کسی متن کے مقدس ہونے کا انحصار اس بات پر ہے کہ وہ انسانی زندگی اور آزادی کو کس قدر مقدس قرار دیتا ہے.
کوئی متن اپنے آپ میں مقدس نہیں ہوتا.. بلکہ ایک متن ہوتا ہے جو انسان کی تقدیس اور احترام کرتا ہے چنانچہ انسان کے پاس سوائے اس کے اور کوئی چارہ نہیں رہتا کہ وہ بھی اس مقدس متن کی تقدیس کرے اور اس کا احترام کرے، یہاں پر لازم ہے کہ ہر مقدس یا آسمانی یا خدائی متن کو خُرد بین کے نیچے رکھا جائے خاص طور سے جبکہ کسی متن کی اپنے آپ کے لیے یہ گواہی کہ وہ مقدس ہے ناکافی ہے اور حقیقی محقق کو قائل نہیں کرسکتی.
متن کے انسانی نہ ہونے کا یہ لازمی مطلب نہیں ہے کہ وہ آسمانی ہے، اسی طرح اس کے انسانی ہونے کا یہ مطلب بھی نہیں ہے کہ اس میں ” آسمانی حس ” نہیں ہے.
یہاں لفظ ” آسمانی ” سے یہ مطلب اخذ کرنا ضروری نہیں ہے کہ میں اس کائنات کے کسی خدا کی طرف اشارہ کر رہا ہوں جس نے یہ متن وضع کیا ہے، یہ صرف ایک اصطلاح ہے جسے میں ان تعلیمات کو بیان کرنے کے لیے استعمال کر رہا ہوں جو انسان کی زندگی کو ترقی دیتے ہوئے اسے آگے بڑھاتی ہیں، چنانچہ انسانی ترقی پر مشتمل تعلیمات اور ہدایات پر مشتمل کوئی بھی انسانی متن آسمانی ہوسکتا ہے.
پسماندہ متن وہ متن ہے جس کی تعلیمات انسان کو اپنے تعلقات کے ان ابتدائی ادوار میں واپس لے جاتی ہیں جہاں خواہشات کو انسان کی زندگی اور اس کی اہمیت پر برتری حاصل تھی، ایسے متن اس قابل نہیں ہیں کہ ہم انہیں کوئی انسانی نام دیں کیونکہ یہ ایسی مخلوقات کے وضع کردہ ہیں جن میں ذرا بھی انسانی حس نہیں تھی چنانچہ کوئی بھی ایسا پسماندہ متن (یہ ناکافی اصطلاح ہے مگر دستیاب اختیارات میں سے مہذب ترین ہے) انسانی نہیں ہوسکتا کجا یہ کہ اسے آسمانی کہا جائے.
کسی متن کے مقدس ہونے کا یہ مطلب نہیں ہے کہ وہ ہر زمان ومکان کے لیے کارآمد ہے، ہر زمانے کے اپنے حالات ہوتے ہیں اور ہر مکان کے اپنے قوانین، چنانچہ مقدس متن کو چاہیے کہ وہ ان حالات اور قوانین کا احترام کرے اور زندگی کی ترقی کے ساتھ ساتھ ترقی کرے ورنہ اس کی قدسیت آثارِ قدیمہ بن جائے گی، یہاں مقدس کہلائے جانے والے مُتون (متن کی جمع) کے نقص ابھر کر سامنے آتے ہیں، اب جس متن کا مقصد صرف اپنے الفاظ کی حفاظت ہو تو ایسا متن وقت کے ساتھ ساتھ اپنی اہمیت کھوتا چلا جائے گا جبکہ جو متن اپنے الفاظ کی بجائے زندگی کی ترقی کو اہمیت دے گا وہ زیادہ احترام حاصل کرے گا چاہے بعض لوگ اسے مقدس نا بھی سمجھتے ہوں، کیونکہ متن اپنے تمام تر اجزاء یعنی زبان، مفہوم اور تعلیمات کے کسی خاص زمان ومکان کی پیداوار ہوتا ہے، چنانچہ پسماندہ وقت کے ساتھ ساتھ مزید پسماندہ ہوتا چلا جائے گا جبکہ آسمانی کی اہمیت وقت کے ساتھ ساتھ بڑھتی چلی جائے گی چاہے کسی دن انسانیت اس سے کہیں آگے نکل جائے لیکن وہ ہمیشہ بنیاد اور محبت، احترام اور مساوات کی علامت رہے گا.
چنانچہ مقدس متن وہ متن ہے جو آپ کو اپنے حروف کی حدوں سے آگے بڑھنے میں مدد کرے اور آپ کو اپنا اسیر نہ بنائے، آپ اپنے حال کے مطابق اس سے فائدہ اٹھا سکیں، وہ آپ کو پیچھے لے جاکر آپ پر ایسی زندگی کا بوجھ نہ ڈالے جس سے انسانیت نوری سالوں کے حساب سے آگے جا چکی ہے!؟
مقدس متن آپ کی اور آپ کے ارد گرد کے لوگوں کی تقدیس کرتا ہے سو آپ کے پاس اس کی تقدیس کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں رہتا، تب دوسرے بھی اس کا احترام کریں گے چاہے وہ اس کی آسمانیت کے معترف نہ بھی ہوں.
بہت خوب،زبردست!
آپ تو دن بدن حیران کررہے ہیں!
🙂
مگر جنہیں اس بات کو سمجھنا چاہیئےوہ شائد اس مضمون کو پڑھنا بھی گوارا نہ کریں اور پڑھ لیں تو شائد سمجھنے کی کوشش نہ کریں
🙁