Close

آخر اسلام ہی کیوں؟

 

آخر پاکستان کے ملحد اسلام، مسلمان اور پاکستان کے ہی پیچھے کیوں پڑے رہتے ہیں؟ ملحدوں کو عیسائی، یہودی یا ہندو نظر کیوں نہیں آتے؟ ملحد اسرائیل یا امریکہ کے خلاف بات کیوں نہیں کرتے؟ یہ وہ سوال ہیں جو پاکستان میں تیزی سے پھیلتے ہوئے الحادی انقلاب کی وجہ سے اکثر لوگوں کے ذہنوں میں گردش کرتے رہتے ہیں۔

آج ہم ان سوالوں کے جوابات پر عقلی تجزیہ کریں گے، تجزیہ کچھ طویل ضرور ہے لیکن ان سب باتوں کو ایک ہی تسلسل اور نشست میں جاننا بہت ضروری ہے۔ سب سے پہلے غور کرو کہ تم میں سے کتنے ہیں جو قرآن اور حدیثیں پڑھ پڑھ کر مسلمان ہوئے؟ اگر اپنے آپ پر غور کرو گے تو تمہیں شرم آئے گی کیونکہ تم میں ایک بھی ایسا نہیں جو اپنے علم کی بنیاد پر مسلمان بنا ہو تم مسلمان صرف اس لئے ہو کہ تم مسلمان کے گھر پیدا ہوئے اور پھر تعلیم یافتہ ہونے کے باوجود تمہارے اندر کچھ تبدیلی نہ آس کی جبکہ یہاں زیادہ تر ملحد وہ ہیں جو ایک مسلمان کے گھر پیدا ہوئے اور پھر علمی تبدیلی کی بنیادوں پر ملحد ہوگئے۔ بس ایک شعوری علم پر چل رہا ہے تو دوسرا وراثتی علم پر اور یاد رکھو وراثتی علم کبھی بھی جدید شعوری علم سے آگے نہیں جاسکتا اور یہی وہ علمی کلیہ ہے جس کی وجہ سے الحاد ہر دن پاکستان میں پھیلتا جارہا ہے۔

آج کی عالمی اخلاقی جدت سے تم نے صرف ایک ہی بات سیکھی ہے کہ کسی کے مذہب یا عقیدے کو نشانہ نہ بناؤ بلکہ دوسروں کے مذہب کی تعظیم کرو اور تمہیں شاید یہ بھی نہیں پتہ کہ تم نے یہ جو سنہرا سبق سیکھا ہے یہ کہاں سے آیا؟ کیسے دریافت ہوا؟ اس سنہرے اصول کا تاریخی پس منظر کیا ہے؟ تمہاری اسلامی تاریخ میں کافروں کو یا تو مار دیا جاتا تھا یا زبردستی اسلام قبول کروایا جاتا تھا پھر تم نے دوسروں کے مذہب کی تعظیم کا سبق کہاں سے سیکھ لیا؟ اگر تم صرف اسی سوال کا جواب ڈھونڈ لو تو تم مسلمان سے شاید انسان بن جاؤ گے، آج میں تمہیں بتاؤں گا کہ تم نے کسی دوسرے کے مذہب کی تعظیم کا یہ سنہرا اصول کہاں سے سیکھا ؟ لیکن یہ جاننے سے پہلے تھوڑے سے مذہبی حقائق جاننا بہت ضروری ہیں۔

اگر ہم حدیثوں کو چھوڑ کر صرف قرآن کی ہی بات کریں تو یہ جان لو کہ قرآن میں دہشت گردی پر اکسانے والی آیات 15/20 سے زیادہ نہیں ہیں۔ جبکہ ہندوؤں کے پاس دنیا کی سب سے بڑی جنگی مقدس کتاب مہابھارت ہے پھر وہ تم سے زیادہ امن پسند کیوں ہیں؟ مسیحیوں کے پاس بائبل میں پرانا عہد نامہ خون ریزیوں سے بھرا پڑا ہے اس کے باوجود وہ تمہارے لئے مذہبی دل آزاری یا کسی کے مذہب کی تعظیم کے سنہرے اصول کیسے بنا دیتے ہیں؟ بات صرف اتنی سی ہے کہ صدیوں پہلے ہندوؤں نے آپس میں اتنی مذہبی خون ریزی کی کہ انہوں نے امن کا سبق سیکھ لیا وہ جو اچھوتوں کو نیچ سمجھتے تھے ان کو برابر شہری حقوق دے دیے اور ایک اچھوت وینکٹ رامن نامی آدمی کو ہندوستان کا صدر مملکت بنا دیا، یہ ہے سیکولر نظام تمہارے پڑوس میں۔

پھر جن مسیحیوں کے بنائے ہوئے اصولوں پر آج تم اپنے مذہب کی توہین سے منع کرتے ہو وہ بھی کبھی تمہاری طرح یورپ میں بائبل کا نفاذ چاہتے تھے اور پھر صلیبی جنگوں میں اٹلی سے لیکر فرانس، برطانیہ، جرمنی سویڈن اور پھر شمالی یورپ کے آخری ملک فن لینڈ تک مذہب کے نام پر خون بہایا گیا جسے آج بھی وہ خود یورپ کا سیاہ دور کہتے ہیں۔ بس پھر انہوں نے امن کا سبق ایسے سیکھا کہ پاپائے روم نے بائبل کے پرانے عہد نامہ پر جوں کا توں چلنے سے منع کردیا اور یہاں تک کہہ دیا کہ اب مسیحی کو انجیل میں بتائے ہوئے مسیحی سے زیادہ اچھا مسیحی بننا ہے اس طرح ہندوؤں اور مسیحیوں نے اپنے اپنے مذہب سے دھشت گردی کے ڈنگ ہمیشہ کیلئے نکال دیے اب جو ان کا مذہب بچا اس کی تعظیم سیکولر نظام کے تحت لازم کردی گئی اور آج ہر مغربی باشندہ بے شک وہ ایتھئسٹ ہو یا اگنوسٹک وہ کبھی مسیحت کو برا بھلا نہیں کہتا اسی طرح ہندو ایتھئسٹ کسی فورم پر ہندو مذہب کی توہین نہیں کرتا کیونکہ ان کے مذاہب ان کی عبادت گاہوں تک محدود ہیں اسی لئے ان کے مذاہب ان کی ترقی میں رکاوٹ نہیں بنتے۔

اور اگر تم ہندو یا مسیحیوں کی ریس کرتے ہوئے اپنے مذہب کی تعظیم چاہتے ہو تو تمہیں بھی سب سے پہلے اپنے مذہب سے دھشت گردی کو الگ کرنا ھوگا لیکن کرے گا کون؟ تمہارا تو کوئی ایک پاپائے روم ہی نہیں۔۔ ایک گروپ ایرانیوں کی مذھبی غلامی میں ہے تو دوسرا عربوں کی غلامی میں۔

جس مذہبی خونی راستوں پر تم آج جا رہے ہو اسی مذہبی خون کی ندیوں میں ہندوستان اور یورپ کے لوگ صدیوں پہلے ڈبکیاں لگا چکے ہیں اور ملحد صرف انہی علمی بنیادوں پر تم کو خون خرابے سے روکنا چاہتے ہیں اسی لئے وہ تمہارے مذہب سے کیڑے نکال نکال کر تمہارے سامنے رکھتے ہیں تاکہ تمہارے اندر کچھ علمی اور عقلی غیرت جاگے۔ پاکستانی ایتھئسٹ صرف اسلام اور مسلمان کو ہی نشانہ کیوں بناتے ہیں؟ یہ بحث لمبی ہے لیکن بعض اوقات ایک چھوٹی سی بات سمجھ لینے سے ساری بات سمجھ میں آجاتی ہے۔

اب غور کرو جب تم بیمار ہوتے ہو تو ڈاکٹر کے پاس جاتے ہو وہ تمہاری بیماری کی کچھ علامتیں جاننے کیلئے تم سے پوچھتا ہے کہ کھانسی تو نہیں آتی؟ تم کبھی یہ نہیں کہتے کہ میرے گھر کے سامنے ایک عیسائی عورت رہتی ہے وہ ہر وقت کھانستی رہتی ہے اور جب ڈاکٹر پوچھتا ہے تمہیں چکر تو نہیں آتے؟ تم کبھی یہ نہیں کہتے کہ میرے ایک پڑوسی ہندو بابے کو بہت چکر آتے ہیں کیونکہ جب بیماری تمہاری ہے تو علامتیں بھی تم سے ہی پوچھی جائیں گی اور ان کا جواب بھی تم اپنے ہی بارے میں دو گے اور پھر میٹھی یا کڑوی دوائی بھی تمہی کو دی جائے گی اگر تم صرف اسی اصول پر تھوڑا سا غور کرو تو بہت کچھ سیکھ جاؤ گے۔

پھر پاکستان میں ہندو بھی رہتے ہیں مسیحی بھی اور پارسی بھی لیکن اپنے آپ سے پوچھ کر بتاؤ کیا کبھی کسی ہندو نے پاکستان میں بھگونت گیتا یا کسی مسیحی نے بائبل کا نظام رائج کرنے کا مطالبہ کیا؟ کبھی نہیں کیونکہ دنیا کی قومیں تم سے زیادہ عقلمند ہیں، صدیوں پہلے ان میں مذہبی ظلمات کے خلاف الحادی انقلاب آئے جس سے قوموں میں مذہب سے ہٹ کر سوچنے کا شعور پیدا ہوا اور انہوں نے مذہب کو ریاست سے الگ کرکے سیکولر نظام اپنا لئے جس سے پاکستانی ہندوؤں اور مسیحیوں میں بھی عقلی شعور آگیا اسی لئے وہ کبھی گیتا یا بائبل کے نفاذ کی بات نہیں کرتے۔ لیکن آج کے جدید دور میں صرف تمہی ہو جو ایک نظامِ محمدی نافذ کرنا چاہتا ہے تو دوسرا نفاذ جعفریہ۔ کیا تم نے پاکستان کو بدو عرب اور مجوسی ایران کی غلامی کا اکھاڑا سمجھ رکھا ہے؟

پھر تم کہتے ہو کہ ملحد امریکہ یا اسرائیلی ظلم کے خلاف کیوں نہیں بولتا جب کبھی امریکی گورے اور اسرائیلی پاکستان میں آکر خود کش حملے کریں گے تو ملحد کی توپوں کا رخ ان کی طرف ضرور ہوگا لیکن فی الحال تم خود جانتے ہو کہ پاکستان تمہاری ہی مذہبی شدت پسندی کی بیماری کو بھگت رہا ہے اسی لئے علاج بھی سب سے پہلے تمہارا ہی ضروری ہے۔

اور تمہارے جاہل مُلاں تمہیں بتاتے ہیں کہ امریکہ یا اسرائل اسلام کو ختم کرنا چاہتا ہے تمہاری عقل اتنی سی بات نہیں سوچ سکتی کہ اسلامی تاریخ اپنی آپس کی ہی شعیہ سنی قتل و غارت گری سے بھری پڑی ہے اور آج اگر عالمی برادری صرف ایران اور سعودی عرب سے مکمل طور پر ہاتھ ہٹا لیں تو عالم اسلام میں جنگِ جمل جیسا ایسا خون ریز سلسہ شروع ہوجائے گا کہ پھر تم میں سے جو زندہ بچے گا وہ اسلام سے خود ہی توبہ کرلے گا۔

لیکن یاد رکھو عالمی قوانین کی موجودگی میں عالمی برادری کبھی ایسا نہیں ہونے دے گی، آج دنیا کے تمام ترقی یافتہ ممالک سیکولر ہیں اور سیکولرازم کا پہلا اصول ہی یہی ہے کہ کسی کے مذہب کو برا مت کہو، تم نے ان سے یہ سنہرا اصول تو سیکھ لیا لیکن یاد رکھو تم شعیہ سنی کے چکر میں مرتے رہنا، تمہارے مذہب کی برائیوں کو نا تو امریکہ آکر تمہیں بتائے گا اور نا ہی اسرائیل کیونکہ یہ تمہارا اندرونی معاملہ ہے اسی اندرونی معاملے کی وجہ سے عراق، شام، تیونس، صومالیہ میں کیا کچھ نہیں ہورہا؟

پاکستانی ملاؤں اور کرپٹ سیاستدانوں نے ایک شیطانی چال کے ذریعے پاکستانی دستور میں لکھ دیا کہ اس ملک پر حکمرانی اللہ کی ہوگی تاکہ حکومت کرپٹ سیاستدان اور ملاں کریں اور بھوک و افلاس کی شکار عوام اپنے آئینی حاکم اللہ ہی سے دعائیں مانگتے مانگتے اللہ کے پاس پہنچ جائیں۔

لہٰذا اب دو ہی راستے باقی بچے ہیں یا تو پاکستان بھی قدیم یورپ کی طرح مذہبی بنیادوں پر خونی سیاہ دور میں داخل ھوگا اور یا پھر الحاد کا علمی انقلاب سر اٹھانے والی ہر مذہبی جہالت کا صفایا کردے گا۔ آج کل پاکستان کے نوجوان اپنی علمی تحقیقات سے مذہبی کتابوں کے کیڑے نکال نکال کر عوام کے سامنے رکھ رہے ہیں اور جب عوام ان کیڑوں کو اپنی آنکھوں سے رینگتے دیکھتی ہے تو الحاد پھیلتا ہے اور یاد رکھو جو انقلاب علمی بنیادوں پر آتے ہیں انہیں کوئی نہیں روک سکتا۔

آج پاکستان سے مذہب کی اجارہ داری ختم کرکے سیکولر نظام نافذ کردو تو دوسرے دن کسی ملحد کو تمہارے مذہب پر انگلی اٹھانے کی ضرورت ہی محسوس نہیں ہوگی کیونکہ سیکولر نظام مذہب سے دہشت گردی کا ڈنگ ختم کردیتا ہے اور پھر تمہارا مذہب بھی دنیا کے تمام مذاہب کی طرح قابلِ تعظیم ہوگا اور ریاست بھی خوشحال ہوجائے گی، جتنی جلدی ہو سکے اس راستے پر آجاؤ اور اپنی زندگی میں ہی دنیا کی قوموں سے کچھ اچھی باتیں سیکھ کر اپنی نسلوں کو سکھا دو تاکہ جنگِ جمل، جنگِ سفیان یا جنگ کربلا کو ہر سال پاکستان میں زندہ کرنے کی بجائے انہیں ہمیشہ ہمیشہ کیلئے تاریخ میں دفن کردیا جائے۔

شکریہ۔
آپ کا دوست مولوی اُسترا۔

3 Comments

    1. آپ ک بات سولہ آن درست ھے مگر یہ غور فرمائیں ھنود ، یہود اور عیسائ وغیرہ قدیم مہزاھب ھیں- انھوں وقت کے بے شمار مدو جزر دیکھے ھیں -اسلام جو بنسبت ان سب سے ابھی جوان اور جدید بھی ھے ۔ اگر یہ کچھ تبدیلیوں کے ساتھ صیحح طور پر نافذ ھو جائے تو یہ ھماری شکایات مداوا کر سکتا ھے۔

جواب دیں

3 Comments
scroll to top