Close

داعش اسلامی ہے

 

سب سے پہلے تو اس بات کی وضاحت ضروری ہے کہ ❞السلف الصالح❝ کا لقب کفار وملحدین ویہود ونصاری وزنادقہ کا عطا کردہ نہیں ہے، بلکہ یہ مسلمانوں کا خود وضع کردہ ہے، رہی بات ❞سلفِ صالح❝ کے جرائم کی تو جنہیں اعتراض ہو ان سے درخواست ہے کہ ان جرائم کے شاندار نمونوں کے لیے تاریخ بلکہ اسلامی تاریخ سے رجوع فرمائیں، آپ کے کلیجے میں ٹھنڈ پڑ جائے گی کہ یہ کتابیں ایسے سنہری واقعات سے اٹی پڑی ہیں، بلکہ ❞موقعہ صفین❝ کو ہی لے لیں جس میں حضرت علی کرم واللہ و جہہ اور حضرت معاویہ بن ابی سفیان کی فوجیں آپس میں ٹکرائیں اور اسلامی تاریخ کے مطابق یہ جنگ کوئی چار ماہ تک جاری رہی جس میں اسی تاریخ کے مطابق نوے سے ایک لاکھ بیس ہزار ❞صحابہ❝ ہلاک ہوئے.. ہلاک اس لیے کیونکہ مسلمان کنفیوز تھے کہ کس گروہ کا مرنے والا شہید اور کس گروہ کا مرنے والا جہنمی ہے!؟ یاد رہے کہ یہ جنگ محض اقتدار کی جنگ تھی، ❞موقعہ الحرہ❝ کی اگر بات کی جائے تو وہ بھی بربریت کا ایک عظیم الشان نمونہ تھی جس میں یزید بن معاویہ کی فوج اہلِ مدینہ کو بیعت کے لیے مجبور کرنے کے لیے مدینہ میں داخل ہوئی اور ہزاروں صحابہ کو بمع ان کے اہل وعیال کے قتل کر ڈالا، بلکہ یزید کی فوج نے مدینہ کی عورتوں کی کھلے عام آبرو ریزی کی جن میں یقیناً صحابیات کی ایک کثیر تعداد شامل تھی، کھلے عام آبرو ریزی کے اس واقعے کی شاید ہی تاریخ میں کوئی مثال ملتی ہو کیونکہ اس واقعے کے بعد جو بھی شخص اپنی بیٹی کی شادی کرتا دولہے کے اہلِ خانہ سے کہتا کہ: میں اپنی بیٹی کے کنوارے ہونے کی ضمانت نہیں دے سکتا!!

❞موقعہ الجمل❝ کے ذکر کے بغیر تو جرائم وبربریت کی یہ تاریخ تو ادھوری ہی رہ جاتی ہے جس میں حضرت علی کرم اللہ وجہہ اور حضرت ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا کی فوجیں آمنے سامنے ہوئیں، ام المؤمنین اونٹھ پر سوار اپنی فوج کی قیادت فرما رہی تھیں، اگر ان کے اونٹھ کی لگام حضرت علی کی فوج کے ہاتھ میں آجاتی تو اس کا مطلب جنگ کا خاتمہ اور شکست ہوتا لہذا ام المؤمنین کے فوجیوں میں سے ہر وقت کوئی نہ کوئی جلیل القدر صحابی لگام تھامے رہتا، اسلامی تاریخ کے مطابق اس چکر میں ستر صحابیوں کے ہاتھ کٹے جبکہ حضرت علی کی فوج سے پانچ ہزار اور حضرت ام المؤمنین کی فوج سے تیرہ ہزار صحابہ ہلاک ہوئے!! پھر بھی نہ جانے ایسے لوگ کہاں سے پیدا ہوجاتے ہیں جو اس ❞سلفِ صالح❝ کی حمد وثناء کرتے نہیں تھکتے، اور جب ایسے واقعات کا حوالہ دیا جاتا ہے تو جواب آتا ہے کہ آپ جس سلفِ صالح پر یہ ❞الزامات❝ لگا رہے ہیں انہیں ڈیڑھ ارب مسلمان مانتے ہیں لہذا اگر آپ کے پاس دستاویزی ثبوت ہیں تو ٹھیک ورنہ باز آجائیں…!؟ ایسی باتیں سن کر بندہ سر پیٹ کر رہ جاتا ہے کہ جس تاریخ میں یہ سب جرائم ریکارڈ ہیں وہ ہم کفار نے نہیں لکھی بلکہ بنو قریظہ کے قتل عام کی سرپرستی تو رسالت مآب نے خود کی!؟

 

الغرض کہ قتلِ عام اور آثارِ قدیمہ کی تباہی کی صورت میں جو کچھ ❞داعش❝ آج کل کر رہی ہے وہ دراصل اسی ❞سلفِ صالح❝ کی سنت کی عملی شکل ہے، عباسی خلافت کا پہلا فرمان ہی یہی تھا کہ اموی دور کے خلفاء وامراء کی قبریں کھود کر ہڈیاں جلا کر ہوا میں اڑا دی جائیں، بتوں کی تجسید تو اسلام نے کبھی برداشت ہی نہیں کی، طالبان اور القاعدہ نے جس طرح ہزاروں سال قدیم بدھا کے مجسموں کو تباہ وبرباد کیا وہ ساری دنیا نے دیکھا، یہ ان کے رسول کی سنت تھی کہ جب وہ خود مکہ میں داخل ہوئے تو پہلا کام جو انہوں نے کیا وہ ❞انبیاء کے دادا❝ کی سنت پر عمل کرتے ہوئے کعبہ کے بتوں کی مسماری تھا… اسلامی تاریخ سے ہی ایسے کتنے ثبوت چاہئیں یہ ثابت کرنے کے لیے کہ اسلام بطور ایک مذہب، عقیدے اور اجتماعی نظام کے ایک دہشت گردانہ فکر ہے اور داعش تو محض آج کے دور میں اس ❞سلفِ صالح❝ کی ایک عملی مثال اور نمونہ ہے۔

سب سے بڑا جھوٹ ❞سیاسی اسلام❝ کا ہے کہ جو کچھ ہو رہا ہے یہ وہ تنظیمیں کر رہی ہیں جنہوں نے اس نوعیت کے اسلام کا پرچم اٹھا رکھا ہے، سچ یہ ہے کہ یہ عبارت حقیقت کو مسخ کرتی ہے، اس سے بس یہ فائدہ ہوتا ہے کہ ❞پُر امن❝ اسلام کے دعویداروں کی حقیقت پر پردہ پڑا رہتا ہے ورنہ سچائی یہی ہے کہ لفظ ❞اسلام❝ اپنے سیاسی جوہر کی تعبیر کے لیے کافی ہے، دراصل ❞سیاسی اسلام❝ کی اصطلاح ❞سیاسی ابلاغی❝ اصطلاح ہے جیسے ❞داعش❝ اور ❞القاعدہ❝ ہے تاکہ ❞دینِ حق❝ کی بدنام شہرت کو جتنا ہوسکے بچایا جاسکے، وہ بھی ایسی ہی تنظیموں کے حق میں جو اعتدال کی دعوے دار ہیں تاکہ ان کی دکان چلتی رہے۔

داعش یا کسی اور اسلامی شدت پسندی میں کوئی فرق نہیں چاہے وہ سنی ہو، وہابی ہو یا شیعہ… سوال یہ ہے کہ انفرادی سطح پر مسلمانوں نے اس ❞دہشت گرد❝ اسلام کے خلاف صدیوں سے کون سا ردِ عمل دکھایا ہے سوائے اسے من وعن قبول کرنے کے؟ کچھ بھی نہیں… پھر کیسے آج داعش غیر اسلامی ہوگئی؟ یہی وجہ ہے کہ آج اسلامی معاشروں کے سو فیصد مسائل کی وجہ مذہبی-عقائدی ہیں، پر مسلمان اتنے غبی ہیں کہ آج بھی یہ بات ماننے کے لیے تیار نہیں۔

اور اگر اس مذہب میں حقیقت کا کوئی ایک بھی پہلو ہوتا تو اس کے ماننے والے اسے سب پر زبردستی نہ تھوپتے پھرتے… یہ اسلام اور وہ اسلام کا راگ الاپنا بند کریں.. کیونکہ ❞اِس اسلام❝ اور ❞اُس اسلام❝ میں سوائے ضمنی تفصیلات اور ❞لائیکس❝ کے کوئی فرق نہیں، سچ یہی ہے کہ داعش کسی بھی دوسرے اسلامی گروہ سے زیادہ صافی ومصفی اسلام پر عمل پیرا ہے، فرق بس اتنا ہے کہ داعش والے کوئی لگی لپٹی نہیں رکھتے بلکہ عمل کرنے پر یقین رکھتے ہیں، اگر داعش اسلامی نہیں ہے تو کوئی بتا سکتا ہے کہ اس کا قرآن الگ ہے؟ یا ان کے پاس سیرت وحدیث کی کوئی اور کتابیں ہیں؟ اور کیا غیر سیاسی اسلام اصل میں ہوتا بھی ہے؟

رچرڈ ڈاکنز کہتے ہیں کہ اچھے مؤمن مذہب کا دفاع کر کے انتہا پسندوں کو ایک اچھی بنیاد فراہم کرتے ہیں، سادہ لوح مسلمانوں نے آج تک یہی کیا ہے اور مسلسل کیے جا رہے ہیں، اگر داعش اسلام کی نمائندگی نہیں کرتا اور اگر وہ لوگ اسلام کی شبیہ خراب کر رہے ہیں تو مسلمان ان کے خلاف احتجاج کیوں نہیں کرتے؟ نبی کے کارٹونوں پر تو مسلمانوں نے دنیا ہلا کر رکھ دی تھی… اسلام کا نام کس نے زیادہ خراب کیا کارٹونوں نے یا داعش نے؟ پھر یہ خاموشی کہیں اقرار تو نہیں؟

2 Comments

جواب دیں

2 Comments
scroll to top