مغربی براعظم میں اسلامی فوبیا نامی دو طرفہ تحریک بڑھتی جا رہی ہے۔ مسلمان غیرمسلمان مقامی آبادی جو اپنے اپنے ملکوں کے اصل مالک اور اہل وطن ہیں۔ تہذیب ان کی ہے ، تاریخ ان کی ہے، ثقافتیں ان کی ہیں، زبانیں ان کی ہیں۔ مسلمان بطور معاشی مہاجرین کے طور پر وہاں گے، مقامی اقوام نے ان کو اپنے برابر کے شہری، قانونی، آئینی حقوق دیئے۔۔ جن کا پورے عالم اسلام میں اس کا تصور نہیں۔۔ دنیا کے کسی مسلمان ملک نے کبھی غیرمسلموں کو تو بڑی دور کی بات ہے دوسرے ملکوں کے اپنے ہم مذہب مسلمانوں کو کبھی شہری حقوق دینے کے قوانین نہیں بنائے۔
پاکستان میں 50 سال سے بہاری مسلمان بے وطنی کی زندگی گزاررہے ہیں۔ جب کہ ہماری فوج نے ان کو بنگالیوں کے خلاف استعمال کیا تھا۔ اور پھر انہیں استعمال شدہ ٹیشو پیپرکی طرح پھینک دیا۔ ہماری فوج نے 20 سال افغانیوں کو روس کے خلاف لڑاتے مرواتے رہے، اور پھر کئی سال سے افغانیوں کو افغانیوں کے ساتھ لڑا رہے ہیں۔۔ لیکن ان کو شہری حقوق نہیں دیئے۔۔ عرب ممالک میں آپ دہائیوں کے حساب سے وہاں رہیں، بڑے بڑے بزنسوں کے مالک ہوں۔ ساری زندگی وہاں گزار دیں۔۔ لیکن آپ پرائے کے پرائے ہونگے۔۔
حیرت ہے، جن کے وہ ملک ہیں۔ یورپ، بریطانیہ، کینڈا ، امریکہ، آسڑیلیا۔۔ سکینڈے نیوین ممالک۔۔۔ یہ مسلمان ان قوموں کو کہہ رہے ہیں۔۔ کہ آپ اسلامو فوبیا میں مبتلا ہیں۔۔۔ اور ہم وہ مسلمان ہیں۔۔ ہمیں خود یہودی فوبیا ہے، مسیحی فوبیا ہے، ہندو فوبیا ہے۔۔ بلکہ ہرمسلمان فرقے کو دوسرے مسلمان فرقے کا فوبیا ہے۔۔ محرم میں پورے ملک کے لئے خصوصی سیکورٹی کے انتظامات کئے جاتے ہیں۔ جن پر کروڑوں کا بجٹ خرچ ہوتا ہے۔۔ ملک اور قوم اس خوف میں رہتی ہے کہ عاشورے کے دن خیرخریت سے گزر جائیں، کیونکہ اہل تشیع کو دوسرے مسلمانون کا فوبیا ہے۔۔ اور دیگر فرقوں کو شیعوں کا فوبیا ہے۔۔
اسلام کا مسئلہ یہ ہے کہ سیاسی مذہب ہے، اور غلبہ مانگتا ہے۔۔ اسلام کی بنیادی تعلیمات میں ہے۔۔ کہ جہاں اسلام ہے وہاں دارالامن ہے، اور جہاں غیرمسلمان رہتے ہین۔۔ وہ دارالحرب ہے۔۔ یعنی وہ مسلمانوں اور غیرمسلمانوں کے درمیان جنگ کا میدان ہے۔۔ اندازہ لگائیں اس طرح کے مذہب والے۔۔ دوسرے ملکوں اور قوموں کے ہاں جا کران پر اسلامو فوبیا کا الزام دھرتے ہیں۔۔ مسلمان وہ ہیں، جن کی اکثریت غیرقانونی حربے اور کئی طرح کے جھوٹ فراڈ کرکے وہاں کی نیشنیلٹیاں لیتی ہیں۔۔ اور مغرب کے معصوم لوگ ۔ ان کو اپنے برابر کے حقوق دے دیتے ہیں۔ یہ بھوکے ننگے، پس ماندہ ، جاہل اسلامی ملکوں سے وہاں جاتے ہین۔۔ جہاں ان کو امن، سکون، تعلیم ، روزگار اور اعلی ترقی یافتہ اقوام کی شہریتیں ملتی ہیں۔۔ جہاں ان کو تحفط ملتا ہے۔۔ لیکن یہ لوگ۔۔ بدو کے اونٹ کی طرح بدو کے خیمے میں تھوڑی تھوڑی جگہ بناتے۔۔بناتے وہاں اسلامی قبضہ گیری کا کلچر شروع کردیتے ہیں۔۔ جونہی کسی علاقے میں ان کی تھوڑی سی اکثریت بنتی ہے۔۔ یہ لوگ اپنی علاقوں میں شریعہ کا نفاز کردینے کا اعلان کردیتے ہین۔۔ وہاں صرف حلال گوشت بکتا ہے۔ شراب کی دکانیں بند کروا دیتے ہیں۔۔ گزرنے والی خواتیں کو کہتے ہیں۔۔ کہ آپ نے ان کے علاقے میں مغربی بے پردہ لباس پہن کرنہیں آنا۔۔
میں نے مغربی ممالک کے ٹور متعدد مرتبہ کئے ہوئے ہیں۔۔ اکثروہاں جاتا ہوں۔۔ہر ملک میں سب دوستوں نے بتایا ، کہ مسلمانوں کو سوائے مسجدیں بنانے کے کوئی اور شوق نہین۔۔ ایک ایک سٹریٹ پر ۔۔ دس دس مسجدیں ہیں۔۔ اپنے ملکوں سے انتہا پسند مولوی بھرتی کرتے ہیں۔ جو وہاں مسلمان بچوں کو ریڈیکل اور جہادی بناتے ہیں۔۔ اور یہود و نصارا کے خلاف نفرت سکھاتے ہیں۔ یعنی یہ جن کا کھاتے ہیں۔۔ انہیں سے نفرت کرتے ہیں۔۔ ظاہر ہے اس کا ردعمل ہونا تھا۔۔ مسلمانوں کی عادت ہے۔۔ کہ یہ پرامن اس وقت ہوتے ہین۔ جب ان کی تعداد بہت تھوڑی ہو۔۔ یہ اپنی تعداد کے بڑھنے سے اسی نسبت سے جارحانہ ہوتے جاتے ہیں۔۔ ان کو جمہوری، سیکولر، مساوی حقوق راس نہیں آتے۔۔ یہ ان کی تہذبیوں میں ضم نہیں ہوتے۔۔ اسکولوں میں جا کرپہلے دن ہی اپنے بچوں کے نماز کی جگہ کا مطالبہ کریں گے۔ بچیوں کو برقعے پردے میں بجھوائیں گے۔ بچیوں کو کھیلوں اور موسیقی کی کلاسوں میں شریک کرنے سے منع کریں گے۔۔ جو دنیا میں حرام زدگی ، فراڈ وہاں ہوسکتا ہے یہ کرین گے۔۔ سوشل سیکورٹی پر پلیں گے۔۔ ہڈ حرام رہیں گے۔ سسٹم کو cheat کریں گے، ہرجگہ ہروقت اسلام اسلام کریں گے۔۔ وہ لوگ تنگ آگے ہیں۔۔ یہ کیا چیز ہیں۔۔ ان کی تہذیب کو واقعی ان سے خطرہ ہوگیا ہے۔۔ مغربی تہذیب انسانی تاریخ کی خوبصورت ترین اقدار سے بنی ہے، مغربی اقوام نے کئی صدیاں اس کے لئے جدوجہد کی ہے۔ یہودو نصارا نے علم اور سائنس کو پروڈیوس کیا ہے۔۔ ٹیکنالوجی کے فادرز ہیں۔۔ مسلمانوں کی وہاں کوئی کنٹریبیوشن نہیں۔۔ بہت تھوڑے مسلمان ہیں، جو وہاں لبرل اور سیکولر تہذیب کے ساتھ چلتے ہیں۔۔ انسانی ارتقا و ترقی کو واقعی ان صدیون پرانے عقائد و ثقافتوں میں رہنے والوں سے خطرہ ہوگیا ہے، جب کہ یہ جارحیت پر بہت جلد آمادہ ہوجاتے ہیں۔۔ ان کے اندر اسلامو سپریمیسی پائی جاتی ہے یہ خود کو اور اسلام کو دنیا کی ہرقوم اور مذہب سے برتر تصور کرتے ہیں۔۔ نرگسیت اسلام کی فطرت میں شامل ہے۔
ارشد محمود