Close

پہلی وجہ

کائنات کو تخلیق کرنے والی کسی ہستی کے وجود کو ثابت کرنے کے لیے مؤمنین کی سب سے پرانی دلیل اولین وجہ یا پہلا سبب ہے جو ارسطو کے فلسفے سے ماخوذ ہے، تاہم ارسطو نے یہ فرض نہیں کیا تھا کہ اولین وجہ خدا ہے، اس نے محض اسے کائنات کے آغاز کا مفروضہ قرار دیا تھا، اگر کوئی برف پر چلنے کی وجہ سے پھسل جائے تو برف اس کے پھسلنے کی وجہ ہوگی اور برف کی وجہ پانی کا جمنا ہے، پانی کے جمنے کی وجہ حرارت کی کمی ہے، حرارت کی کمی کی وجہ سردی کا موسم ہے… اسی طرح سوالات جاری رہیں گے، ہر چیز کسی دوسری چیز کی وجہ ہوگی، اس طرح ارسطو نے فرض کر لیا کہ لازماً ہر چیز کی کوئی نہ کوئی پہلی وجہ ہوگی جس کی وجہ اس سے پہلے کسی وجہ کے بغیر ہوگی یعنی وہ اپنی وجہ آپ ہوگی، اس طرح ارسطو نے سابقہ فلسفیوں کے نظریات کی مخالفت کی جو یہ کہتے تھے کہ کوئی چیز یوں اس لیے ہے کیونکہ وہ محض اس لیے ہے… بہرحال ارسطو نے اس پہلی وجہ کی کیفیت پر کوئی روشنی نہیں ڈالی اور اسے نظر انداز کردیا حالانکہ اس کے مفروضے کے لحاظ سے یہ پہلی وجہ بنیادی حیثیت کی حامل تھی اور اپنے بعد کے اسباب سے زمانی طور پر آگے تھی، تاہم اب آئن سٹائن کا نظریہ اضافیت ہمیں بتاتا ہے کہ زمان کائنات سے الگ نہیں ہے جیسا کہ ارسطو کے زمانے کے لوگ سمجھتے تھے بلکہ وہ کائنات کا حصہ ہے جس کا صاف مطلب ہے کہ کسی پہلے سبب کی تسبیب کے لیے وقت کا ہونا لازمی ہے اب چونکہ وقت کائنات کا حصہ ہے چنانچہ کائنات بھی موجود ہے جس سے پہلی وجہ کا مفروضہ اپنے آپ ڈھیر ہوجاتا ہے اور نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ کائنات خود خدا سے بھی زیادہ پرانی ہوجاتی ہے!!

بہرحال خدا کو ثابت کرنے کے لیے اس دلیل کو یوں پیش کیا جاتا ہے:

1- ہر موجود چیز کا کوئی نہ کوئی موجد ہے.
2- اگر اسباب کا تعاقب کیا جائے تو ہمارے سامنے دو ممکنات ہوں گی:
ا) یا تو اسباب لا متناہی ہوں گے.
ب) یا پھر کوئی مطلق سبب ہوگا جس کا کوئی سبب نہیں ہوگا.
3- اگر اسباب لا متناہی ہوں تو نتائج کی توجیہ ان کے سبب کے لحاظ سے ہوگی مگر ان اسباب کا مجموعی طور پر کوئی مسبب نہیں ہے اس کے باوجود انہیں کسی مسبب کی ضرورت ہے کیونکہ یہ موجود ہیں (مفروضہ 1 کے مطابق) جس کا حتمی نتیجہ کسی مطلق سبب کا وجود ہوگا (مفروضہ 2ب کے مطابق).
4- اس مطلق سبب کی وجہ کوئی لازم الوجود ہستی ہوگی جسے کسی موجد کی ضرورت نہیں ہوگی جو خدا ہے جس کا مطلب ہے کہ خدا موجود ہے.

یہ حجت یا دلیل کافی مضبوط معلوم ہوتی ہے اور خدا کے اثبات کی اہم ترین دلیل ہے، مگر کچھ فلسفیوں کو اس پر اعتراض ہے..!!

مشہور فلسفی ڈیوڈ ہوم اس حجت پر یوں اعتراض کرتے ہیں:

” ضرورت کے اس مفروضے کے تحت مادی کائنات ہی وہ لازم الوجود ہستی کیوں نہیں ہوسکتی؟ ”

دراصل ڈیوڈ ہوم یہ کہنا چاہ رہے ہیں کہ ہم اپنے ارد گرد کے وجود اور اس کی ترکیب کو اچھی طرح سمجھتے ہیں چنانچہ ہمیں کسی غیر مادی ہستی کے بارے میں سوچنے کی ضرورت نہیں ہے جسے ہم ثابت نہ کر سکتے ہوں.

ایک اور مشہور فلسفی ایمانویل کانٹ کا کہنا ہے کہ جب ہم کائنات کے آغاز بارے میں سوچتے ہیں تو یہ پوچھنا لازمی ہوجاتا ہے کہ اس سے پہلے کیا ہوا تھا؟ کیونکہ ہم کسی واقعے کے لیے کسی سبب کے نہ ہونے کو قبول نہیں کر سکتے، اگر کائنات کے آغاز کا مُسبب خدا ہے تو ہم اس سوال سے راہِ فرار اختیار نہیں کر سکتے کہ خدا کے وجود کا مُسبب کیا ہے؟

مشہور ریاضی دان، منطق دان اور فلسفی برٹرینڈ رسل نے اس دلیل کو وقت کا زیاں قرار دیا ہے کیونکہ یہ توہین آمیز حد تک فضول دلیل ہے… رسل کے مطابق دلیل یہ فرض کرتے ہوئے شروع ہوتی ہے کہ کوئی چیز بغیر کسی موجد کے موجود نہیں ہوسکتی اور پھر یہ دلیل یہ ثابت کرتے ہوئے ختم ہوجاتی ہے کہ یہ مفروضہ غلط ہے!!!

0 Comments

جواب دیں

0 Comments
scroll to top