Close

مولوی بمقابلہ سور

دوسروں کی بیویوں پر کون چڑھ دوڑتا ہے، مولوی یا سور؟

ہمارے امام، مولوی، اور ملا سور کے حرام ہونے کی درج ذیل وجوہات بتاتے ہیں:

1. سور دنیا کا غلیظ ترین جانور ہے، گندگی پسند کرتا ہے اور غلاظت اس کی مرغوب غذا ہے حتی کہ اپنا پیشاب اور پاخانہ بھی کھا جاتا ہے.
2. سور ہم جنس پرست جانور ہے، جنسی تسکین کے لیے نر اور مادہ میں تمیز نہیں کرتا.
3. سور نہایت بے غیرت، بے شرم، اور بے حیا جانور ہے. یہ دنیا کا واحد جانور ہے جو دوسرے سوروں کو اپنی بیوی سے ہمبستری کی دعوت دیتا ہے.
4. سور اس قدر زہریلا جانور ہے کہ اژدہے کے ڈسنے سے بھی نہیں مرتا.

ہم سادہ لوح مسلمان آنکھیں بند کر کے اپنے پیارے مولویوں کی باتوں بلکہ خرافات پر ایمان لے آتے ہیں، ہمیں اپنی یہ روش بدلنا ہوگی، آج کے بعد مولویوں کی کوئی بات بلا تحقیق اور بلا تصدیق ہرگز قبول نہ کریں، اب آپ مولویوں سے چند سوالوں کے جواب دریافت کریں:

آپ نے سوروں پر تحقیق کب اور کہاں کی؟

اس تحقیق میں کتنے سور شامل تھے؟

آپ نے اس تحقیق یعنی سوروں کی عادات اور حرکات کا مشاہدہ کرنے میں کتنے سال لگائے؟

کیا سوروں کی گندی فطرت اور بے حیائی کے مناظر آپ نے اپنی آنکھوں سے دیکھے؟

سوروں کا نکاح کون پڑھاتا ہے؟

آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ ہمارے مولویوں نے سوروں پر کبھی کوئی تحقیق نہیں کی، انہوں نے بس سنی سنائی باتوں کی بنیاد پر سوروں پر الزامات بلکہ فتوے لگا دیئے، یوں مولوی حضرات قرآن کے ایک واضح حکم کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے ہیں:

"اور (اے انسان!) تو اس بات کی پیروی نہ کر جس کا تجھے (صحیح) علم نہیں، بیشک کان اور آنکھ اور دل ان میں سے ہر ایک سے باز پرس ہوگی.” (عرفان القرآن 17:36)

مولوی سور پر الزامات تو لگاتے ہیں مگر انہیں ثابت کرنے کے لیے ان کے پاس کوئی شہادت یا ثبوت نہیں ہے، نیز یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ مولوی سور سے جتنی نفرت کرتے ہیں اتنا بغض انہیں شیطان سے بھی نہیں ہے، کوئی سور بھول کر بھی مولوی کے سامنے آ جائے تو اس کا زندہ بچ جانا مشکل ہے، لھذا ہمیں مولویوں کی اندھی تقلید سے بچنا ہوگا، ہمیں وہی بات قبول کرنی چاہیے حقائق جس کی تصدیق کریں، سوروں کے بارے میں چند حقائق درج ذیل ہیں، یہ سائنسدانوں کی برسوں کی تحقیق کا نتیجہ ہیں، سور نہایت ذہین جانور ہے اور اس کی سیکھنے کی صلاحیت کتے سے بہتر ہوتی ہے.

سور کی سونگھنے کی حس بہت تیز ہے.

سور کی زبان میں ذائقہ کی 15 ہزار کلیاں ہوتی ہیں جبکہ حضرت انسان کی زبان میں صرف 9 ہزار.

سور کی جلد میں پسینے کے غددود نہیں ہوتے، لھذا وہ پانی یا کیچڑ کے ذریعے گرمیوں میں اپنے جسم کو ٹھنڈا رکھتا ہے.

سور گندگی پسند نہیں کرتا مگر ضرورت کی وجہ سے گرمیوں میں بدن پر کیچڑ مل لیتا ہے جو کہ نہ صرف اس کی جلد کو سورج کی تپش سے بچاتی ہے بلکہ اسے مکھیوں اور حشرات سے بھی تحفظ فراہم کرتی ہے.

سور کا شمار صفائی پسند جانوروں میں ہوتا ہے، یہ اپنے کھانے پینے اور رہائش کی جگہ کے قریب کسی قسم کی گندگی یا غلاظت برداشت نہیں کرتا.

سور اپنے علاقے میں کسی غیر نر سور کی موجودگی پسند نہیں کرتا، نیز افزائش نسل اور علاقے کی حفاظت کے معاملے میں یہ سخت جنگجو ہے.

سور کی جسمانی ساخت اور بہت سے اندرونی اعضا کی بناوٹ اور فنکشن انسانوں سے مشابہت رکھتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ اگر کسی انسان کے دل کا والو خراب ہو جائے تو ڈاکٹر اسے سور کے دل کا والو لگا دیتے ہیں.

سور کے دانت بھی انسانی دانت کی طرح مظبوط ہیں اور وہ اپنی غذا چبا کر کھاتا ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ سور کا نظام ہضم انسانوں کے نظام ہضم جیسا ہے، لہذا انسان کی طرح سور بھی صرف چبائی ہوئی غذا ہضم کر سکتا ہے.

کیٹ اسکین کی دریافت سوروں پر ہونے والی تحقیق کی مرہون منت ہے، اس ٹیکنالوجی کی بدولت ڈاکٹر سرجری کے بغیر ہی انسانوں اور جانوروں کے اندرونی اعضا کا معائنہ کر سکتے ہیں.

سوروں کے بارے میں مندرجہ بالا حقائق کی روشنی میں مولوی کے بیشتر دعوے غلط ثابت ہو چکے ہیں، مولوی بیچارے کو تو یہ بھی معلوم نہیں کہ اژدہا زہریلا نہیں ہوتا، وہ اپنے شکار کو ڈستا نہیں بلکہ اپنے جسم کے شکنجے میں جکڑ کر مار دیتا اور سالم ہی نگل جاتا ہے.

مولوی کو کیسے معلوم ہوا کہ ہر سور کی ایک بیوی ہوتی ہے؟ کیا سوروں کا نکاح بھی مولوی پڑھاتے ہیں؟

ہمارے پاس ایسی کوئی شہادت نہیں کہ کوئی سور دوسرے سوروں کو اپنی زوجہ سے ہمبستری کی دعوت دیتا ہے، لیکن ہمیں معلوم ہے کہ مولوی دوسرے مردوں کی بیویوں پر چڑھ دوڑنے کا کوئی موقع کبھی ضائع نہیں کرتا، حلالہ بھی مولوی کی ایجاد ہے اور یہ اسے حلوے سے بھی زیادہ مرغوب ہے، حلالہ کے پردے میں مولوی دوسروں کی بیویوں سے صحبت یعنی بدکاری کرتا ہے اور ساتھ ہی اس "خدمت” کا بھاری معاوضہ بھی وصول کر لیتا ہے.

ہم نہیں جانتے کہ سور جنسی تسکین کے لیے نر اور مادہ میں تمیز نہیں کرتے، البتہ ہمیں معلوم ہے کہ بعض مولوی قرآن پڑھنے کے لیے آنے والے بچوں کو بھی نہیں بخشتے، ان کی جنسی ہوس اس قدر شدید ہوتی ہے کہ وہ بچہ اور بچی میں تمیز کرنا بھی بھول جاتے ہیں.

میری ایک امریکن دوست نے جس کا تعلق ایک کسان فیملی سے ہے ایک دلچسپ واقعہ سنایا، ایک دن وہ گھر سے باہر نکلی تو اسے کھیتوں میں ایک نر سور کھلا ملا، وہ اسے ہانک کر باڑے میں لے گئی اور اس جگہ بند کر دیا جہاں ایک اور نر سور پہلے سے موجود تھا، تھوڑی دیر بعد اس کا باپ گھر آیا تو اس نے اسے نر سور کے بارے میں بتایا، باپ نے بیٹی کو سرزنش کی کہ دو نر سوروں کو کبھی ایک جگہ بند نہیں کرتے، وہ لڑتے ہیں اور ایک دوسرے کو مار ڈالتے ہیں، دونوں باڑے کی طرف چل دیئے، وہاں جا کر دیکھا تو دونوں سور لڑ بھڑ کر شدید زخمی ہو چکے تھے.

36 Comments

    1. محترم اظہر صاحب،
      میں نے ماجد جنجوعہ صاحب کو جو جواب دیا ہے اس کے ساتھ ریفرنس کے لیے لنک بھی شامل ہیں. آپ ان ویب سائیٹس پر جا کر تفصیلی مضامین پڑھ سکتے ہیں اور چند وڈیو بھی دیکھ سکتے ہیں.

    1. دنیا کی ہر شئے کھانے کے لیے نہیں ہے. بہت سی چیزیں زہریلی بھی ہوتی ہیں. نیز بعض لوگوں کو کھانے پینے کی کچھ چیزوں سے الرجی ہو جاتی ہے. بہرحال سبزی، پھل، اور دالیں بہترین غذا ہیں. گوشت کا زیادہ استعمال کرنے والے آسانی سے بیماریوں کا شکار ہو جاتے ہیں. نیز گوشت خوروں کے مقابلے میں سبزی خور زیادہ طویل عمر پاتے ہیں. لھذا گوشت سے اجتناب ہی بہتر ہے.

  1. First of all I apologize for writing in English as blog is in Urdu but its due to non availability of Urdu keyboard and less knowledge of utilizing it,
    No doubt many of your columns were found very logical and they force to think and act logically,
    Regarding the above article, you are right that we are haring all these sentences from our childhood, that Pig contain these properties no doubt well said,
    I have few questions regarding the above article:
    1 – What is the source of study for which you describe the properties of this animal” Pig”
    2 –Iis there is any evidence in Quran to restrict the human / Muslim to treat like this with this animal, or any restriction for touching it etc, (As I know there is only restriction for its meat )
    2 – is there is any analysis available for the properties of meat between Goat and pig, what does both contain what is extra and what is less.
    I know many of Muslim countries are using this animal as trade they do forming for this as this is one of big source of meat in Europe and some other countries.
    Will be waiting for reply in URDU .
    Regards
    Majid Janjua

  2. برادرم ماجد جنجوعہ،
    میں نے یہ مختصر مضمون کئی سال قبل انگلش میں تحریر کیا تھا. اس کے ساتھ ریفرنس بھی فراهم کئے تھے. پچھلے ہفتے اسے فیس بک کی ایک فورم پر پوسٹ کیا اور پھر برادرم رفیع صاحب کی فرمائش پر اس کا اردو ترجمہ کر دیا. جب آپ ریفرنس میں دیئے گئے لنکس کے ویب سائیٹس پر جائیں گے تو آپ کو سب سوالوں کے جواب مل جائیں گے. یہاں شاید ہی کوئی ایسا جانور ہو جس پر سائنسدانوں نے تحقیق نہ کی ہو. نیز جانوروں کی زندگی پر مبنی فلمیں روزانہ نیشنل جیوگرافک اور جانوروں کی چینل پر دکھائی جاتی ہیں.
    میں یہ بات لکھنا بھول گیا کہ سور کتے سے زیادہ زہین ہوتا ہے. کتے کی ذہانت 2 سال اور سور کی 3 سال کی عمر کے بچے کے برابر ہے.
    آپ نے درست سجھا ہے. قرآن میں صرف چار چیزوں کو کھانے کی ممانعت ہے اور ان میں سور کا گوشت بھی شامل ہے. کیا اس سے ہم یہ نتیجہ اخذ کر سکتے ہیں کہ ان چار چیزوں کو چھوڑ کر باقی ہر شئے حلال ہے؟ اگر ایسا ہے تو پھر کتا، بلی، شیر، ہاتھی، سانپ، بچھو، چھپکلی بلکہ سور کے سوا دنیا کے سارے جانور حلال ہوئے. بہت کم لوگوں کو معلوم ہے کہ فقہ کے امام لومڑی، سانپ، اور گوہ جیسے جانوروں کو حلال سمجھتے تھے. کئی صحابہ گوہ کا گوشت بڑے شوق سے کھاتے تھے.
    References:
    http://www.nytimes.com/2009/11/10/science/10angier.html?_r=0
    http://www.relfe.com/pigs.html
    http://www.pbs.org/wnet/nature/episodes/the-joy-of-pigs/smart-clean-and-lean/2126/
    http://www.heart-valve-surgery.com/heart-surgery-blog/2007/09/19/pig-valve-replacement/
    http://www.chrcrm.org/en/other-animals-and-research
    http://www.nationalkikoregistry.com/Kiko_Info/Goat%20Meat%20Facts.pdf
    http://www.livestrong.com/article/328432-nutritional-value-of-goat-meat-compared-to-other-meats/
    http://www.youtube.com/watch?v=TuXYXq8Lznw
    http://www.whereincity.com/india-kids/animals/pig.htm
    http://www.australiazoo.com.au/our-animals/animal-diaries/index.php?diary=1854
    http://www.nzpork.co.nz/KidsEducation/PigFacts.aspx

  3. Dear Mr. Zubair Hassan,
    Yar excelent research work, I just see the title of each link to understand with is inside, I got the idea about inside stuff, , Now doubt u have very good pasion to do research work,
    and thank you for providing such usefull information, although I am not going to eat this , but I always beleive on logic, secondly u r right on above comments that every things is not for eating, each animal and incest have its own utilization in overall cycle of life,

  4. سور کی حرمت اسلام نے یہودیت سے مستعار لی ہے. اب یہودیت میں سور کی حرمت کا عمرانی پس منظر کیا ہے؟ (اور اسی طرح بعض ہندوؤں کے ہاں گاے کو کیوں ایک متبرک مقام دیا جاتا ہے؟) اس بارے میں بہت سے مغربی (ظاہر ہے) علماء نے کئی نظریات پیش کیے ہیں. ان میں سر فہرست جے جی فریزر صاحب کی کتاب "شاخ زریں” کا ایک باب ہے جس کا عنوان ہے "ٹوٹم اور ٹیبو”. مجھے ذاتی طور پر مرون ہیرس صاحب کا نظریہ پسند ہے جسے انہوں نے اپنی کتاب "کینی بالز اینڈ کنگز” میں درج کیا ہے. اب نہ تو مجھے علم پر دسترس ہے اور نہ یہاں اتنی جگه ہے کہ اس کا خلاصه بھی بیان کر سکوں. البتہ یہ سمجھ لیجئے کہ سور (اور گاے) کی حرمت یا تقدس کا جو سراغ ان علماء نے لگایا ہے،ان میں اوپر دی گئی، یا مذہبی حلقوں کی بیان کردہ کوئی بھی وجہ شامل نہیں ہے.

    http://en.wikipedia.org/wiki/Cannibals_and_Kings

  5. مولویانہ منطق کو سامنے رکھتے ہوۓ چند حقایق ایک سراسر حلال جانور بکرے کے بارے میں:

    – بکرا اپنا پیشاب پیتا ہے

    -بکرا اپنی ماں، بہن کے ساتھ جنسی عمل کرتا ہے

    -بکروں میں ہم جنسی رجحانات پاے جاتے ہیں

    ان سب کے باوجود بکرا حلال کیوں ہے؟ البتہ ایک بات بکرے میں قرون اولی کے جلیل القدر مسلمانوں والی پائی جاتی ہے کہ حرم بڑا رکھتا ہے اور جنسی طور پر کچھ کرنے کے قابل نہ ہو، تب بھی دوسرے نر بکرے کو قریب نہیں پھٹکنے دیتا، جب تک کہ کوئی جوان بکرا اسے طاقت کے زور پر زخمی، معذور یا ہلاک نہ کر دے.

    اب براے خدا میری اس "تحقیق” کا ماخذ مت پوچھ بیٹھئے گا. میں کوئی خاص پڑھا لکھا یا محقق نہیں مگر ایک مویشی پال معاشرے میں رہتا ہوں اور درج بالا مناظر بچے بچے کا مشاہدہ ہیں.

    1. لگتا ھے صاحبِ تحریر ” علم الحیوانات ” سے بالکل بھہی واقف نہیں ھیں ورنہ ایسی سطحی بات تحریر نہ فرماتے ۔۔۔۔
      ماھرین حیوانات اپنی تحقیق کے بعد یہ بات صاف صاف بیان کرتے ھیں کہ ” مسلمانوں کے ھاں جتنے بھی حلال جانور ھیں ان میں یہ بات حیرت انگیز طور پر پائی گئی ھے کہ وہ جانور اپنی ماں ، بہن کے ساتھ کبھی جنسی عمل میں نہیں پائے گئے ۔۔ خاص طور پر بکرے کے حوالے سے ۔۔۔ بکری کا بچہ چاھے کتنا ھی بڑا ھو گیا ھو لیکن جب بھی اس کی ماں اس کے سامنے آئے گی وہ کبھی اس پر جنسی عمل کے لیے تیار نہیں ھو گا ۔۔۔۔۔ یہ بات وہ لوگ بھی بیان کرتے ھیں جن کا ذریعہ معاش ھی گلّہ بانی ھے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اپنی معلومات کو ” اپ-ٹو-ڈیٹ ” رکھنا چاھیے ۔۔۔۔ اسلام دشمنی کسی اور طریقے سے بھی نکالی جا سکتی ھے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

  6. محترم ایاز نظامی صاحب یا اینڈرسن شا یا غلام رسول صاحب میں ایک بات شدت کے ساتھ محسوس کر رہا ہوں کہ اپ لوگ جو بھی حوالہ جات دیتے ہیں وہ زیادہ تر سنی کتب سے ہوتے ہیں اپ بخاری مسلم ابن کثیر مودودی کو تو جھوٹا ثابت کر چکے ہیں لیکن آج تک اپ میں سے کسی نے بھی کسی شیعہ عالم یا تاریخ دان یا تفسیر دان کی بات کو نہیں جھٹلایا…میں نے ایسا کوئی حوالہ نہیں دیکھا ابھی تک. اور شیعہ آپ کے بہت سے اعتراضات کو اس لئے بھی جھٹلاتے ہیں کہ ان کی کتابوں میں ایسی کوئی بات نہیں لکھی ہوی جو اپ یہاں احادیث کے حوالے سے بیاں کرتے ہیں. کہیں ایسا تو نہیں کہ شیعہ عقائد بلکل ٹھیک ہیں؟

  7. محترم ایاز نظامی صاحب یا اینڈرسن شا یا غلام رسول صاحب میں ایک بات شدت کے ساتھ محسوس کر رہا ہوں کہ اپ لوگ جو بھی حوالہ جات دیتے ہیں وہ زیادہ تر سنی کتب سے ہوتے ہیں اپ بخاری مسلم ابن کثیر مودودی کو تو جھوٹا ثابت کر چکے ہیں لیکن آج تک اپ میں سے کسی نے بھی کسی شیعہ عالم یا تاریخ دان یا تفسیر دان کی بات کو نہیں جھٹلایا…میں نے ایسا کوئی حوالہ نہیں دیکھا ابھی تک. اور شیعہ آپ کے بہت سے اعتراضات کو اس لئے بھی جھٹلاتے ہیں کہ ان کی کتابوں میں ایسی کوئی بات نہیں لکھی ہوی جو اپ یہاں احادیث کے حوالے سے بیاں کرتے ہیں. کہیں ایسا تو نہیں کہ شیعہ عقائد بلکل ٹھیک ہیں؟سواے قرانی اختلافات کے کوئی ایسی بات یہاں بیان نہیں کی جاتی جو شیعہ کو اس کی کتابوں کے حوالے سے مطمئن کرے. نہج البلغہ یا کسی اور کتاب پر تنقید ؟

    1. محترمی سچ صرف صاحب!
      آپ کی بات بالکل بجا ہے کہ سطحی نظر سے دیکھا جائے تو بالکل ایسا ہی لگتاہے کہ ہم صرف سنی عقائد کے خلاف ہی بات کر رہے ہیں، اور شیعہ عقائد کے بارے میں جرات تحقیق پر گفتگو یا بحث نہیں ہوتی، اسی طرح ہمارے بعض احباب کو یہ بھی تشویش ہے کہ ہم شائد احادیث پر تنقید کرکے انکار حدیث کے نظریہ کو پروان چڑھانا چاہتے ہیں، لیکن یقین رکھئے ایسا ہرگز نہیں ہے۔
      ہم جرات تحقیق پر اسلام کے مرکزی دھارے (Mainstream) کو سامنےرکھتے ہوئے مضامین شائع کرتےہیں،اور اس کا مقصد اسلام کے کسی خاص فرقے کو فائدہ پہنچانا ہر گزنہیں ہے، اسی طرح ہمارے مضامین کا مقصد اسلام کے کسی خاص فرقے کی تردید کرنا بھی ہر گز نہیں ہے، ہم شیعہ سنی، یا حجیت حدیث اور انکار حدیث کی تفریق میں نہیں پڑتے، کیونکہ ہمیں اندازہ ہے اگر ہم اسلام کے کسی خاص فرقے کو جھٹلانے بیٹھے تو بحث بہت پیچیدہ ہو جائے گی، اور کوئی بھی نتیجہ برآمد کرنا محال ہو جائے گا۔ اس لئے ہماری تنقید و تحقیق کا براہ راست نشانہ اسلام کے وہ نظریات و اقدامات ہیں جن سے انسانی عقل و دانش اور انسانی حقوق متاثر ہوئے ہیں۔
      جرات تحقیق پر لکھنے والے تمام حضرات چونکہ سنی مسلمان گھرانوں سے تعلق رکھتے تھے اور سنی مکتب فکر کے بارے میں ان کی معلومات زیادہ ہیں، اور پراعتماد طور پر بات کرسکتےہیں اس لئے سنی عقائد یا نظریات زیادہ تر زیر بحث آتےہیں، آپ نے جس معاملہ کی طرف توجہ دلائی ہےاس کا ایک حل تو یہ ہے کہ ایسے احباب جن کا تعلق شیعہ عقائد سے رہا ہو وہ بھی "جرات تحقیق” کا حصہ بنیں، اور علمی انداز میں شیعہ عقائد پر گفتگو کا آغاز کریں، دوسرا حل یہ ہے کہ وہ حضرات "سپاہ صحابہ” میں شمولیت اختیار کرلیں 🙂

    1. میری ذاتی رائے کے مطابق فیس بک پہ مباحثے لاحاصل ہیں اور آج تک کوئی نتیجہ حاصل نہیں ہو پایا سوائے وقت کے ضیاع کے۔ ایک دو ہفتے کے اندر اندر ہی ایک انتہائی قیمتی گفتگو دیگر تحاریر اور فضول تبصروں کے ڈھیر میں دب جاتی ہے۔ اسکی وجہ یہ ہے کہ فیس بک سماجی رابطوں کی جگہ ہے اور بطور خاص ان مقاصد کے لئے ڈیزائن نہیں کی گئی۔
      اسی لئے فیس بک پہ ہمارا صفحہ صرف تحاریر کی اطلاع دینے اور گاہے گاہے اہم موضوعات پہ تبصروں کے لئے بنایا گیا ہے۔
      بعینہ یہ بلاگ بھی ایسے مباحثوں کے لئے نہیں بنائے گئے۔ بلاگز کا مقصد صرف تحاریر پیش کرنا ہوتا ہے۔ اور چند تبصروں کی محدود سی گنجائش ہوتی ہے۔ مفصل مباحثوں کے لئے فورمز ہوتے ہیں۔ اور اسی مقصد کے لئے جراتِ تحقیق پہ فورم کی تنصیب کا اہتمام کیا گیا ہے تاکہ جو قاری مفصل گفتگو کرنا چاہیں وہاں تشریف لا کر اپنی مرضی سے ایک دھاگہ تشکیل دے کر ایک علمی گفتگو کا آغاز کر سکیں کہ جو سالوں بعد آنے والے قارئین بھی پڑھ سکیں اور اس گفتگو سے مستفیذ ہو پائیں۔ جبکہ فیس بک پہ ایسا نہیں ہوتا اور ایک ایک قابلِ قدر علمی گفتگو اور قیمتی وقت ضائع ہو جاتا ہے۔

      جو صاحب ابہام پیدا کر رہے ہیں انکو چاہئے کہ درست پلیٹ فارم پر یعنی ہمارے مباحثوں کے فورم پہ تشریف لائیں اور ادھراپنے دعووں کے مطابق قرآن و حدیث کی حقانیت ثابت کریں۔

  8. جن قوموں میں سور کھانے کا رواج آنکھوں سے نظر آ رھا ھے وھاں یہ بھی نظر آ رھا ھے کہ بال روم میں ایک شوھر کے سامنے اس کی بیوی کے ساتھ ایک دوسرا غیر مرد سینے سے سینہ ملا کر ناچ رھا ھوتا ھے اور سامنے والا شوھر ” سور کی طرح اپنی مادہ پر دوسرے سور چڑھتا ھوا ” دیکھ رھا ھوتا ھے ۔۔۔۔۔۔ وھاں اپنی بیوی کے ساتھ ناچنا تنگ دلی اور دقیانوسیت اور اپنی بیوی کو دوسرے کے ساتھ ناچنے دینا فراخ دلی اور ماڈرنیت ھے ۔۔۔۔ کیا صاحبِ تحریر سور کے اس عمل کو اپنے لیے پسند کرتے ھیں ؟
    دوسرا صرف اس سوال کا جواب دے دیجیے کہ اللہ نے قرآن مجید میں تمام جانوروں میں سے صرف سور کا نام لے کر ھی اسے حرام کیوں قرار دیا ھے ؟

  9. کچھ عرصہ پہلے کسی مولوی صاحب کو بونگی مارتے سنا تھا کہ اگر خنزیر کا ایک بار نام لے لیا جائے تو چالیس دین تک ایمان خراب ہو جاتا ہے. کسی خوش ذوق نے بعد میں لوگوں سے کہا کہ ایک بار نام لینے سے ہمارا تو ایمان چلا جائے گا مگر جس نے اسے بنایا ہے اس کا تو پھر کچھ نہیں بچے گا

  10. واہ کیا شاندار فضائل بیان کئے ہین – خنزیر کے بارے میں- بس یہی کہ سکتے ہین کہ کیا خنزیر صفت ہیں آپ ، ایسی شاندار صفات کا ٘مظاہرہ آپ ہی کا کمال ہو سکتا ہے-بہت مبارک آپکو آپکا خنزیر ہونا – ضرور اپنے ساتھ اپنی شان کے لئے خنزیر رکھا کرین-

  11. مغل صاحب اگر کسی بے نام خود ساختہ ماہر حیوانات کی تحقیق پر یقین کرنے کے بجاے کسی بھی چرواہے یا گوالے کے ہاں کچھ دن گزار لیتے تو اپنی آنکھوں سے دیکھ لیتے کہ بکرا، بیل، مرغا سب اپنی ماں اور بہن کے ساتھ جنسی عمل کرتے ہیں. یہ کوئی ایران توران کا ذکر نہیں ہے بلکہ ہر گاؤں میں اس کی شہادت موجود ہے. نہ جانے کن گلہ بانوں نے آپ کو گمراہ کیا ہے. اور لگتا ہے کہ ان کے ماہر حیوانیات صاحب نے عقلی کے بجاے نقلی (اصطلاحی اور لغوی دونوں معنوں میں) تحقیق کو اپنا شعار بنا رکھا ہے.

  12. سور تو شکل سے ہی کتے جیسا لگتا ہے اصل میں جگالی بھی نہیں کرتا اس لئے یہ ممنوعہ ہے دوسرا کیچڑ پسند ہے اس لئے بھی گندا لگتا ہے ایک سوال اسے بنایا کیوں گیا جبکہ یہ حرام ہے ناپاک ہے تو بنایا تو مکھی مچھر کو بھی گیا ہے جو گندگی پہ بیٹھتی ہے اور مچھر کاٹتا ہے ان کو کوئی فائدہ مند کہ سکتا ہے جبکہ یہ کھانے کے قابل بھی نہیں سور کے فائدے نقصان سے ہٹ کر کیا فائدہ نقصان ہے یہ جانور چونکہ جگالی نہیں کرتا اس لئے اس کا گوشت سخت ہوتا ہے جو آسانی سے ہضم نہیں ہوتا جبھی عیسائی اس کے گوشت کے ساتھ بئیر اور وہسکی پیتے ہیں – ویسے بھی اگر کوئی کتا کھائے جیسے چینی اور اس کے گوشت کو لذیذ کرار دے تو ہم کتے کھانے لگئے یخخخ گھن ہی آتی ہے

  13. السلام علیکم جو بھائی نے سور کے مطالق پوسٹ کی ہے وہ 100٪غلط ہے میرے پاس سائنس دانوں کی تحقیق کے ثبوت ہیں کہ جو بھی سور کا گوشت کھاتا ہے اس کو کئی بیماریوں کا سامنا کرنا پڑھتا ہے اور بھی دیگ بیماریاں ہیں
    اگر کسی بھائی کو مجمل تفصیل چاہیے تو مجھ سے واٹس اپ پر رابطہ کرے
    میں اس کو مکمل حوالہ جات دوں گا کہ ےع ایک نہایت ہی گندا جانور ہے میں کسی مولوی کی بات نہیں کروں گا
    میرا نہمبر :0096176390670

  14. جناب عرض ہے زیادہ عقل ذہین لوگوں کو تباہ کر دیتی ہے. اور ہر بات میں عقل کو دھونسنا عقل کی غلطی ہے. دراصل اللہ ازما رہ ہے کون ہے ماننے والا اور کون ہے نہ ماننے والا اور کون ہے نکتہ چینی کرنے والا.
    اتنی لمبی بحث کر کے تم جو ثابت کرنا چاہتے ہو میں ایک لفظ میں تمھارے سارے عقلی ونقلی دلائل کو پٹخ دیتا ہوں. ہم مقلد ہیں .آزاد نہیں جو حکم وہی قبول. تسلیم سربچشم.
    کھانے کو دل کرتا ہے کھاؤ. شراب پینے کو دل کرتا ہے پیو. مگر تم کون ہو جو الہی احکامات میں چون چرا کرتے ہو.

  15. سنا تھا ایک مولوی خراب ہو جاے تو پورے گاؤں پر اثر انداز ہوتا ہے یہاں تو پورے ملک کا بیگاڑ ہے. دراصل یہ جدت نہیں .آزادی چاہتے ہو پابند نہیں رہنا چاہتے مکمل آزاد یا پھر انسانی قوانین کے پابند. میں بھی ایک آزاد خیال مولوی ہوں. لاؤ اپنی بیوی اس سے عیش کریں مارو گولی مولویوں کو .وہ بہن بھی بولاؤ مزے لیتے ہیں عیش کی زندگی ہے کرلینے دے عیش غیرت نہ کرآزادی کا تقاضہ ہے

    1. قریشی صاحب کیوں لغویات میں پڑتے ہیں .
      نام نہاد جرات تحقیق کے بارے ایک انکشاف ہوا ہے کہ ایک شخص مختلف اسلامی ناموں سے دوسرے لوگوں کو ورغلا رہا ہے.
      نیٹ سے جتنی شیطانی تحریروں پر مبنی واہیات , پلید کتابیں ہیں اپ لوﮈ کر کے اسلام دشمنی میں اپنے آپ کو مطمعن کرنے کی ناکام کوشش کررہا ہے.
      گندگی کو کوئ بھی باشعور انسان پسند نہیں کرتا اس سے اجتناب کرتا ہے اس لیے آپ بھی اس نجس لوگوں سے دور رہیں .
      ” گوں” پر عطر چھڑکنے سے اس کی ہیت تبدیل نہیں ہوتی اور نہ ہی صاف کرنے والہ اس کے چھینٹوں بچ سکتا ہے.

جواب دیں

36 Comments
scroll to top