Close

آنکھ کا شہتیر

 

عرصہ ہوا ایک کتاب پڑھی تھی جس کا نا تو میں نام لینے والا ہوں اور نا ہی اسے مومنین کو پڑھنے کی تجویز دینے والا ہوں جس کی وجوہات اس تحریر کے اختتام سے پہلے ہی آپ کو سمجھ آجائیں گی.

بہرحال کتاب کا موضوعِ بحث اسلام پر تنقید تھا، مصنف نے قرآن کے لغوی اعجاز سے اپنے کلام کا آغاز کیا اور بڑے بہترین انداز میں قرآنی لغت کا پوسٹ مارٹم کیا، مصنف کی عربی دانی یقیناً قابلِ رشک تھی تاہم میں اس نقطے پر مزید کچھ نہیں کہنے والا کیونکہ یہ اس تحریر کا موضوع نہیں ہے.

اس کے بعد مصنف اسلام کی بت پرستانہ عادات کی طرف گھوم جاتا ہے اور اس نقطے پر زور دیتا ہے کہ اسلام نے قبل از اسلام کی عادات سے کوئی بھی چیز ایسی پیش نہیں کی جو مختلف ہو، مثال کے طور پر اسلامی حج میں اور قبل از اسلام کے حج میں کوئی خاص فرق نہیں ہے وغیرہ وغیرہ… یہاں ایک بار پھر مصنف کی اسلام سے پہلے اور بعد کی عرب تاریخ پر دسترس کافی مضبوط نظر آئی..

اچانک جاہل بدووں کے اسلام کو اچھی طرح رکیدنے کے بعد کتاب کا لہجہ تبدیل ہوجاتا ہے اور عیسائیت کی مدح سرائی شروع ہوجاتی ہے جو محبت اور امن کا دین ہے.. جس میں یسوع ہے جس نے ہمیں اپنے گناہوں سے بچانے کے لیے اپنی جان کی قربانی دے دی!… یعنی سادہ لفظوں میں یہ عیسائی مصنف اپنی (نام نہاد) علمی غیر جانبداری تب ہی استعمال میں لاتا ہے جب وہ کسی دوسرے کے مذہب پر تنقید کر رہا ہوتا ہے، رہے اس کے اپنے عقائد تو ان پر تنقید کے لیے شاید اس کے دماغ میں گنجائش ہی نہیں ہے..

میں واضح کردوں کہ میں نا تو عیسائیت اور نا ہی اسلام پر کسی قسم کا کوئی حملہ کرنے کا ارادہ رکھتا ہوں، مگر جو بات میں نے نوٹ کی وہ یہ ہے کہ ہر وہ اسلامی چیز جسے یہ عیسائی مصنف تنقید کا نشانہ بنا رہا تھا اس کا متبادل بعینہ عیسائیت میں موجود ہے..

مثال کے طور پر مصنف کہتا ہے کہ کعبہ بتوں کی ایک عبادت گاہ ہے جس کی عربوں میں مقبولیت ایسے ہی دیگر کعبوں سے زیادہ تھی اور تاریخی طور پر بات درست بھی ہے کیونکہ اس زمانے میں عرب کے اس خطے میں ایسے کئی کعبے تھے اور ہر کعبے کا اپنا ایک حجرِ اسود بھی ہوتا تھا.. تاہم مصنف یہ نہیں بتاتا کہ ویٹکن میں پطرس کا چرچ قدیم روم کے سورج کی عبادت گاہ پر بنایا گیا ہے! وہ بتاتا ہے کہ کس طرح جمعہ کا دن عربوں کے ہاں خصوصی اہمیت رکھتا تھا اور اسلام نے اسے محض مذہبی تقدس دیتے ہوئے اسے خصوصی نماز کا ایک دن قرار دے دیا..

تاہم معجزاتی طور پر اس کے ناقدانہ ذہن سے یہ بات نکل جاتی ہے کہ پرانے عیسائی یہودیوں کی طرح ہفتے کے دن کو ہی چھٹی کا دن سمجھتے تھے مگر جب قسطنطین نے عیسائیت قبول کی اور اسے رومن سلطنت کا سرکاری مذہب قرار دیا تو ہفتہ وار چھٹی کو اتوار کے دن میں بدل دیا گیا جس میں سورج کی عبادت کرنے والے قدیم روم کے شہری جشن منایا کرتے تھے.. تاکہ ان کے لیے تبدیلی آسان رہے اور آج بھی انگریزی میں اتوار کے نام سے اس کی قدیم خصوصیت نمایاں ہوتی ہے SUNday یعنی سورج کا دن..

یقیناً اسلامی ہلال قدیم عربوں کی چاند کی عبادت کی باقیات میں سے ہے.. لیکن صلیب کا کیا جو مذہبی علامت کے طور پر بابلی اور فرعونی نقوش میں نظر آتا ہے؟

اس میں بھی شک نہیں کہ ماہِ رمضان محمد کی آمد سے پہلے بھی عربوں کے ہاں اہمیت کا حامل تھا اور عرب اسے ایک مقدس ماہ سمجھتے تھے، اسلام نے تو بس اس کی قدسیت کو قانونی شکل دی ہے مگر حضرت عیسی کی میلاد کے دن کا کیا جو بعینہ اسی دن منایا جاتا ہے جس دن قدیم روم کے خدا متھرا کی پیدائش ہوئی تھی؟

فی الحال میں اتنا ہی کافی سمجھتا ہوں، اسلام میں دورِ جاہلیت کی بقایا جات پر پھر کبھی گفتگو ہوگی.. فی الحال اہم بات یہ ہے کہ اگر اپنا گھر شیشے کا ہو تو دوسروں کے گھروں پر پتھر نہیں مارنے چاہئیں..

مجھے ایسے مذہب پرست ہضم نہیں ہوتے جو کہ غیر جانبداری اور علمیت کا ناٹک کرتے ہوئے دوسرے مذاہب کے ماننے والوں پر تنقید کرتے ہیں جبکہ خود ان کے اپنے عقائد میں بعینہ وہی کمزوریاں ہوتی ہیں.. اپنی آنکھ کا شہتیر واقعی کسی کو نظر نہیں آتا..

عجیب ذہنیت ہے ان مسلمانوں کی جو عیسائیت کو صرف اس لیے گالیاں دیتے ہیں کیونکہ وہ بت پرست ہیں اور تین خداؤوں کی عبادت کرتے ہیں.. اور عجیب ذہنیت ہے ان عیسائیوں کی جو اسلام کو ایک رجعت پذیر بدؤوں اور دہشت گردوں کا دین سجھتے ہیں اور اسے گالیاں دیتے ہیں..

افسوس ناک بات یہ ہے کہ تمام مذاہب کی تاریخ ایک ہی جیسی ہے.. ان سب مذاہب کے ماننے والوں نے خدا کے نام پر وہ وہ بہیمانہ کارنامے انجام دیئے ہیں کہ انسانیت تڑپ اٹھے..

ساتھ ہی یہ سارے مذاہب محبت امن اور آشتی کی دعوے بھی کرتے ہیں..

عیسائی ہو، مسلمان ہو یا بھلے زرداشتی ہو.. ان سب میں کوئی فرق نہیں.. ہر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ اس کے عقائد ہی درست ہیں صرف اس لیے کیونکہ وہ اس کے عقائد ہیں.. رہی بات دوسروں کی تو وہ احمق ہیں جن کا کوئی علاج نہیں..

مذہبی فریم سے باہر سارے مذاہب ایک ہی جیسے نظر آتے ہیں.. جیسے چاند سے دیکھنے پر زمین کی گولائی کا پردہ فاش ہوجاتا ہے.

عقل مندوں کو سلام!

11 Comments

    1. نبوت سے قبل مکہ میں کچھ شخصیات گذری ہیں —جن میں سے کچھ نے نبوت کا وقت بھی پایا مگر مسلمان نہیں ہوئے— میں ان کے اسمائے گرامی درج کر دیتا ہوں آپ ان کے بارے میں تحقیق کر لیں یہ دعویٰ نبوت سے قبل ہی توحید کے قائل تھے: زید بن عمرو بن نفیل، امیة بن ابی الصلت، ورقہ بن نوفل، عثمان بن حویرث، عبید اللہ بن جحش.
      اگر آپ کو ان کے حالاتِ زندگی دستیاب نہ ہوں تو میں اس سلسلے میں بھی آپ کی مدد کر سکتا ہوں۔ تو نتیجتاً آپ کا شرک سے انکار کا امتیاز بھی باقی نہیں رہ جاتا۔

      1. پھر توحید تو ازل سے ہےمیرے بھائی .
        پھر باقیات کی بحث کیوں

        اور exception تو ہر جگہ ہوتیں ہیں

        عبید اللہ بن جحش مسلمان ہوگئے تھے اس لئے مشرکین نے ان کا جینا دشوار کر دیا تھا لہٰذا دیگر لوگوں کے ساتھ وہ بھی حبشہ چلے گئے. حبشہ میں مسیحیت کی تبلیغات سے متاثر ہو کر مسیحی ہوگئے

          1. یہ جتنے بھی نام میں نےگنوائے ہیں ان کو توحید کی تعلیم کسی نبی، رسول، پیغمبر، فرشتے نے نہیں دی تھی، بلکہ یہ اس paganمعاشرے کی rational approach تھی۔ ان اسمائے گرامی میں ایک نام کا اضافہ اور فرمالیں قس بن ساعدة، ان سبھی حضرات کے واقعات انتہائی دلچسپ و قابل مطالعہ ہیں۔ فرق صرف یہ ہے کہ انہوں نے معاشرتی خلاء کا ناجائز فائدہ نہیں اٹھایا۔

        1. اب بھی آپ نے کوئی نیا اضافہ نہیں کیا، توحید اگر ازل سے ہے تو اسلام نے کون سا تیر مار لیا؟ کیا یہ نئی بوتل پرانی شراب والا معاملہ نہیں؟ آخر کچھ تو نیا بتاؤ؟

          یہ ایک افسوس ناک بات ہے کہ عبید اللہ بن جحش نبی آخر الزماں کے ہاتھوں براہ راست مسلمان ہونے کے باوجود عیسائیت سے متاثر ہوگئے آخر عیسائیت میں ایسی کیا بات تھی جس کے سامنے اسلام کی تازہ ترین تعلیمات وہ بھی اس کے پیغمبر کے ہاتھوں ٹک نہ سکیں؟ کیا بات دلیل کی ہے.. ماحول کی ہے.. معاشرتی رجحانات کی ہے.. ذاتی مفادات کی ہے یا جہالت کی؟

  1. میں یہ بات مانتا ہوں جو آپ نے اوپر بیان کی ہے۔ ایک بار مجھے ایک بنیاد پرست عیسائی اپنے مذہب کی تعریف کرتے ہوئے بتا رہا تھا کہ "خدا نے اپنے بیٹے کو صلیب پر چڑھا دیا تاکہ ہم انسانوں کے گناہ معاف ہو سکیں”۔ میں نے اسے بتایا کہ "اگر میں خدا ہوتا اور میرے پاس تمام انسانوں کے گناہوں کو معاف کرنے کی طاقت ہوتی تو میں کیوں اپنے بیٹے کو پرائے لوگوں کے گناہ معاف کرنے کو صلیب پر چڑھاتا”؟ اس بات پر اس عیسائی نے تیوری چڑھائی اور کہنے لگا کہ "ہمارا عقیدہ ایسے ہی ہے۔ ماننا ہے تو مانو ورنہ نہ مانو”۔

  2. actually i was bored by the repetitiveness of your views in articles and also the comments
    also i was worried about answering the matters of philosophy which came up during comments
    i have found a great book whose writer answers all of the matters which are raised by you and your articles…if you get time to read it then it will be a thing of benefit to u iam sure
    the name is ‘tablees-e-iblees’ and its writer is Abdul rahman Al jozi…
    it answers all sorts of issues which created deviation from the true islamic concepts… it also covers the aspects of philosophy and ilm-ul-kalam issues which u often copy paste in ur articles.
    if u can read it ,inshallah it will spare your ignorant readers from scholarary questions asked in your article….honestly they are very confusing for a simple ignorant muslim (which is most of today’s muslim population’s problem) . iam no one to pass any judgement on your faith and actions. i only want to share a good informative work with you which answers most of issues which people may have with islamic faith, it also explains how and why a certain wrong thought arises and how it’s answered and corrected by proper creed of islam.
    may Allah help everyone who is trying to reach to the right path ameen.
    Allah hafiz
    link for urdu translation of book:
    http://www.kitabosunnat.com/kutub-library/article/urdu-islami-kutub/181-total-books/430-talbees-e-iblees.html

جواب دیں

11 Comments
scroll to top