Close

لونڈی کا ستر روایات کی روشنی میں

کنیز باندی سے سیکس کر کے جب مالک کا دل بھر جاتا تھا، تو وہ کنیز باندی کو اپنے کسی بھائی کے حوالے کر دیتا تھا تاکہ وہ اپنی شہوت پوری کرے۔ اور جب ایک ایک کر کے ان بھائیوں کا بھی دل بھر جاتا تھا تو وہ پھر کنیز باندی کو آگے دوسرے آقا کو بیچ دیتے تھے جو پھر سیکس کرتا تھا۔ اور جب اسکا اور اسکے بھائیوں کا دل بھر جاتا تھا تو وہ آگے تیسرے آقا کو سیکس کے لیے اگے فروخت کر دیتا تھا اور یوں یہ سلسلہ جاری رہتا تھا۔
صحیح مسلم، کتاب النکاح، باب حکم العزل ، اور صحیح بخاری، کتاب القدر اور صحیح بخاری، کتاب التوحید :-
صحابی ابو سعید خدری کہتے ہیں کہ جنگ کے بعد چند خوبصورت عرب عورتیں انکے قبضے میں آئیں اور صحابہ کو انکی طلب ہوئی کیونکہ وہ اپنی بیویوں سے دور تھے۔ مگر ساتھ ہی ساتھ میں صحابہ چاہتے تھے کہ وہ ان کنیز عورتوں کو بیچ کر انکی اچھی قیمت بھی حاصل کریں۔ چنانچہ صحابہ نے عزل سے کام لیا [یعنی سیکس کرتے وقت اپنے عضو تناسل باہر نکال کر منی گرائی تاکہ وہ عورتیں حاملہ نہ ہو سکتیں اور انکو اگلے مالک کو بیچنے پر اچھی قیمت مل سکے]۔ پھر انہوں نے اللہ کے رسول سے اسکے متعلق پوچھا تو رسول اللہ نے فرمایا (ہاں، عزل کی اجازت ہے، لیکن جہاں تک بچہ پیدا ہونے کا تعلق ہے تو) تم چاہو یا نہ چاہو مگر اگر کسی روح کو پیدا ہونا ہے تو وہ پیدا ہو کر رہے گی۔
صحابی عبداللہ ابن مسعود فرماتے ہیں کہ جب لونڈی کو بیچ دیا جائے جبکہ اسکا خاوند بھی ہو تو اسکا نیا آقا اس کے بضعہ (وطی کا محل) کا زیادہ حقدار ہے (یعنی اسے حق ہے کہ خاوند کی بجائے وہ کنیز سے سیکس بالجبر کرے)۔ [تفسیر طبری، روایت 7139 ]
صحابی حضرت ابن عباس سے روایت ہے کہ لونڈی کی طلاق کی چھ صورتیں ہیں(مالک کا) اسکو بیچنا اسکی طلاق ہے، اسکو آزاد کرنا اسکی طلاق ہے، (مالک کا) اسکو ہبہ کرنا (یعنی تحفے میں دینا) اسکی طلاق ہے، اسکی برات اسکی طلاق ہے، اسکے خاوند کی طلاق اسکو طلاق ہے۔[تفسیر طبری روایت 7135 ]
امام ابن حزم اپنی کتاب المحلیٰ میں لکھتے ہیں :
مسألة : من أحل فرج أمته لغيره ؟
نا حمام نا ابن مفرج نا ابن الأعرابي نا الدبري نا عبد الرزاق عن ابن جريج قال : أخبرني عمرو بن دينار أنه سمع طاوسا يقول : قال ابن عباس : إذا أحلت امرأة الرجل , أو ابنته , أو أخته له جاريتها فليصبها وهي لها , فليجعل به بين وركيها
ترجمہ:
مسئلہ 2222: اس کے متعلق جس نے اپنی کنیز باندی کی شرمگاہ دوسرے شخص پر حلال کر دی ہو؟
۔۔۔ صحابی ابن عباس کہتے ہیں: اگر ایک عورت اپنی کنیز کو مرد یا بیٹی یا بہن کے لیے حلال کرتی ہے، تو پھر اس (مرد) کو اس کنیز سے جماع (سیکس)کرنے دو مگر وہ کنیز اس عورت کی ملکیت میں رہے گی، مگر مرد کو کنیز کی رانوں کے درمیان جلدی جلدی جماع کرنے دو۔
کنیز کا استبراء فقط ایک مرتبہ خون سے پاک ہونا ہے۔ یعنی اگر وہ 3 دن میں خون سے پاک ہو گئی ہے تو نیا آقا اس سے سیکس کر سکتا ہے۔
صحیح بخاری کی روایت دیکھئے کہ جنابِ صفیہ کے شوہر کو مسلمانوں نے قتل کیا، پھر انہیں پکڑ کر باندی بنا لیا، اور جب چند ہی دنوں کے بعد وہ حیض سے پاک ہوئیں، تو راستے میں ہی پیغمبر (ص) نے انکو اپنی زوجہ بنا لیا ۔
صحیح بخاری کتاب المغازی :
جب اللہ تعالیٰ نے آنحضور کو خیبر کی فتح عنایت فرمائی تو آپ کے سامنے صفیہ بنت حیی بن اخطب کی خوبصورتی کا کسی نے ذکر کیا ‘ ان کے شوہر قتل ہو گئے تھے اور ان کی شادی ابھی نئی ہوئی تھی ۔ اس لیے حضور نے انہیں اپنے لیے لے لیا اور انہیں ساتھ لے کر حضور روانہ ہوئے ۔ آخر جب ہم مقام سد الصہباء میں پہنچے تو صفیہ حیض سے پاک ہوئیں اور حضور نے ان کے ساتھ جماع کیا۔
امام عبداللہ ابن ابی زید (جنہیں امام مالک کہا جاتا ہے) اپنے فقہی رسالے میں لکھتے ہیں:
واستبراء الامة في انتقال الملك حيضة انتقل الملك ببيع أو هبة أو سبي أو غير ذلك. ومن هي في حيازته قدحاضت عنده ثم إنه اشتراها فلا استبراء عليها إن لم تكن تخرج.
ترجمہ:
اور ملکیت کی تبدیلی کی صورت میں کنیز باندی کا استبراء ایک حیض (ماہواری) ہے۔ ملکیت تبدیل ہونے کی صورتیں یہ ہیں کہ کنیز باندی کو بیچ دیا جائے، اسے ہبہ (تحفہ) کر دیا جائے، اسے (جنگ میں) پکڑ کر غلام بنایا جائے، یا کسی بھی ایسی اور وجہ سے۔ اگر وہ کنیز لڑکی (چھوٹی) ہے اور نئے مالک کے خریدنے کے بعد اسے ماہواری شروع ہوتی ہے، تو پھر نئے مالک کو (سیکس کے لیے) ایک حیض ختم ہونے کی انتظار کرنے کی بھی ضرورت نہیں۔۔
اگر 2 یا اس سے زیادہ مردوں کی ایک مشترکہ کنیز ہے، تو وہ باری باری اس کنیز سے سیکس کر سکتے ہیں۔ واحد شرط کنیز کا استبرائے رحم (خون سے پاک ہونا) ہے، یعنی 3 دن میں اگر خون آنا ختم ہو جاتا ہے تو دوسرا مالک اس سے سیکس کر سکتا ہے۔
امام ابن قدامہ اپنی کتاب المغنی میں لکھتے ہیں :
وإذا كانت الأمة بين شريكين فوطئاها لزمها استبراءان
ترجمہ: اگر ایک کنیز 2 مردوں کی مشترکہ ملکیت میں ہے اور وہ دونوں اس سے جماع (سیکس) کرنا چاہیں تو کنیز کو 2 بار استبرائے رحم (یعنی خون سے پاک) کرنا پڑے گا۔
اور فتاویٰ عالمگیری (جلد 6، صفحہ 162) میں ہے:
ایک باندی دو شخصوں میں مشترک ہے اور اس میں بچہ ہوا اور دونوں نے دعویٰ کیا تو دونوں سے اس کا نسب ثابت ہو گا (یعنی اس بچے کے آفیشلی 2 باپ ہوں گے)۔
اسی فتاویٰ عالمگیری (صفحہ 173، ) میں ہے:
امام ابو حنیفہ فرماتے ہیں: اگر باندی تین یا چار یا پانچ میں مشترک ہو اور سب نے ایک ساتھ اسکے بچے کا دعویٰ کیا تو وہ سب کا بیٹا قرار دیا جائے گا اور سب سے اسکا نسب ثابت ہو گا۔
مصنف عبدالرزاق میں شعبی سے روایت ہے :
13207 عبد الرزاق ، عن الثوري ، عن جابر ، عن الشعبي قال : ” إذا كان الرجل يبتاع الأمة ، فإنه ينظر إلى كلها إلا الفرج ” .
ترجمہ: ۔۔۔ شعبی کہتے ہیں: اگر کسی مرد کو کنیز خریدنی ہے، تو وہ اس کنیز کا پورا جسم دیکھ سکتا ہے سوائے شرمگاہ کےسوراخ کے۔
اور فتاویٰ عالمگیری (جو تمام دیوبندی و بریلوی حنفی مدارس میں پڑھائی جاتی ہے) میں درج ہے :
جامع صغیر میں مذکور ہے کہ اگر کسی شخص نے کوئی کنیز باندی خریدنے کا قصد کیا تو کوئی ڈر نہیں ہے کہ وہ اسکی پنڈلیاں و سینہ و دونوں ہاتھ چھوئے اور کھلے ہوئے اعضاء کی طرف دیکھے۔
امام بیہقی نے اپنی کتاب سنن الکبریٰ میں روایت نقل کی ہے :
عن نافع ، عن ابن عمر ” أنه كان إذا اشترى جارية كشف عن ساقها ووضع يده بين ثدييها و على عجزها
ترجمہ: نافع نے صحابی ابن عمر سے روایت کی ہے: جب بھی ابن عمر کو کنیز خریدنی ہوتی تھی، تو وہ پہلے اس کنیز کے معائینے کے لیے پہلے اسکی ٹانگیں دیکھتے تھے اور پھر ہاتھوں سے اسکی چھاتیوں اور کولہوں کے ابھاروں کو پرکھتے تھے۔
سعودی مفتی اعظم البانی نے اس روایت کو ‘صحیح’ قرار دیا ہے ۔

جواب دیں

0 Comments
scroll to top