دبئی پولیس کے ڈپٹی ہیڈ ضاحی خلفان نے امریکی صدر ٹرمپ کے اس فیصلے کی حمایت کی ہے جس کی رو سے مشرقِ وسطی اور افریقہ کے سات ممالک کے شہریوں پر امریکہ میں داخلے پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔
ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے دبئی پولیس کے ڈپٹی ہیڈ ضاحی خلفان تمیم نے لکھا کہ: ❞صدر ٹرمپ نے صرف ایک ملک کو نا حق اس فہرست میں شامل کر لیا ہے اور وہ سوڈان ہے… باقیوں کے حوالے سے ان کا فیصلہ ٪100 سو فیصد درست ہے❝۔
تدفق الجاليات المتخلفة إلى بلد يجعلها متخلفة حتى ولو كانت امريكا.
— ضاحي خلفان تميم (@Dhahi_Khalfan) January 29, 2017
ایک ٹویٹ میں انہوں نے لکھا: ❞جاہل لوگوں کے کثیر تعداد میں کسی ملک میں چلے جانے سے وہ ملک بھی جاہل بن جائے گا چاہے وہ امریکہ ہی کیوں نہ ہو❝۔
انہوں نے صدر ٹرمپ کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ: ❞میں صدر ٹرمپ کے جراتمندانہ فیصلوں کو سلام پیش کرتا ہوں… ان جیسوں کے لیے ایسی کاروائیاں ہی ہونی چاہئیں❝۔
صدر ٹرمپ کے حکم نامہ میں شامل ممالک کے بارے میں دبئی پولیس کے ڈپٹی ہیڈ نے لکھا: ❞یہ ناکام اور رجعت پسند ممالک ہیں، یہ امریکہ پر لعنتیں بھیجتے ہیں اور اس کی تباہی کے خواہشمند ہیں اور اب وہاں جانے کے لیے روئے جا رہے ہیں، صدر ٹرمپ نے انہیں روک دیا ہے… جانور کہیں کے❝۔
ليس بالضرورة أن تستقبل امريكا شعوبا متخلفة.كفاية استقبلت الكثيرين من قبل.جماعات غير منتجة ما تستاهل تكون بأمريكا ايراني على عراقي و صومالي
— ضاحي خلفان تميم (@Dhahi_Khalfan) January 29, 2017
امریکہ پر لازمی نہیں ہے کہ وہ رجعت پسند قوموں کا استقبال کرے. اس سے قبل بہت سوں کو بلایا جا چکا ہے جو کافی ہے. یہ جاہل لوگ امریکہ جانے کے حقدار نہیں چاہیے ایرانی ہوں، عراقی ہوں یا صومالی۔
دیگر تفصیلی ٹویٹس میں ضاحی خلفان لکھتے ہیں: ❞عراقی بصرہ کو پانی نہیں دے سکتا جبکہ اس کے پاس دو دریاؤں کی صورت میں دجلہ اور فرات موجود ہیں، میں نا تو یمنی عربی کی بات کر رہا ہوں اور نا ہی عراقی عربی کی جس کے احساسات میرے ساتھ ہیں میں ان جعلی جمہوریتوں میں موجود فارسی اکثریت کی بات کر رہا ہوں… جو بھی اپنے ملک کو تباہ کرتا ہے بعد میں امریکہ جانا چاہتا ہے! جنابِ صدر انہیں کبھی امریکہ میں داخل نہ ہونے دیں.. فقیہ کی ولایت امریکہ میں داخل نہ ہونے پائے!! ناراض کیوں ہو… ٹرمپ نے یقین دلایا ہے کہ وہ مسلمانوں کے خلاف نہیں ہیں وہ تو بس نام نہاد مسلمانوں، انتہا پسندوں اور ایرانی دہشت گردی کے بانیوں اور ان کے ساتھیوں کے خلاف ہیں❝۔
شو يسوي يمني في امريكا والا عراقي والا ايراني والا صومالي والا سوري..هؤلاء خربوا أوطانهم ما يخربون امريكا
— ضاحي خلفان تميم (@Dhahi_Khalfan) January 29, 2017
کوئی عراقی، ایرانی، صومالی یا سوری امریکہ میں کیا کرے گا… ان لوگوں نے اپنے ملکوں کو تباہ کر دیا کیا یہ امریکہ کو تباہ نہیں کردیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ دوسرے ممالک کی طرح یہ امریکہ کا حق ہے کہ وہ اپنی زمین کی حفاظت کرے ❞اگر تم چاہتے ہو کہ امریکہ تمہاری عزت کرے تو پہلے اپنے پنے ملکوں کی عزت کرنا سیکھو❝۔
اول رئيس أمريكي يعمل لصالح امريكا بصحيح ترمب.
— ضاحي خلفان تميم (@Dhahi_Khalfan) January 29, 2017
پہلا امریکی صدر جو واقعی امریکہ کیلیئے کام کر رہا ہے وہ ٹرمپ ہے۔
یاد رہے کہ بیس جنوری 2017 کو صدارت کا عہدہ سنبھالنے کے دس دن کے اندر صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی پناہ گزین پروگرام معطل کرتے ہوئے شام سے آنے والے پناہ گزینوں پر تاحکمِ ثانی پابندی عائد کر دی ہے، جس کا مقصد ‘انتہا پسند مسلمان دہشت گردوں’ کا امریکہ میں داخلہ روکنا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک وسیع ایگزیکٹیو آرڈر پر دستخط کیے جس کے تحت تمام پناہ گزینوں کے داخلے پر چار ماہ تک کے لیے پابندی عائد ہو گی، جبکہ خاص طور پر چھ مسلم ممالک سے امریکہ آنے والوں پر بھی تین ماہ کے لیے پابندی ہوگی، ان ممالک میں شام، عراق، ایران، لبیا، سوڈان، صومالیہ اور یمن شامل ہیں جو کہ تمام مسلمان اکثریت کے حامل ملک ہیں۔