سعودی عرب کے شہر مکہ کی پولیس ایک سعودی شہری کے ساتھ تحقیقات کر رہی ہے جس نے اپنی 17 سالہ بیٹی کو دو سال پیشتر وقوع پذیر ہونے والے ایک اخلاقی کیس کے فیصلے کے بعد قتل کردیا جس میں اس کی بیٹی کو چھ ماہ قید اور 160 کوڑوں کی سزا ہوئی تھی.
سعودی اخبار ”سبق” کی ویب سائٹ کے مطابق النور ہسپتال کی ایمرجنسی نے لڑکی کی لاش وصول کی جو مڈل کی طالبہ ہے، لڑکی کی لاش اس کا والد لایا تھا اور دعوی کیا کہ لڑکی خود ہی بے ہوش ہوکر گر گئی تھی تاہم لاش کی جانچ سے جسمانی تشدد کی واضح علامات پائی گئیں.
الکعکیہ تھانے کی پولیس نے لڑکی کے گھر پر چھاپہ مارا جہاں خون اور تشدد کے آثار پائے گئے جس کے بعد لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے بھیج دیا گیا.
اطلاعات کے مطابق لڑکی دو سال پہلے اپنے گھر سے غائب ہوگئی تھی اور اس نے اپنے باپ کے سامنے یہ دعوی کیا تھا کہ وہ سکول میں سوگئی تھی اور جب وہ باہر نکلی تو اسے اغواء کر لیا گیا جس پر اس وقت پولیس کو ”جعلی” اغواء کی اطلاع دی گئی تاہم بعد میں پتہ چلا کہ لڑکی کے چار لڑکوں کے ساتھ تعلقات تھے اور وہ اپنی مرضی سے ان کے ساتھ گئی تھی.
بحوالہ القدس العربی
کیا اسلام میں چار کی اجازت نہیں؟
وہ تو مردوں کے لئے ہے بٹ صاحب 😀