Close

عقل اور خدا

جس کے خدا میں عقل نہ ہو اس پر کوئی حرج نہیں اگر وہ اپنی عقل استعمال نہ کرے..

کسی بھی خدا کو ماننے والے جب اپنی عقل کو یہ کہہ کر غائب کردیتے ہیں کہ ان کے خدا کے مطالبات کا یہی نتیجہ ہے تو اس طرح وہ اپنے آپ کو ایک بڑی مشکل میں ڈال دیتے ہیں کیونکہ جو بھی کوئی خدا کے وجود پر یقین رکھتا ہو اور انسانی زندگی میں عقل کے کردار کی اہمیت سے واقف ہو اسے ایسے کسی خدا کی مصداقیت کے بارے میں غور کرنا چاہیے جو انسانوں میں عقل کی نفی پر زور دیتا ہو.. یہ مسئلہ تب مزید اور گمبھیر ہوجاتا ہے جب ایسے خدا کے ماننے والے کسی بھی طرح کی گفت وشنید سے یہ کہہ کر انکار کردیتے ہیں کہ یہ ان کے مقدسات ہیں جن کے قریب نہیں پھٹکا جاسکتا اس طرح تضاد کی وہ حالت جس میں وہ زندگی بسر کر رہے ہوتے ہیں مزید گہری ہوتی چلی جاتی ہے جس کا انہیں پتہ تک نہیں چل پاتا کیونکہ ان کے خدا کی لا منطقیت ان کی عقل کی منطقیت کو ختم کرچکی ہوتی ہے اس طرح لا منطقیت کی وہ محدود جگہ ہی ان کا دار الامان بن جاتی ہے اور اس سے انہیں نکالنے کی کسی بھی کوشش کا نتیجہ ایک غیر منقطی رد عمل کی صورت میں سامنے آتا ہے تاکہ اپنی اس ہستی کی بقاء کو یقینی بنایا جاسکے جو ان کے خیال میں باقی رہنی چاہیے.

خدا کی بات کرنے والوں کو اس خدا کی عقل کی بھی بات کرنی چاہیے.. کیا وہ انسان کو اپنی عقل استعمال کرنے کی تلقین کرتا اور حوصلہ افزائی کرتا ہے یا نہیں بصورتِ دیگر یہ خدا غیر موجود یا بے عقل ومنطق قرار پائے گا.. کیونکہ اگر خدا موجود ہے تو وہ یقیناً ایک عقل اور قوی منطق رکھتا ہوگا ورنہ ان کے بغیر اس کے وجود کا کوئی فائدہ نہیں بلکہ وہ ناموجود ہی تصور ہوگا کہ جس کے پاس خود عقل نہیں وہ عقل کیسے تخلیق کر سکتا ہے؟ یا پھر ایک ڈکٹیٹر بن جائے گا جسے صرف اپنے احکامات کی بجا آوری کی ہی پرواہ ہوگی اور اس طرح وہ اپنے ماننے والوں کو روبوٹس بنا کر رکھ دے گا جو کسی مخصوص پروگرام کے عین مطابق چلتے ہیں اور محض حکم بجا لاتے ہیں.

چنانچہ جملہ دستیاب خداؤوں میں حقیقی خدا کی تلاش – اگر وہ موجود ہے – کے لیے لازم ہے کہ ایک برتر عقل کی تلاش کی جائے جو نہ صرف انسان کی عقل سے برتر ہو بلکہ ایک قوی منطق بھی رکھتی ہو جو حجت کا جواب حجت سے دے سکتی ہو دھمکیوں سے نہیں.. کوئی بھی تلاش جو اس نہج پر نہیں جائے گی انسانی زندگی میں عقل کے کردار کی نفی پر ہی منتج ہوگی اور انسان کو ظلمات کے اندھیروں کی اتاہ گہرائیوں تک لے جائے گی.. تاریخ اس کی گواہ ہے.

حقیقی خدا ہمارے ساتھ ہماری عقل کے کردار کو اجاگر کرتا اور ہماری منطق کو ترقی دیتا ہے عقل ومنطق کا گلا نہیں گھونٹتا.

عقل مندوں کو سلام!

13 Comments

  1. اس مراسلے سے ثابت ہوتا ہے کہ آپ کو جس خدا سے شکایت ہے اور جس خدا نے آپ کو تنگ کر رکھا ہے وہ یقینا اسلام کا خدا (اللہ رب العزت) نہیں ہے کیونکہ اللہ کی کتاب القرآن تو عقل کے استعمال پر جابجا اور بار بار زور دیتا ہے، اب اگر کوئی خود ہی ایسا نہ کرے تو اس میں اللہ، نبی، قرآن اور اسلام کا کیا قصور ہے جو آپ کا نزلہ عقل استعمال نہ کرنے والوں کے بجائے انہی پر گرتا رہتا ہے؟ (بحرحال اس سے انکی حقانیت پر تو کوئی فرق نہیں پڑتا ہے مگر آپ اور آپ کے موافقین کی جہالت و بدبختی میں مزید اضافہ ہونے کے ساتھ ساتھ حجت بھی قائم ہوتی جاتی ہے.)

    نیچے کچھ حوالے قرآن سے دےرہا ہوں ، جن میں انسان کو عقل استعمال کرنے کی دعوت دی گئے ہے: (آیت نمبر : سورت نمبر):
    02:44 : (یہ) کیا (عقل کی بات ہے کہ) تم لوگوں کو نیکی کرنے کو کہتے ہو اور اپنے تیئں فراموش کیے دیتے ہو حالانکہ تم کتاب (خدا) بھی پڑھتے ہو کیا تم سمجھتے نہیں؟
    02:73: تو ہم نے کہا اس بیل کا کوئی سا ٹکڑا مقتول کو مارو اسی طرح خدا مردوں کو زندہ کرتا ہے اور تم کو (اپنی قدرت کی) نشانیاں دکھاتا ہے تاکہ تم سمجھو.
    02:75 : (مومنو!) کیا تم امید رکھتے ہو کہ یہ لوگ تمہارے (دین کے) قائل ہو جائیں گے (حالانکہ) ان میں سے کچھ لوگ کلام خدا (یعنی تورات) کو سنتے پھر اس کے بعد سمجھ لینے کے اس کو جان بوجھ کر بدل دیتے رہے ہیں؟
    02:164 : بیشک آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے میں اور رات اور دن کے ایک دوسرے کے پیچھے آنے جانے میں اور کشتیوں (اور جہازوں) میں جو دریا میں لوگوں کے فائدے کی چیزیں لیکر رواں ہیں اور مینہ میں جس کو خدا آسمان سے برساتا اور اس سے زمین کو مرنے کے بعد زندہ (یعنی خشک ہوئے پیچھے سرسبز) کر دیتا ہے اور زمین پر ہر قسم کے جانور پھیلانے میں اور ہواؤں کے چلانے میں اور بادلوں میں جو آسمان اور زمین کے درمیان گھرے رہتے ہیں عقلمندوں کے لئے (خدا کی قدرت کی) نشانیاں ہیں.
    02:179: اور اے اہل عقل! (حکم) قصاص میں (تمہاری) زندگانی ہے کہ تم (قتل وخونریزی سے) بچو۔
    02:197: حج کے مہینے (معین ہیں جو) معلوم ہیں تو جو شخص ان مہینوں میں حج کی نیت کر لے تو حج (کے دنوں) میں نہ تو عورتوں سے اختلاط کرے نہ کوئی برا کام کرے اور نہ کسی سے جھگڑے اور نیک کام جو تم کرو گے وہ خدا کو معلوم ہو جائے گا اور زاد راہ (یعنی راستے کا خرچ) ساتھ لے جاؤ کیونکہ بہتر (فائدہ) زادِراہ (کا) پرہیزگاری ہے اور (اے) اہل عقل مجھ سے ڈرتے رہو
    02:269: وہ جس کو چاہتا ہے دانائی بخشتا ہے اور جس کو دانائی ملی بیشک اس کو بڑی نعمت ملی اور نصیحت تو وہی لوگ قبول کرتے ہیں جو عقلمند ہیں
    03:07: وہی تو ہے جس نے تم پر کتاب نازل کی جس کی بعض آیتیں محکم ہیں اور وہی اصل کتاب ہیں اور بعض متشابہ ہیں، تو جن لوگوں کے دلوں میں کجی ہے وہ متشابہات کا اتباع کرتے ہیں تاکہ فتنہ برپا کریں اور مراد اصلی کا پتہ لگائیں حالانکہ مراد اصلی خدا کے سوا کوئی نہیں جانتا۔ اور جو لوگ علم میں دستگاہ کامل رکھتے ہیں وہ یہ کہتے ہیں کہ ہم ان پر ایمان لائے۔ یہ سب ہمارے پروردگا کی طرف سے ہیں اور نصیحت تو عقلمند ہی قبول کرتے ہیں
    03:190: بیشک آسمانوں اور زمین کی پیدائش اور رات اور دن کے بدل بدل کر آنے جانے میں عقل والوں کے لیے نشانیاں ہیں۔
    06:32: اور دنیا کی زندگی تو ایک کھیل اور مشغلہ ہے۔ اور بہت اچھا گھر تو آخرت کاگھر ہے (یعنی) ان کے لئے جو (خدا سے) ڈرتے ہیں کیا تم سمجھتے نہیں؟
    06:97: اور وہی تو ہے جس نے تمہارے لئے ستارے بنائے تاکہ جنگلوں اور دریاؤں کے اندھیروں میں ان سے راستے معلوم کرو۔ عقل والوں کے لئے ہم نے اپنی آیتیں کھول کر بیان کر دی ہیں ۔
    12:111: ان کے قصے میں عقلمندوں کے لئے عبرت ہے۔ یہ (قرآن) ایسی بات نہیں ہے۔ جو (اپنے دل سے) بنائی گئی ہو بلکہ جو (کتابیں) اس سے پہلے (نازل ہوئی) ہیں ان کی تصدیق (کرنے والا) ہے اور ہر چیز کی تفصیل (کرنے والا) اور مومنوں کے لئے ہدایت اور رحمت ہے۔
    13:04: اور زمین میں کئی طرح کے قطعات ہیں ایک دوسرے سے ملے ہوئے اور انگور کے باغ اور کھیتی اور کھجور کے درخت۔ بعض کی بہت سی شاخیں ہوتی ہیں اور بعض کی اتنی نہیں ہوتیں (باوجودیہ کہ) پانی سب کو ایک ہی ملتا ہے اور ہم بعض میووں کو بعض پر لذت میں فضیلت دیتے ہیں۔ اس میں سمجھنے والوں کے لئے بہت سی نشانیاں ہیں۔
    13:19: بھلا جو شخص یہ جانتا ہے کہ جو کچھ تمہارے پروردگار کی طرف سے تم پر نازل ہوا حق ہے وہ اس شخص کی طرح ہے جو اندھا ہے؟ اور سمجھتے تو وہی ہیں جو عقلمند ہیں۔
    14:52: یہ (قرآن) لوگوں کے نام (خدا کا پیغام) ہے تاکہ ان کو اس سے ڈرایا جائے اور تاکہ وہ جان لیں کہ وہی اکیلا معبود ہے اور تاکہ اہل عقل نصیحت پکڑیں۔
    15:75: بیشک اس (قصے) میں اہل فراست کے لئے نشانی ہے ۔
    16:12: اور اسی نے تمہارے لئے رات اور دن اور سورج اور چاند کو کام میں لگایا۔ اور اسی کے حکم سے ستارے بھی کام میں لگے ہوئے ہیں۔ سمجھنے والوں کے لئے اس میں (قدرت خدا کی بہت سی) نشانیاں ہیں۔
    16:67: اور کھجور اور انگور کے میووں سے بھی (تم پینے کی چیزین تیار کرتے ہو) کہ ان سے شراب بناتے ہو اور عمدہ رزق (کھاتے ہو) جو لوگ سمجھ رکھتے ہیں ان کیلئے ان (چیزوں) میں (قدرت خدا کی) نشانی ہے
    17:39: (اے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم) یہ ان (ہدایتوں) میں سے ہیں جو خدا نے دانائی کی باتیں تمہاری طرف وحی کی ہیں اور خدا کے ساتھ کوئی اور معبود نہ بنانا کہ (ایسا کرنے سے) ملامت زدہ اور (درگاہ خدا سے) راندہ بنا کر جہنم میں ڈال دیئے جاؤ گے۔
    20:54: کہ خود بھی کھاؤ اور اپنے چارپایوں کو بھی بھی چراؤ بیشک ان باتوں میں عقل والوں کے لئے بہت سی نشانیاں ہیں
    20:128: کیا یہ بات ان لوگوں کے لئے موجب ہدایت نہ ہوئی کہ ہم ان سے پہلے بہت سے لوگوں کو ہلاک کر چکے ہیں جن کے رہنے کے مقامات میں یہ چلتے پھرتے ہیں؟ عقل والوں کے لئے اس میں (بہت ہی نشانیاں ہیں)
    21:67: تف ہے تم پر اور جن کو تم خدا کے سوا پوجتے ہو ان پر بھی، کیا تم عقل رکھتے؟
    23:80: اور وہی جو زندگی بخشتا ہے اور موت دیتا ہے اور رات اور دن کا بدلتے رہنا اسی کا تصرف ہے کیا تم سمجھتے نہیں؟
    23:44: اور خدا ہی رات اور دن کو بدلتا رہتا ہے اہل بصارت کے لئے اس میں بڑی عبرت ہے
    28:60: اور جو چیز تم کو دی گئی ہے وہ دنیا کی زندگی کا فائدہ اور اس کی زینت ہے اور جو خدا کے پاس ہے وہ بہتر اور باقی رہنے والی ہے کیا تم سمجھتے نہیں ؟
    29:35: اور ہم نے سمجھنے والوں کے لئے اس بستی سے ایک کھلی نشانی چھوڑ دی
    29:63: اور اگر ان سے پوچھو کہ آسمان سے پانی کس نے نازل فرمایا پھر اس سے زمین کو اس کے مرنے کے بعد (کس نے) زندہ کیا؟ تو کہہ دیں گے کہ خدا نے کہہ دو کہ خدا کا شکر ہے لیکن ان میں اکثر نہیں سمجھتے
    30:24: اور اسی کے نشانات (اور تصرفات) میں سے ہے کہ تم کو خوف اور امید دلانے کے لئے بجلی دکھاتا ہے اور آسمان سے مینہ برساتا ہے پھر زمین کو اس کے مرجانے کے بعد زندہ (و شاداب) کر دیتا ہے عقل والوں کے لئے ان (باتوں) میں بہت سی نشانیاں ہیں
    30:28: وہ تمہارے لئے تمہارے ہی حال کی ایک مثال بیان فرماتا ہے کہ بھلا جن (لونڈی غلاموں) کے تم مالک ہو وہ اس (مال) میں جو ہم نے تم کو عطا فرمایا ہے تمہارے شریک ہیں؟ اور کیا تم اس میں (ان کو اپنے) برابر (مالک سمجھتے) ہو؟ (اور کیا) تم ان سے اس طرح ڈرتے ہو جس طرح اپنوں سے ڈرتے ہو؟ اسی طرح ہم عقل والوں کے لئے اپنی آیتیں کھول کھول کر بیان کرتے ہیں
    31:20: ط
    37:138: اور رات کو بھی تو کیا تم عقل نہیں رکھتے
    38:29: (یہ) کتاب جو ہم نے تم پر نازل کی ہے بابرکت ہے تاکہ لوگ اس کی آیتوں میں غور کریں اور تاکہ اہل عقل نصیحت پکڑیں
    38:43: اور ہم نے ان کو اہل (و عیال) اور ان کے ساتھ ان کے برابر اور بخشے (یہ) ہماری طرف سے رحمت اور عقل والوں کے لئے نصیحت تھی
    39:09: (بھلا مشرک اچھا ہے) یا وہ جو رات کے وقتوں میں زمین پر پیشانی رکھ کر اور کھڑے ہو کر عبادت کرتا اور آخرت سے ڈرتا اور اپنے پروردگار کی رحمت کی امید رکھتا ہے کہو بھلا جو لوگ علم رکھتے ہیں اور جو نہیں رکھتے دونوں برابر ہو سکتے ہیں (اور) نصیحت تو وہی پکڑتے ہیں جو عقلمند ہیں
    39:18: جو بات کو سنتے اور اچھی باتوں کی پیروی کرتے ہیں یہی وہ لوگ ہیں جن کو خدا نے ہدایت دی اور یہی عقل والے ہیں
    39:21: کیا تم نے نہیں دیکھا کہ خدا آسمان سے پانی نازل کرتا پھر اس کو زمین میں چشمے بنا کر جاری کرتا پھر اس سے کھیتی اگاتا ہے جس کے طرح طرح کے رنگ ہوتے ہیں پھر وہ خشک ہو جاتی ہے تو تم اس کو دیکھتے ہو (کہ) زرد (ہو گئی ہے) پھر اسے چورا چورا کر دیتا ہے بیشک اس میں عقل والوں کے لئے نصیحت ہے
    40:54: عقل والوں کے لئے ہدایت اور نصیحت ہے
    40:67: وہی تو ہے جس نے تم کو (پہلے) مٹی سے پیدا کیا پھر نطفہ بنا کر پھر لوتھڑا بنا کر پھر تم کو نکالتا ہے (کہ تم) بچے (ہوتے ہو) پھر تم اپنی جوانی کو پہنچتے ہو پھر بوڑھے ہو جاتے ہو اور کوئی تو تم میں سے پہلے مر جاتا ہے اور تم (موت کے) وقت مقرر تک پہنچ جاتے ہو تاکہ تم سمجھو
    41:03: (ایسی) کتاب جس کی آیتیں واضح (المعانی) ہیں (یعنی) قرآن عربی ان لوگوں کے لئے جو سمجھ رکھتے ہیں
    45:05: اور رات اور دن کے آگے پیچھے آنے جانے میں اور وہ جو خدا نے آسمان سے (ذریعہ) رزق نازل فرمایا پھر اس سے زمین کو اس کے مرجانے کے بعد زندہ کیا اس میں اور ہواؤں کے بدلنے میں عقل والوں کے لئے نشانیاں ہیں
    57:17: جان رکھو کہ خدا ہی زمین کو اس کے مرنے کے بعد زندہ کرتا ہے ہم نے اپنی نشانیاں تم سے کھول کھول کر بیان کر دی ہیں تاکہ تم سمجھو
    89:05: (اور) بیشک یہ چیزیں عقلمندوں کے نزدیک قسم کھانے کے لائق ہیں

  2. خدا کے وجود پر بحث کیلئے اسکی آسمانی کتاب ہی کافی ہے. سمجھنے کی نہ سمجھانے کی. اور اس میں سب گھما پھراکر جادو نگری کی باتیں محسوس ہوتی ہیں. اگر خدا کو عقل ہوتی، تب سمجھ کر سمجھانے والی کتاب نازل فرماتے نہ کہ انسانوں کا دماغ خراب کرنے کہ ایمان والوں کیلئے جنت اور بے ایمانوں کو جہنم. اور ہر چوتھی آیت میں ڈراؤنی نصیحتیں وعیدیں وغیرہ.
    سیدھی بات ہے کہ علمائے دین سے سمجھنے والی بات سمجھانے کو کہیں تو وہ لاجواب ہوکر بس اتنا کہہ دیں "واللہ اعلم”.

      1. ہماری ایک پوسٹ پہ ایک صاحب کا کہنا ہے کہ خدا نے قرآن میں عقل والوں کو جس تفکر کی دعوت دی ہے وہ مظاہر قدرت کے بارے میں ہے. خود اسکے بارے میں نہیں. یعنی جو احکامات وہ دیتا ہے اسکے بارے میں تفکر کی ضرورت نہیں ہے. آپکا اس بارے میں کیا خیال ہے؟

        1. قرآن کے صاف و واضح‌ احکامات کے سامنے ہماری رائے کی کیا حیثیت؟ مندرجہ ذیل آیات میں آپ کے اشکالات کے جوابات موجود ہیں:

          02:164 : بیشک آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے میں اور رات اور دن کے ایک دوسرے کے پیچھے آنے جانے میں اور کشتیوں (اور جہازوں) میں جو دریا میں لوگوں کے فائدے کی چیزیں لیکر رواں ہیں اور مینہ میں جس کو خدا آسمان سے برساتا اور اس سے زمین کو مرنے کے بعد زندہ (یعنی خشک ہوئے پیچھے سرسبز) کر دیتا ہے اور زمین پر ہر قسم کے جانور پھیلانے میں اور ہواؤں کے چلانے میں اور بادلوں میں جو آسمان اور زمین کے درمیان گھرے رہتے ہیں عقلمندوں کے لئے (خدا کی قدرت کی) نشانیاں ہیں.

          03:07: وہی تو ہے جس نے تم پر کتاب نازل کی جس کی بعض آیتیں محکم ہیں اور وہی اصل کتاب ہیں اور بعض متشابہ ہیں، تو جن لوگوں کے دلوں میں کجی ہے وہ متشابہات کا اتباع کرتے ہیں تاکہ فتنہ برپا کریں اور مراد اصلی کا پتہ لگائیں حالانکہ مراد اصلی خدا کے سوا کوئی نہیں جانتا۔ اور جو لوگ علم میں دستگاہ کامل رکھتے ہیں وہ یہ کہتے ہیں کہ ہم ان پر ایمان لائے۔ یہ سب ہمارے پروردگا کی طرف سے ہیں اور نصیحت تو عقلمند ہی قبول کرتے ہیں.

  3. خدا نظر نہیں آتے، اگر نظر آجائیں تو ننگے ہوجائیں. یہ نہ ہندو نہ مسلمان، سکھ نہ عیسائی….. ارے یہ تو نہایت ہی بھولےٕ بھالے خدا ہیں، اور انکی ذہانت دیکھیئے کہ زمانہ جہالت میں ہی مقدس آیتوں اور آسمانی صحیفوں کو اتارنا بند کردیا. اب جبکہ ٹیکنالوجی اتنی تیز ہوچکی پر پیارے بھولے بھالے خدا، اس کے استعمال سے واقف نہیں کہ زمانہ جہالت کی کرامات دہرا سکیں اور عام انسان یقین کرلیں.

  4. ترجمہ منجانب شعیب:

    03:07: وہی تو ہے جس نے تم پر بغیر معنی کتاب نازل کی جس کی بعض بکواس محکم ہیں اور وہی اصل بکواس ہے اور بعض متشابہ ہیں، تو جن لوگوں کے دلوں میں شک نہیں وہ متشابہات کا اتباع نہیں کرتے تاکہ بیوقوفی برپا کریں اور مراد اصلی کی بجائے نقلی کا پتہ لگائیں حالانکہ مراد اصلی گوگل کے سوا کوئی نہیں جانتا۔ اور جو لوگ علم میں دستگاہ کامل رکھتے ہیں وہ یہ کہتے ہیں کہ ہم ان پر اندھا دھند ایمان لائے۔ یہ سب ہمارے پر دادا کی طرف سے ہیں اور نصیحت تو عقلمند ہی قبول کرتے ہیں.

    1. دیکھا دی اپنی اوقات؟ میرا رب کتنا رحیم و کریم ہے کہ تمہاری مسلسل گستاخیوں کے باوجود بھی تمہاری فوری پکڑ کرنے کے بجائے تمہیں ڈھیل دئیے جارہا ہے، اس مہلت کو غنیمت جانو، اور توبہ کرلو، اللہ معاف کرنے والا ہے.

      میں نہ تمھاری مزید کوئی بکواس پڑھنا چاہتا ہوں اور نہ ہی کوئی جواب دینا چاہتا ہوں.

  5. اینڈرسن شا، ابھی مجھے یاد آیا کہ تم نے اپنی پچھلی کوئی پوسٹ میں کسی تبصرہ کے جواب میں مقدس آیات خود بنائے تھے (میرا خیال صحیح ہے چونکہ تمہاری وہ پوسٹ پڑھ چکا ہوں) اور بتا دو کہ مقدس آیات بنانا نہایت آسان ہے 🙂

  6. اصل سوال یہ ہے کہ انسانی عقل کا دائرہ کار کیا ہے؟
    اگر قرآن اور عقلیات کا مطالعہ کیا جائے تو واضح ہوتا ہے کہ قرآن عقل کیلئے حدود و قیود متعین کرتا ہے، یا دیگر الفاظ میں عقل پر پہرے بٹھاتا ہے، جب کہ عقل سلیم آزاد روش ہے اور حدود و قیود کو قبول نہیں کرتی۔
    قرآن عقل انسانی کو محدود کرتا ہے کہ وہی عقل قابل قبول ہے جو اس کی خون ریز شریعت کو قبول کرے، اگر عقل ان ظالمانہ قوانین کو قبول کرلے تو وہ عقل اللہ کے نزدیک قابل قبول ہے اور اگر کوئی شخص زمینی حقائق کی بنیاد پر رد کردے تو ایسی عقل کو قرآن ﴿ترجمہ: ان کے دل ہیں لیکن ان سے سمجھتے نہیں اور ان کی آنکھیں ہیں مگر ان سے دیکھتے نہیں اور ان کے کان ہیں پر ان سے سنتے نہیں۔ یہ لوگ بالکل چارپایوں کی طرح ہیں بلکہ ان سے بھی بھٹکے ہوئے﴾ کہہ کر نوع انسانی سے ہی خارج کر دیتا ہے۔
    عبد الروٴف صاحب کی پیش کردہ آخری آیت میں ذکر ہے کہ
    ﴿اور جو لوگ علم میں دست گاہ کامل رکھتے ہیں وہ یہ کہتے ہیں کہ ہم ان پر ایمان لائے یہ سب ہمارے پروردگار کی طرف سے ہیں اور نصیحت تو عقل مند ہی قبول کرتے ہیں﴾
    لیکن ہم عملی زندگی میں اس کے بالکل برعکس مشاہدہ کر رہے ہیں کہ جو لوگ علم میں کامل دستگاہ رکھتے ہیں وہ کہہ رہے ہیں کہ ہم باز آئے ایسے پروردگار سے۔ اور معذرت کے ساتھ عرض ہے کہ عقل مند نصیحت کا محتاج ہی نہیں ہوتا، بلکہ عقل مند سے نصیحت کا مطالبہ ہوتا ہے۔ اور جو نصیحت کا محتاج ہوتا ہے وہ عقل مند نہیں ہوتا۔

جواب دیں

13 Comments
scroll to top