Close

پانچ سالہ بچی کے کردار پر شک، اسلامی مُبلغ نے بیٹی کو تشدد کا نشانہ بنا کر قتل کردیا

 

انسانی حقوق کی تنظیم کی رکن ڈاکٹر سہیلہ زین العابدین حماد نے سعودی اخبار ❞سبق❝ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سعودی مُبلغ نے اپنی بیٹی کو اس لیے قتل کیا کیونکہ اسے اس کے سلوک پر شک تھا، انہوں نے سوال اٹھایا کہ: ❞ایک پانچ سالہ بچی کے سلوک پر کیسے شک کیا جاسکتا ہے؟ اور اس تشدد کی کیا توجیہ ہے جو اس کی جان لے گیا؟❝ انہوں نے بتایا کہ میڈیکل جانچ سے بچی کا کنوارا ہونا ثابت ہوگیا ہے.

سہیلہ زین العابدین نے مزید کہا کہ انہیں ڈر ہے کہ کہیں یہ نہ کہا جائے کہ بچی کا والد ایک نفسیاتی مریض ہے اور اسے ہسپتال بھیج دیا جائے جس سے وہ سزا سے بچ جائے یا پھر اسے محض جیل یا کوڑوں کی سزا ہوجائے کیونکہ ایک فقہی قاعدے کے مطابق جو ابن قدامہ کی کتاب المغنی میں آیا ہے کہ ❞والد اگر اپنی اولاد کو قتل کردے تو اسے قتل نہیں کیا جائے گا جبکہ اگر ماں اپنی اولاد کو قتل کردے تو اسے قتل کیا جائے گا❝

انہوں نے کہا کہ ❞دونوں ہی احکامات پر عمل درآمد کی صورت میں ایسے جرائم کی شرح میں اضافہ ہوگا کیونکہ اسے روکنے کے لیے کوئی قانون نہیں ہے❝ انہوں نے شرعی عدالت پر زور دیا کہ وہ تعلیمی نصاب پر نظرِ ثانی کریں اور عورت، ازدواجی اور خاندانی تعلقات کے مفاہیم پر نظرِ ثانی کریں اور فقہاء کے اجتہادات، ضعیف، مرسل اور قرآن سے غیر موافق احادیث پر انحصار نہ کریں کیونکہ یہ فقہاء انسان ہیں جو صحیح بھی ہوسکتے ہیں اور غلط بھی.

انہوں نے مزید کہا کہ ❞اگر ہم فرض کریں کہ ❞لمی❝ کے والد نے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ❞اور انہیں اس (نماز) کے لیے دس سال کی عمر میں مارو❝ کے مطابق مارا تو یہاں صرف مارنا ہے تشدد کرنا، کھوپڑی، پسلیاں اور ہاتھ توڑنا، استری سے جلانا نہیں ہے وہ بھی صرف دس سال کے بچوں کے لیے صرف نماز کے لیے ہے جبکہ ❞لمی❝ صرف پانچ سالہ بچی ہے جس پر نماز واجب نہیں اور اس کے والد کا اسے محض اس کے سلوک کی وجہ سے تشدد کا نشانہ بنانا کسی طور درست نہیں کیونکہ یہ بچی جانتی ہی نہیں کہ جذباتی اور جنسی تعلقات کیا ہوتے ہیں، کیا یہ معقول بات ہے؟❝

اطلاعات کے مطابق سعودی عرب کے دار الحکومت ریاض کے الشمیسی ہسپتال کے ایمرجنسی وارڈ میں ❞لمی❝ نامی پانچ سالہ بچی اپنے ❞دینی مُبلغ❝ والد کے تشدد کی تاب نہ لاتے ہوئے انتقال کر گئی، سعودی میڈیا کے مطابق بچی کے والد اور ❞اسلامی مُبلغ❝ فیحان الغامدی کو گرفتار کر کے اس کے ساتھ تحقیقات شروع کردی گئی ہیں.

بحوالہ المصری الیوم

3 Comments

    1. ابن قدامہ کی المغنی دراصل حنبلی فقہ کی کتاب ہے اور اسے اسلامی فقہ کی چند بڑی اور اہم کتب میں شمار کیا جاتا ہے اور یہ دس جلدوں پر مشتمل ہے، باوجود تلاش بسیار انگریزی یا اردو نسخہ آن لائن دستیاب نہ ہوسکا البتہ عربی نسخہ ذیل کے دو روابط سے حاصل کیا جاسکتا ہے:
      http://www.peopleofsunnah.com/downloads/summary/27-hanbali-fiqh/371-al-mughni-.html
      http://archive.org/details/elmournie
      ذیل کے ربط سے معلوم ہوتا ہے کہ شاید انگریزی نسخہ بھی کہیں پایا ضرور جاتا ہے:
      http://catalogue.library.manchester.ac.uk/items/588491

جواب دیں

3 Comments
scroll to top