی دیگر احکامات کا جن کا آغاز کلمہ پڑھ کر اسلام میں داخل ہونے سے شروع ہوتا ہے اور حیض ونفاس اور جنابت کے مسائل سے ہوتے ہوئے کافر جنوں سے جہاد فی سبیل اللہ پر آکر ختم ہوتا ہے، حالانکہ وہ بالکل انسان کی طرح مکلف ہیں مگر ان کے شرعی احکامات گدھے کے سر سے سینگ کی طرح غائب ہیں.

16 Comments

  1. میرے خیال سے جنات کی اس کمزور حیثیئت کو دیکھتے ہوئے سر سید احمد خان اس خیال کے حامی نہیں تھے کہ جنات انسان کی طرح کی مخلوق ہیں. دراصل سر سید اس زمانے میں پیدا ہوئے جب سائینس نے اتنی ترقی نہیں کی تھی ورنہ وہ اپنی بات کو بہتر طور پہ بیان کر پاتے.

  2. میرے دماغ میں کئی سوال برسوں سے جواب کے منتظر ہیں کہ
    1) جنات بھی بھوت پریت پر وشواس رکھتے ہونگے اور…..
    2)…. اور یہ بھی کہتے ہونگے کہ فلاں جن بہن پر کسی مکار انسان کا سایہ ہے!
    3) باسی کتابوں میں جن حاضر ہوجاتے تھے مگر اب کیوں نہیں!
    4) سبھی مذہب پرست بھوت، جن و شیاطین میں یقین رکھتے ہیں مگر…..
    5)…. میرا یہ خیال کہ انسان اور شیطان دونوں ایک ہیں!
    6) نبی یا پیغمبر صرف انسانوں پر مسلط کیوں! جنوں پر کیوں نہیں؟
    یار بہت مغز ماری ہے، ایسے مضامین لکھ کیونکر مذہب پرستوں کا درد سر بنے ہو:(

  3. …..اور میرا تصور بھی عجیب ہےکہ جن کپڑے نہیں انسانوں کی کھال پہنتے ہونگے
    اور قبروں سے سرقہ کئے ہوئے انسانوں کا گوشت نوشت کرتے ہونگے
    اپنے بچوں کو سلانے کیلئے انسانوں کی حیوانیت کے ڈراؤنے قصے سناتے ہونگے
    انکا مسلمان قبیلہ انسانوں کو حیوانوں میں شمار کرتا ہوگا
    اگر جنات پر نبوت ہوتی تو پتہ نہیں‌ اپنے طفیل سے کتنی بیویاں ہڑپتے؟
    بیت الخلاء میں‌گھسنے سے پہلے انسانوں کے شرسے خدا کی پناہ مانگتے ہونگے!
    اسلامی جنات میں تبلیغی اجتماع بھی ہوتا ہوگا! جہاں پر انسانوں‌کی تخلیقی کرامات کے قصے بیان ہوتے ہونگے!
    ….اور پتہ نہیں یہ مخلوق کہاں بستی ہے؟ انسان اور جن آپس میں رابطہ کیلئے ایکدوسرے سے اتنا خوفزدہ کیوں ہے؟
    اور ………..اور بہت سے تصورات ہیں میرے!

  4. راشد کامران صاحب، سر سید نے اس زمانے میں زمین کے ساکن اور سورج کے متھرک ہونے پہ ایک کتاب لکھی تھی.ھالانکہ اس مسئلے پہ گیلیلو اپنے عذاب سہہ کر دنیا سے جا چکا تھا. جب انہیں بعد میں علم ہوا کہ انکی معلومات ناقص تھیں تو اس پہ اظہار افسوس کیا.
    اس طرح دیگر سائینسی معلومات تک انکی پہنچ نہیں ہوگی.کیوں نہیں تھیں؟ یقینآ ہماری ترجیھات اس وقت بھی یہی تھیں، جو اب ہیں. اسکا اندازہ ڈپٹی نذیر احمد کی توبۃ النصوح پڑھ کر ہوتا ہے. وہی باتیں، وہی تبلیغ، اگر اس پہ مصنف کا نام ڈپٹی نذیر احمد نہ لکھا ہو تو گماں گذرے کہ آج ہی کی کہانی ہے.

  5. بھڑوے ، لکھا تو ، تو نے ایسے ہے جیسے بڑا عالم فاضل ہے ، اور قدیم علوم ، قرآن و حدیث پر مکمل دسترس حاصل ہے ، اسکے ساتھ ہی ساتھ ، جنات کی ٹولیاں‌ترے پاس باقاعدہ ملاقات کو آتی ہیں‌، اس لیے تجھے اپنی کانوں سنی بات پہ

  6. دریں‌چہ شک کہ اینڈرسن شا صاحب کو قرآن. حدیث. علوم عربیہ اور دیگر علوم پر وہ دسترس حاصل ہے جس کو ہوا کسی مدرسہ چھاپ مولوی کہ چھو کر بھی نہ گذری ہو گی. اینڈرسن شا صاحب لگے رہئے، مومنین اور ان کا خدا آپ کا کچھ بھی بگاڑ نہ پائیں گے۔

  7. عامر بن عمیر بن الجان ایک رسول تھے جو جنّات کی طرف بھیجے گیا. تاریغ اور تحقیق سے پتا چلا ہے جنّات کی طرف ٨٠٠ سے زیادہ رسول بھیجے گئے ، ان میں سے بہت سے جنّت نے شہید کر دیے .
    صایق ین مارد بن الاجان ایک اور رسول مبعوت ہوۓ

  8. آپ جنّات کی تخلیق کو توآگ کی طرف لے جاتے ہیں ، اس سے پہلے یہ کیوں نہیں سوچتے کہ آگ کی تخلیق بھی خدا نے فرمائی ہے.
    ، اب آگ کو کس خانے میں فٹ کریں ؟. جاندار تو نہی ہے، اس لیے پانی سے نہی بنی. ایک کیمیائی عمل ہے . اب اس کیمیائی عمل سےایک مخلوق ( جن ) تخلیق کر لیں (کن فیاکوں ) اور اس کو چار آبعاد والے خانے میں فٹ کر دیں. لیجیے جن بنانے کی ترکیب تیار ہے .

    لیجیےاڑایے دھجیاں…………………..
    ڈھونڈھتے رہییے قرآن میں تضاد ………………..

    زیادہ عقل مندوں کو سلام

جواب دیں

16 Comments
scroll to top