Close

نمرودی بے وقوفی

 

جب اہلِ عراق نے شاہ نمرود بن کنعان کو یہ شکایت کی کہ ابراہیم (علیہ السلام) نے ان کے سارے بت توڑ دیے ہیں تو نمرود نے ابراہیم (علیہ السلام) کو بلوا کر کہا کہ:

نمرود: تم اپنے آپ کو کیا سمجھتے ہو؟

ابراہیم (علیہ السلام) نے جواب دیا: استغفر اللہ کچھ نہیں…

نمرود نے کہا: یہ کون سا خدا ہے جس کا تم دعوی کر رہے ہو؟

ابراہیم (علیہ السلام) نے جواب دیا: اللہ میرا خدا ہے جو زندگی اور موت دیتا ہے..

نمرود انہیں کونے میں لے گیا اور کہا: زندگی اور موت میں دیتا ہوں..

پھر نمرود نے دو آدمی بلائے، ایک کو مار دیا اور دوسرے کو معاف کردیا…

ابراہیم (علیہ السلام) کو کچھ جھٹکا لگا، لیکن وہ گویا ہوئے کہ: میرا خدا سورج کو مشرق سے لاتا ہے تم اسے مغرب سے لاکر دکھا دو !!

اب نمرود کو جھٹکا لگا..

پھر کسی وقت ایک آیت نازل ہوئی:

( أَلَمْ تَرَ إِلَى الَّذِي حَاجَّ إِبْرَاهِيمَ فِي رَبِّهِ أَنْ آتَاهُ اللَّهُ الْمُلْكَ إِذْ قَالَ إِبْرَاهِيمُ رَبِّي الَّذِي يُحْيِي وَيُمِيتُ قَالَ أَنَا أُحْيِي وَأُمِيتُ قَالَ إِبْرَاهِيمُ فَإِنَّ اللَّهَ يَأْتِي بِالشَّمْسِ مِنْ الْمَشْرِقِ فَأْتِ بِهَا مِنْ الْمَغْرِبِ فَبُهِتَ الَّذِي كَفَرَ وَاللَّهُ لا يَهْدِي الْقَوْمَ الظَّالِمِينَ ) سورہ گائے… میرا مطلب ہے سورہ بقرہ

اگر نمرود کے ساتھ ابراہیم (علیہ السلام) کا یہ قصہ درست ہے تو اس سے معلوم ہوتا ہے کہ نہ صرف ابراہیم (علیہ السلام) کی دلیل غیر منطقی تھی بلکہ نمرود گدھا تھا (نمرود بھائی سے معذرت کے ساتھ کہ آپ یقیناً بڑے طاقتور بادشاہ رہے ہوں گے مگر آپ بے وقوف تھے)

ابراہیم (علیہ السلام) کی حجت تھی کہ ان کا خدا سورج کو مشرق سے لاتا ہے آپ اسے مغرب سے لاکر دکھائیں…

ویری گڈ…

نمرود بھائی… آپ نے انہیں یہ کیوں نہیں کہا کہ کیا آپ کا خدا اسے ابھی اسی وقت مغرب سے لاسکتا ہے!!؟

ٹینشن ہوگئی نا…

یو مسڈ اٹ مسٹر نمرود…

اب کوئی فائدہ نہیں… ڈائریکٹر یہی چاہتا تھا کہ: فبہت الذی کفر.

جواب دیں

0 Comments
scroll to top