Close

پیغمبرِ اسلام اور خلفاء راشدین کے دور میں کمسن بچیوں کے نکاح

 

اسلامی مستند کتب کے اوراق سے چند اہم مثالیں
اسلام میں کم سنی یا صغیر سنی میں نکاح کے حوالے سے بات کی جائے تو عام طور پر بی بی عائشہ اور پیغمبرِ اسلام کے نکاح کو زیرِ بحث لایا جاتا ہے اور اس پر تنقید کی جاتی ہے۔ مذہب اسلام کے پیروکاروں کی غالب اکثریت 6 سال کی عمر میں بی بی عائشہ کے نکاح کو درست مانتی ہے اور تنقید پر اس کا بھرپور دفاع بھی کرتی ہے۔ آج بھی تمام اسلامی مکاتبِ فکر کے علماء اور مجتہدین اس بات پر متفق ہیں کہ 6 یا 9 سال کی بچی کا نکاح کیا جا سکتا ہے۔ کچھ اسلامی بھائی جو اس کو درست تصور نہیں کرتے وہ بی بی عائشہ کی نکاح کے وقت 6 سال عمر کی متواتر اور مستند روایات جن کی راوی خود بی بی عائشہ ہیں کو جھٹلاتے ہوئے کسی مستند روایت کے بغیر ہی صرف “اگرچہ, چونکہ, چنانچہ” کا سہارا لے کر بی بی کی نکاح کے وقت عمر 18 سال ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں جوکہ خلافِ حقائق ہے۔
اسی بات کو لے کر میں نے اس امر کی ضرورت محسوس کی کہ پیغمبرِ اسلام اور خلفاء راشدین کے دور میں کم سِنی میں بچیوں کی شادی کے حوالے سے عمومی معاشرتی رجحان کیا تھا؟ اور کیا بی بی عائشہ کے علاوہ کسی اور کی کم سِنی میں شادی ہوئی؟۔ اس بارے میں مستند اسلامی تاریخ کیا کہتی ہے؟۔ اس حوالے سے جو جوابات اسلامی تاریخی کتب سے ملے اُن میں سے چند انتہائی اہم کا ذکر کچھ یوں ہے:

1- بی بی زینب بنتِ محمد
آپ پیغمبرِ اسلام کی سب سے بڑی بیٹی ہیں۔ آپ اعلانِ نبوت سے 10 سال قبل پیدا ہوئیں۔ روایت میں ہے کہ“آپ کی شادی ابوالعاص بن ربیع لقیط سے ہوئی اور یہ واقعہ نبوت سے پہلے کا ہے“
یعنی جب پیغمبرِ اسلام نے آپ کا نکاح ابوالعاص سے کیا اُس وقت آپ کی عمر 9 سال یا اس سے بھی کم تھی۔
(طبقات ابن سعد۔ جلد چہارم۔ حصہ ہشتم۔ صفحہ 341۔ ناشر دارالاشاعت کراچی)

2- بی بی رقیہ بنت محمد
آپ پیغمبرِ اسلام کی دوسری بیٹی ہیں اور آپ اعلان نبوت سے 8 سال قبل پیدا ہوئیں۔ روایت میں ہے کہ “آپ کی شادی ابولہب کے بیٹے عتبہ سے ہوئی اور یہ قبل از نبوت کا ہے“
اس روایت سے واضح ہو جاتا ہے کہ پیغمبرِ اسلام نے جب عتبہ کے ساتھ رقیہ کے ساتھ نکاح کیا تو اس وقت رقیہ کی عمر 7 سال یا اِس سے بھی کم تھی
(طبقات ابن سعد۔ جلد چہارم۔ حصہ ہشتم۔ صفحہ 345)

3-بی بی ام کلثوم بنت محمد
آپ پیغمبرِ اسلام کی تیسری بیٹی ہیں۔ آپ اعلانِ نبوت سے 7 سال قبل پیدا ہوئیں۔ روایت میں ہے کہ“آپ کی شادی قبل از نبوت ابولہب کے بیٹے عتیبہ سے ہوئی“
اس روایت سے واضح ہوتا ہے کہ جب پیغمبرِ اسلام نے ام کلثوم کا نکاح عتیبہ سے کیا اس وقت ام کلثوم کی عمر 6 سال یا اس سے بھی کم تھی۔
(طبقات ابن سعد۔ جلد چہارم۔ حصہ ہشتم۔ صفحہ 346)

4- بی بی فاطمہ بنت محمد
روایات کے مطابق آپ نبوت کے پانچویں سال 20 جمادی الثانی کو پید ہوئیں۔ آپکی شادی یکم ذوالحج 2 ہجری کو جبکہ آپ کی عمر 9 سال تھی علی ابن ابی طالب سے ہوئی۔ آپ کی وفات 3 جمادی الثانی 11 ہجری کو ہوئی اور اُس وقت آپ کی عمر 18 سال تھی.
(اہل تشیع اور اہلسنت میں پیغمبر اسلام کی بیٹیوں کی تعداد کے معاملے پر اختلافات ہیں۔ اہل تشیع زینب، رقیہ اور ام کلثوم کو بی بی خدیجہ اور پیغمبر اسلام کی حقیقی اولاد تسلیم نہیں کرتے لیکن اس پر تمام مکاتب کا اتفاق ہے کہ ان کی پرورش اور شادیاں پیغمبر اسلام نے بذات خود کیں۔)

5- بی بی ام کلثوم بنت ابی بکر
آپ خلیفہ اول ابوبکر کی بیٹی ہیں۔ آپکی ولادت 12 یا 13 ہجری میں ابوبکر کی رحلت کے کچھ ماہ بعد ہوئی۔ روایات میں آتا ہے کہ“خلیفہ عمر بن خطاب نے ام کلثوم بنت ابی بکر جب کہ وہ کمسن تھیں، نکاح کا پیغام بھیجا۔ یہ پیغام بی بی عائشہ کے پاس بھیجا گیا۔ انہوں نے ام کثوم کو اختیار دیا تو ام کلثوم نے کہا:”میں ان کے ساتھ نکاح نہیں کروں گی“۔
اس پر بی بی عائشہ نے فرمایا:”کیا تم امیرالمومنین کے ساتھ نکاح کرنے سے انکار کرتی ہو؟“
وہ بولیں:“ہاں!وہ بہت سخت زاہدانہ زندگی بسر کرتے ہیں، اور خواتین کے ساتھ سخت مزاج ہیں”۔
(تاریخ طبری۔ جلد سوم۔ حصہ اول۔ صفحہ 221۔ ناشر نفیس اکیڈمی کراچی)
اس روایت سے صاف واضح ہوجاتا ہے کہ خلیفہ دوم عمر خطاب 5 سالہ بچی کے ساتھ نکاح کرنا چاہتے تھے۔ بی بی عائشہ کو بھی اس نکاح پر کوئی اعتراض نہ تھا۔ ام کلثوم نے بھی صرف خلیفہ دوم کی سخت مزاجی کی وجہ سے انکار کیا۔ بچی کی کم سنی کو نہ زیرِ بحث لایا گیا اور نہ اس پر کوئی اعتراض کیا گیا۔ خلیفہ دوم کی اُس وقت عمر تقریبا 55 سال تھی۔

6-بی بی ام کلثوم بنت علی
ام کلثوم بنت علی کا نکاح خلیفہ دوم عمر خطاب کے ساتھ 17 ہجری میں ہوا اس وقت آپ کی عمر 8 یا 10 سال تھی۔ اہل تشیع اس نکاح کے واقعہ کو تسلیم نہیں کرتے۔ اہلسنت کے مشہور عالم دین مولانا شبلی نعمانی یوں لکھتے ہیں:
“حضرت عمر نےجناب امیر (علی) سے ام کلثوم کیلئے درخواست کی، جناب ممدوح نے پہلے ام کلثوم کی صغیرسنی کے سبب انکار کیا۔ لیکن جب خلیفہ عمر نے زیادہ تمنا ظاہر کی اور کہا کہ اس سے مجھ کو حصول شرف مقصود ہے تو جناب امیر نے منظور فرمایا اور 17 ہجری میں 40 ہزار مہر پر نکاح ہوا“
(الفاروق۔ صفحہ 406)
علی ابن ابی طالب کے انکار کے بعد خلیفہ دوم عمر خطاب نے صغیرسنی کے اعتراض کو کس طرح دور کیا ایک روایت میں یوں بیان ہوتا ہے:
“عمر خطاب نے علی سے ام کلثوم کے لیے درخواست کی، علی نے کہا ابھی وہ کمسن ہے۔ عمر نے کہا خدا جانتا ہے کہ یہ درست نہیں۔ دراصل آپ یہ شادی چاہتے ہی نہیں ہیں۔ اگر وہ کمسن ہے تو آپ اُس کو میرے پاس بھیجیں۔ تب علی نے ام کلثوم کو کپڑوں کا ایک جوڑا دیا اور کہا کہ خلیفہ عمر کے پاس جا کر اُن سے کہنا کہ میرے والد جاننا چاہتے ہیں کہ یہ لباس کس کے لیے ہے؟ جب ام کلثوم پیغام لے کر خلیفہ عمر کے پاس آئیں تو خلیفہ نے اُن کا ہاتھ پکڑ لیا اور زور سے انہیں اپنی جانب کھینچا۔ تب ام کلثوم نے خلیفہ سے کہا کہ ہاتھ چھوڑ دیں خلیفہ نے ایسا ہی کیا اور کہا کہ آپ بہت اچھے اخلاق کی مالکہ ہیں آپ اپنے والد سے کہنا کہ آپ بہت پیاری ہیں اور جیسا وە آپ کے متعلق سمجھتے تھے ویسا نہیں ہے۔ اس کے بعد علی نے ام کلثوم کی شادی عمر سے کر دی“۔
(تاریخ خمیس۔ جلد دوم۔ صفحہ 384)

ان درج بالا روایات کی روشنی میں واضح ہو جاتا ہے کہ پیغمبر اسلام اور خلفاء راشدین کے دور میں کمسن بچیوں کے نکاح کی رسم عام تھی اور اس کو معیوب تصور نہیں کیا جاتا تھا۔ انہی روایات کی روشنی میں موجودہ دور میں تمام مکاتب فکر کے جید علماٴ و مجتہدین کے فتاویٰ موجود ہیں جن میں ماں کی چھاتی سے دودھ پینے والی بچی کے نکاح کی بھی اجازت ہے لیکن بچی کے ساتھ مباشرت 9 سال کی عمر تک ہی کی جا سکتی ہے۔ 9 سال سے پہلے بوس و کنار کی اجازت ہے لیکن مباشرت کی نہیں۔ جن علماء کے فتاویٰ موجود ہیں ان میں مفتی اعظم سعودیہ شیخ عبدالعزیز الشیخ، ڈاکٹر احمد المیبی، شیخ محمد بن عبدالرحمان اور دیگر شامل ہیں جبکہ کتب احادیث میں کمسن سے نکاح کے حق میں تواتر سے احادیث موجود ہیں۔

5 Comments

  1. لڑکیوں کے جواب پڑھ کر لگتا نہیں، کہ وہ اتنی کمسن تھیں :(، یقین نہ آئے تو اتنے سال کی بچی سے سوال جواب کر کے دیکھ لیں۔
    کہیں ایسا تو نہیں کہ کسی نے اپنا مطلب پورا کرنے کیلئے یہ جواز گھڑے ہوں؟؟؟؟

    1. متفق ! یہ اپنے اسلاف کی حرکتو ں کو ٹوپی پہنانے کی کوشش ہے ۔چھ سالہ بچی کو اپنی ناک صاف کرنے کاتو پتہ نہیں ہوتا لیکن ازداوجی زندگی اور شادی کیا ہوتی ہے یہ سب پتہ تھا۔چونکہ اسلام اور اسلامی معاشرہ صرف مردوں کےلئے ہے اس لئے اپنے سے کم عمر عورت(بچی) سے شادی کرنے کا مقصد صرف عورت پر اپنی بالادستی قائم رکھنا ہے۔

جواب دیں

5 Comments
scroll to top