کیا ہوتا اگر خدا نہ ہوتا..؟!
کیا اس کا یہ مطلب ہے کہ میرا وجود محض اتفاق ہے؟
اور کیا اس اتفاق کا یہ مطلب ہے کہ میں لاکھوں سالوں سے ارتقاء کرتا ہوا اس شکل وصورت کو پہنچا ہوں؟
اور کیا اس ارتقاء کا یہ مطلب ہے کہ میں اور باقی جاندار ایک ہی اصل سے تعلق رکھتے ہیں ما سوائے اس فرق کے کہ میری عقل زیادہ بہتر طور پر ارتقاء کر پائی؟
اور کیا اس ایک اصل کا یہ مطلب ہے کہ موت کے بعد میں بھی انہی کی طرح انحطاط کا شکار ہوکر فناء ہوجاؤں گا؟
اور کیا اس انحطاط کا یہ مطلب ہے کہ موت کے بعد کوئی زندگی نہیں ہے؟
اگر میرا آغاز اتفاق اور انجام انحطاط ہے تو زندگی کی کیا قیمت ہے؟
اور اگر میری اور جانوروں کی اصل ایک ہے تو میری انسانیت کی کیا قیمت رہ جاتی ہے؟
میں کیوں ایسے ضابطوں کا پابند ہوکر جیوں جن کی مجھے بھاری قیمت چکانی پڑتی ہے جبکہ زندگی ان ضابطوں کے بغیر از حد آسان ہے؟
جانور تو جنگل کے قانون کے تحت جئیں اور مجھے بھاری بھرکم ضابطوں اور قوانین کا پابند ہونا پڑے؟
میں بہتر ہونے کی جستجو کیوں کروں جبکہ ایسی کسی کائناتی قوت کا وجود ہی متنازعہ ہے جو سب کچھ دیکھ رہی ہو؟
جب مسائل انسان کی برداشت سے بڑھ جائیں تو ایسا کوئی ہے جس کے آگے میں اپنا رونا رو سکوں؟
جب انسان کی تمام تر کوششیں ناکام ہوجاتی ہیں تو کیا امید غائب ہوجاتی ہے؟
اور کیا نظر نہ آنے والی چیز پر ایمان رکھنا عقل سے متصادم ہے جو محض قابلِ ادراک چیزوں کا ہی ادراک کر سکتی ہے؟
اور کیا ان سارے سوالوں کے جوابات ہیں؟… شاید ہاں یا شاید نا… مگر جواب چاہے نا بھی ہوں لیکن ایک بات یقینی ہے کہ میں کسی ” ہستی ” کو تلاش کر کے اس کا شکریہ ضرور ادا کروں گا کہ مچھلی، بندر یا کسی کیڑے کی بجائے میرا ارتقاء انسان کی صورت ہوا.
8 Comments
جواب دیں
تبصرہ کرنے سے پہلے آپ کا لاگ ان ہونا ضروری ہے۔
اچھے سوال۔ جواب کا انتظار رہے گا۔
غریب پیدا کرنے والے خدا نہیں غریب خدا ہوتے ہیں اور انہيں جھاڑ پونچھ لینے یا ڈیشیپ کردینے سے کوئی فرق نہیں پڑا کرتا ۔
ہستی کے مت فریب آجائیو اسد
عالم تمام حلقہ ء دام خیال ہے
کیا ہوا آنٹی، بولتی کیوں بند ہوگئی؟ جائو اور ‘انبیاء کے تقدس’ پر اپنے دجال کے ساتھ رقص کرو نا…….
ابھی تم کہاں اس کے ساتھ رقص سے فارغ ہوئے ہو ،تم جگہ چھوڑو گے تو کوئی دوسرا آئے گا نا!!!!!!
دجال کانا ہوگا یہ تو ہم سب جانتے ہیں ،مگر یہ کانا پن ایک حوالہ بھی ہے یہ ہمیں نہیں معلوم،
یک طرفہ قوانین، یک طرفہ اخلاقیات، یک طرفہ انسانیت کے،
ظلم ،نا انصافی،نفرت ،انسانون کی طبقاتی تقسیم ،یہ ہیں دجال کے ہتھیار،جن سے وہ دنیا پرحکومت کر تا ہے،
اور یہ ظلم نا انصافی، نفرت،طبقاتی تقسیم گھروں سے شروع ہوکر محلوں شہروں اور ملکوں تک پھیل جاتی ہے،
وہ شیطان اور دجال جس سے ہم نفرت کرتے ہیں ہمارے سروں پر راج کرتا ہے ،اور ہمیں خبر بھی نہیں ہوتی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔!!!
اچھے سوالات ہیں اگر ایک جواب مل جائے تو سبھی سوالات کے جوابات مل جائیں گے اور وہ ہے کائناتی نظام کے پیچھے خدا کی کارفرمائی….میں یہ سمجھتا ہوں کہ ذات خدا تک کلی رسائی ناممکن ہے لیکن ہم اس کو پہچان سکتے ہیں اگر آپ اس کی ذات کے حوالے سے ذرا سا بھی درک کر لیں تو ان سوالات کے جوابات لینے کی ضرورت نہیں پڑے گی…..نام نہاد تصوف تو ہمیں کہیں لے کر نہیں جائے گا سائنسی دماغوں سے پھر کچھ امید ہے لیکن ایک بات عام مشاہدے کی بھی ہے کہ باقی مخلوقات بھی اگر ایک اصل سے آئی ہیں تو پھر انسان جتنی دانش ان مخلوقات کو کیوں نہ ملی بلکہ ان مخلوقات کو تو لگتا ہے کہ ذرا سا بھی حصہ نہ ملا دانش مین سے! اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ انسان کوئی الگ ہی آئیٹم ہے صرف ایٹم نہیں…
Sawalat bht valid hai
Likin wo hasti ab tak kaha hay
Akhir honi tu chye …..wrna sab fazool hay
Iska matlab wo hasti wohi tu nhy jiska rasool nay bataya hay?