Close

آزاد انسان

جب انسانوں پر کوئی آفت آتی ہے اور ہزاروں بے قصور لوگ مارے جاتے ہیں، تب مؤمن اس کے لیے کوئی ایسا جواب تلاش کرنے کی کوشش شروع کردیتا ہے جو اس کے عقیدے سے مطابقت رکھتا ہو، کبھی کوئی ایسی وجہ تلاش کرنے کی کوشش کرتا ہے جس کی وجہ سے ریت کے خدا کو غصہ آگیا ہوگا اور کبھی کہتا ہے کہ یہ مصیبت خدا کی طرف سے امتحان تھی.. یہاں سوال اٹھتا ہے کہ کیا واقعی ان بے چاروں کے ساتھ جو کچھ ہوا وہ مقدر تھا یا ان کے اپنے فیصلے کا بھی اس نتیجے میں کوئی عمل دخل تھا.

اسلام اور دیگر آسمانی مذاہب ہمیشہ سے اس خالی مخولی دائرے میں گھومتے چلے آئے ہیں، کیا انسان کا اپنا کوئی آزاد ارادہ ہے یا آسمانی ارادہ ہی سب کچھ ہے؟ کیا وہ ہمیں دور سے ریموٹ کنٹرول سے کنٹرول کر رہا ہے یا ہمارے بھی کچھ فیصلے ہیں جن کے ہم ذمہ دار ہیں؟

اسلام کے ٹھیکیدار وڈے وڈے ظلماء.. مطلب.. علماء اس معاملے کو ہمیشہ ایک ہی نقطے پر ختم کرنا چاہتے ہیں کہ خدا صرف اچھائی ہی تخلیق کرتا ہے یہ ہم ہیں جو برائی کی طرف نکل جاتے ہیں، اس نے ہمیں خیر وشر میں فرق کرنے کی تمیز دی ہے مگر افسوس ہم ضد اور لالچ میں آکر برائی کا ارتکاب کرتے ہیں، یعنی اس نے ہمیں انتخاب کی آزادی دی ہے.

مجھے اس جسٹی فیکیشن سے اتفاق نہیں ہے کیونکہ میرے خیال میں یہ مذہبی منطق میں ایک بہت بڑی خرابی چھپانے کی کوشش کرتی ہے، اسلام اور دیگر مذاہب کہتے ہیں کہ وہی حق اور درست مذاہب ہیں، اگر آپ ایمان لے آئے تو آپ ہمیشہ ہمیشہ کے لیے جنت کے مکیں ہوں گے اور روزانہ عورتوں کی فوج ظفر موج کے ساتھ گروپ سیکس کے مزے لوٹیں گے اور اگر آپ ایمان نہ لائے تو آپ کا انجام جہنم ہوگا جہاں آپ کے ساتھ کتوں جیسا سلوک ہوگا اور آپ ہمیشہ ہمیشہ کے لیے اس جہنم کی آگ میں جلتے بھنتے رہیں گے…… مگر ایک منٹ… یہاں انتخاب کی آزادی کہاں ہے؟ دھمکیوں میں انسان انتخاب میں آزاد کیسے ہوسکتا ہے؟ اگر آپ کو کچھ اسلامی دہشت گرد اغواء کر لیں اور کہیں کہ نعت سناؤ ورنہ ہم تمہیں حسبِ عادت قتل کردیں گے تو کیا یہاں آپ کی نعت خوانی آپ کے آزاد ارادے پر مشتمل ہے؟ کیا آپ کہہ سکتے ہیں کہ جی سوری میں نعت نہیں ہیپی برتھ ڈے ٹو یو سناؤں گا؟

ایک اور مثال.. میں آپ سے کہتا ہوں کہ اگر آپ نے سکول کا ہوم ورک کیا تو میں آپ کو ہزار روپے دوں گا، یہ ایک اچھی بات، آپ کے پاس اختیار ہے کہ آپ سکول کا ہوم ورک مکمل کر کے ہزار روپے حاصل کریں یا اس آفر کو ٹھکرا دیں.. مگر.. اگر میں اس میں اضافہ کرتے ہوئے یہ کہوں کہ اگر آپ نے ہوم ورک نہ کیا تو میں آپ کو گولی مار دوں گا؟ اس صورت میں آپ ہوم ورک کرنے پر مجبور ہیں ناکہ ارادے اور انتخاب میں آزاد.

اس کے باوجود اوپر کے دو سیناریو اب بھی اس خدا کی دھمکیوں سے کہیں زیادہ ”رحم دلانہ” ہیں جو آپ کو ہمیشہ کے لیے جہنم میں بھونے گا اور جب بھی آپ کی جلد جل کر خاکستر ہوجائے گی اسے ایک اور جلد سے بدل دے گا تاکہ آپ کو جلانے کا سلسلہ جاری وساری رکھا جاسکے.. اس میں انسان کو انتخاب کا اختیار کہاں ہے، اگر اس نے یہ خوفناک دھمکی دینی تھی تو ہمیں انتخاب کی آزادی کیوں دی؟

 

 

اب ذرا تصور کریں کہ اسلام اور عیسائیت دونوں آپ سے کہتے ہیں کہ وہی دینِ حق ہے اور اگر آپ نہیں مانے تو آپ کو جہنم میں جلایا جائے گا، ایسے میں آپ کس کا انتخاب کریں گے؟ یہ ایک مشکل سوال ہے کیونکہ جب آپ دونوں مذاہب کا موازنہ کرتے ہیں تو آپ کو ان دونوں میں کافی ہم آہنگی نظر آتی ہے، چھوٹی چھوٹی تفصیلات اور لباس کو تھوِڑی دیر کے لیے نظر انداز کردیں، دونوں ہی چاہتے ہیں کہ آپ خدا کی عبادت کریں، دونوں ہی عورت پر ظلم ڈھاتے ہیں، دونوں ہی انسانی غلامی کو جائز قرار دیتے ہیں، دونوں ہی مخالفین کا قتلِ عام کرنے کے قائل ہیں.. پھر کہتے ہیں کہ آپ کے پاس انتخاب کی آزادی ہے لیکن اگر آپ سے غلطی ہوئی تو جہنم کا ہولناک عذاب آپ کا منتظر ہوگا، چاہے کوئی یہ کہے کہ عیسائیت نے زمانے کی ضروریات کو مد نظر رکھتے ہوئے اب اپنی اخلاقیات درست کر لی ہیں.. مگر کسی نے خدا سے نہیں پوچھا کہ وہ ان تبدیلیوں سے خوش بھی ہے یا نہیں کیونکہ ہوسکتا ہے وہ اب بھی بغیر کسی تبدیلی کے عیسائیت کے اصلی ورژن کو پسند کرتا ہو؟

یہ معاملہ واقعتاً کافی مشکل ہے، دونوں بھوتوں میں سے عبادت کے لیے کس بھوت کا انتخاب کیا جائے.. اسلامی بھوت یا عیسائی بھوت.. اس بات کا یقین کر لیں کہ آپ کو ان دونوں میں چھوٹی چھوٹی تفصیلات کے فرق کا پتہ ہو.. ایک نے اپنے اکلوتے بیٹے کو آپ کے لیے مرنے کے لیے بھیج دیا اور دوسرے بھوت نے رسول، آلِ بیت اور ایک پوشیدہ آدمی (مہدی) بھیجا ہے، ایک کہتا ہے کہ جب آپ اپنی بیوی کو ماریں تو اس بات کا خیال رکھیں کہ اس کی کوئی ہڈی نہ ٹوٹے جبکہ دوسرا کہتا ہے کہ اپنے غلام کو مارتے وقت اس بات کا خیال رکھیں کہ وہ دو دن بعد کام پر واپس آسکے… ہمم م م م…. کافی مشکل فیصلہ ہے.. ہے نا؟

ان دونوں خوبصورت آفروں کے درمیان آپ کی زندگی میں مزید سوچنے کے لیے رہ ہی کیا گیا ہے؟ کیا آپ ان دونوں راستوں میں سے کسی ایک کے انتخاب میں آزاد ہیں؟ اور کیا ان دونوں خرافاتی بھوتوں کی موجودگی میں آپ واقعی آزاد ہیں؟

اگر کوئی خدا ہوتا اور آپ کا امتحان لینا چاہتا، تو پہلے آپ کو انتخاب کی آزادی دیتا اور اپنی موجودگی کے بارے میں آپ کو لا علم رکھتا تاکہ دیکھ سکے کہ آپ کا انتخاب درست تھا اور خوف پر مبنی نہیں تھا، ڈرائیور سارجنٹ کو دیکھ کر سگنل پر گاڑی روک سکتا ہے اور اس کی غیر موجودگی میں سگنل توڑ بھی سکتا ہے، یہی درست امتحان ہے، اس خدا کو بھی چاہیے کہ وہ رشوت دے کر لوگوں کو اکسانا بند کرے تاکہ اسے یقین ہوسکے کہ انسان اپنے اختیارات بغیر کسی دباؤ کے استعمال کر رہا ہے.

یہ مؤمنین جنہیں خدا جنت میں داخل کرے گا انہوں نے ایسا کچھ نہیں کیا کہ وہ اس کے حق دار ٹھہریں، انہوں نے درست راستے کے انتخاب کے لیے اپنی عقل کا استعمال نہیں کیا بلکہ عذاب کے خوف اور جنت کی لالچ میں مذہبی تعلیمات پر دیوانہ وار عمل کیا.. یہ آزاد سوچ کے مالک انسان نہیں ہیں اور نا ہی معاملات کو اخلاقی طور پر دیکھتے ہیں.

ریت کا خدا اپنے عیسائی اسلامی ورژن میں جو کچھ کر رہا ہے اسے ظلم اور رشوت کہتے ہیں نا کہ انتخاب کی آزادی، جو بھی اس آسمانی بھوت کی موجودگی پر یقین اور اس پر ایمان رکھتا ہے آزاد انسان قطعی نہیں ہے اور نا ہی اس پر اس خاصیت کا اطلاق ہوتا ہے کیونکہ اس کا خدا اس پر یہ قاعدے قانون زبردستی تھوپتا ہے اسے ان میں انتخاب کی آزادی نہیں دیتا.

آزاد انسان کون ہے؟ آزاد انسان مؤمن انسان نہیں ہے جو ہر وقت آسمانی بھوتوں، جلادوں اور ٹارچر سیلوں سے تھر تھر کانپتا رہتا ہے، وہ انسان آزاد نہیں ہے جسے لالچ اور خوف اپنے فیصلے بدلنے پر مجبور کردیں، آزاد انسان وہ ہے جو خود انتخاب کرتا ہے… جو جانتا ہے کہ بھوت وہم ہیں اور ریت کا خدا محض ایک بچوں کا قصہ.

عقل مندوں کو سلام!

1 Comment

جواب دیں

1 Comment
scroll to top