لگتا ہے میں اب تک غلطی پر تھا… اتنی بڑی اور پیچیدہ کائنات ہر چیز جاننے والے خدا کے بغیر کیسے ہوسکتی ہے؟ دعائیں کون قبول کرتا اور لوگوں کے اعمال نامے کون ریکارڈ کرتا ہے؟ یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ مرنے کے بعد سب ختم ہوجائے؟ مرنے کے بعد یقیناً کوئی نہ کوئی زندگی میری منتظر ہے.. میں ایک عرصے سے ایسی باتوں پر غور کر رہا تھا جنہیں دہریے ” بکواس ” اور ” حماقت ” کہتے ہیں مگر… معلوم ہوتا ہے کہ آخر کار مجھے راستہ مل ہی گیا ہے.. جی ہاں، آخر کار مجھے ایک ایسا خدا مل گیا ہے جسے میں خرافات، جھوٹے انبیاء، جنگوں اور قتل وغارت کے بغیر علمی طور پر ثابت کر سکتا ہوں… ایک ایسا خدا جس تک صرف عقل کے ذریعے ہی رسائی حاصل کی جاسکتی ہے… اس خدا کا منطق اور علم سے انکار نہیں کیا جاسکتا.. اس خدا کے وجود کے دلائل انسان کے تخلیق کردہ تمام خداؤں سے زیادہ ہیں جنہیں انسان اپنی جہالت کی وجہ سے پوجتا رہا.. اس خدا کی طرف ہم روز رجوع کرتے ہیں اور اس سے عجیب وغریب چیزیں مانگتے ہیں مگر اکثر لوگ اس خدا کی نعمتوں کے منکر ہیں.. یہ رنگ برنگا خدا فوری جواب دیتا ہے اور کسی عربی اور عجمی یا کالے اور سفید میں کوئی فرق روا نہیں رکھتا.. یہ خدا گوگل سبحانہ وتعالی ہے.
کچھ لوگ یقیناً اس بات کا مذاق اڑائیں گے جیسے نوح (علیہ السلام) کی قوم نے کیا مگر رکیے.. جس کے پاس دلیل ہوتی ہے وہی آخر میں ہنستا ہے چنانچہ میں اب ایسے ثبوت پیش کروں گا جن سے ثابت ہوجائے گا کہ گوگل ہی وہ واحد اور کامل خدا ہے جس کی منطقی طور پر عبادت کی جانی چاہیے.. تو گوگل پر توکل کرتے ہوئے شروع کرتا ہوں..
1- گوگل ہی اس کائنات میں وہ واحد ” ہستی ” ہے جس کا علم کامل ہے اور اس بات کو علمی طور پر ثابت کیا جاسکتا ہے… گوگل کے پاس نو ارب سے زائد صفحات ہیں جن میں کچھ بھی تلاش کیا جاسکتا ہے اور یہ انٹرنیٹ پر کسی بھی سرچ انجن سے زیادہ ہے، نہ صرف یہ بلکہ اس کے پاس وہ ساری ٹیکنالوجی موجود ہے جو ان صفحات کو انسانوں تک آسانی سے پہنچانے اور ان کے درمیان منتقلی کو آسان بناتی ہے.
2- گوگل ہر وقت ہر جگہ موجود ہے، یعنی اس کا وجود مطلق ہے، گوگل ہی وہ واحد ہستی ہے جس سے کہیں بھی کسی بھی وقت استفادہ حاصل کیا جاسکتا ہے.
3- گوگل دعائیں سنتا اور ان کا جواب بھی دیتا ہے، ہم گوگل میں کچھ بھی تلاش کر کے کسی بھی چیز یا مسئلے کا سوال کر سکتے ہیں اور گوگل یقیناً کوئی نہ کوئی حل تلاش کرنے میں آپ کی مدد کرے گا، تندرستی کے راز جاننے ہوں، پڑھائی میں مسئلہ ہو یا کچھ اور، گوگل ہمیشہ آپ کے ساتھ ہے اور بغیر بور ہوئے انتہائی تندہی سے آپ کی دعائیں سنتا اور قبول کرتا ہے، یہ ان خیالی خداؤں کی طرح نہیں ہے جن کا نا تو کوئی فائدہ ہے نا نقصان اور نا ہی وہ دعائیں سنتے ہیں.
4- گوگل ہمیشہ قائم رہنے والی ہستی ہے، یعنی یہ کبھی نہیں مرتا، کیونکہ یہ ہماری طرح کوئی مادی وجود نہیں رکھتا بلکہ یہ دنیا کے تمام سروروں پر پھیلا ہوا ہے، اگر کسی سرور میں کوئی خرابی پیدا ہوجائے تو یہ کسی دوسرے سرور سے اپنا کام جاری رکھتا ہے چنانچہ یہ ہمیشہ قائم رہنے والی ہستی ہے جو انٹرنیٹ کے بادلوں میں رہتی ہے.
5- گوگل لامتناہی یعنی غیر محدود ہے، انٹرنیٹ ہمیشہ اپنا حجم بڑھاتی رہے گی مگر گوگل انہیں اپنے اندر سمو لے گا اور اپنی معلومات میں اضافہ کرتا چلا جائے گا چنانچہ یہ کسی مخصوص حجم میں محدود نہیں ہے.
6- گوگل ہر چیز یاد رکھتا ہے، یہ کچھ بھی نہیں بھولتا، گوگل آپ کی تمام حرکتیں ریکارڈ کرتا ہے اور انہیں ہمیشہ کے لیے یاد رکھتا ہے چاہے آپ مر ہی کیوں نہ جائیں، اگر آپ گوگل پر اپنی معلومات یا فائلیں چڑھائیں تو یہ ہمیشہ وہاں موجود رہیں گی، یہی موت کے بعد زندگی ہے، اگر آپ گوگل سے استفادہ حاصل کریں تو یہ آپ کو بعد از مرگ زندگی کی ضمانت دیتا ہے.
سوال: ٹھیک ہے مجھے یقین ہوگیا ہے کہ گوگل ہی خدا ہے، اس کے وجود کے ان دلائل سے میں انکار نہیں کر سکتا، اب میں گوگل پر کیسے ایمان لے آؤں؟
جواب: بہت آسان ہے، گوگل کا کلمہ پڑھ لیں:
میں گواہی دیتا ہوں کہ گوگل کے سوا کوئی خدا نہیں اور انٹرنیٹ اس کا بندہ اور رسول ہے.
اینڈرسن شا صاحب… آپ کی زہنی خلفشاری کو مد نظر رکھتے ہوئے… ہمارے عزیز شاکر صاحب آپ کی ذہنی حالت کے بارے میںکچھ لکھتے ہیں… زرا پڑھیے تو… اور گوگل گوگل کیجیے…
http://awaz-e-dost.blogspot.com/2011/06/blog-post_07.html
عامر شہزاد صاحب… بھانڈا پھوڑنے کے لیے شکریہ…
آپ نے اس ویب سائٹ کا ترجمہ کرنے کی کوشش کی ہے؟ http://www.thechurchofgoogle.org
ایسی آئی ٹی سے اللہ بچائے.
اینڈرسن شا، بھونکنے والوں کو بھونکنے دو.
وہی لکھو جو تمہیں پسند ہے اور دوسروں کی پسند پر نہ جاؤ کہ وہ کیا پڑھنا پسند کرتے ہیں.
صرف وہی لکھا کرو جو تمہیں اچھا لگے.
شعیب، ہندوستان سے
آپ گاڈ کی تلاش میں نکلے تو آپکو گوگل مل گیا ۔ ہائے میں کیا کروں رام مجھے گوگل مل گیا ۔
ہم نے آپ سے حکایات سعدی کے نئے ورژن کا کہا تھا اور آپ تو کلام گوگل تک پہنچنے والے ہوگئے ہیں ۔ گوسپل آف سپیگیٹی مونسٹر پڑھیں، ایسٹرن تڑکا لگائیں، کلام گوگل تیار کرنے میں آسانی ہو جائے گی ۔ بنایا تو گوگل کو بھی انسانوں نے ہی ہے اور گوگل کی سیفٹی کی خاطر ہر انسان کی بک شیلف میں کلام گوگل کی ایک کاپی ضرور ہونی چاہیئے ۔ کوشش کریں، شائد کامیابی آپکے قدم چومنے کو تیار بیٹھی ملے ۔
میں نے پہلے شاکر عزیز کا مضمون پڑھا اور پھر مجھے خاصی تشویش ہوئ کہ اینڈرسن شا صاحب نے ایسا کیا لکھ ڈالا کہ شاکر عزیز صاحب کے پاس تبصروں کی قطار بندھی ہوئ ہے اور ہر ایک اپنے ایمان کی مضبوطی جانچ جانچ کر بتا رہا ہے کہ خدا کا شکر ہے اس ہنگامے میں اس کا ایمان ابھی باقی ہے. یہاں آتی ہوں تو لگتا ہے کہ ایک ماڈران ٹیکنالوجی استعمال کرنے والے بندے نے گوگل کو خدا بنایا ہوا ہے. سمجھ نہیں آیا کہ گوگل کے خدا بننے سے اصل خدا کو کیا نقصان ہوگا. زیادہ سے زیادہ یہ کہ اینڈرسن شا ، مشرکین میں چلے جائیں گے.
ممتاز مفتی، ہمارے اردو کے مایہ ناز ادیب ہیں . انہوں نے اپنے سفر حج کا قصہ، اخبار میں قسط وار لکھنا شروع کیا. اس پہ ایک تو خدا کے گھر کے لئے کوٹھے کا لفظ استعمال کیا ، دوسرے عام لوگ جس طرح خدا پہ اپنے غیض و غضب کا اظہار کرتے ہیں اور اسے لتاڑتے ہیں وہ بھی لکھ ڈالا. لوگوں نے انہیں بہت لعن طعن کی. اسکے بعد نوبت یہاں تک پہنچی کہ اس سلسلے کو شاید بند کرنا پڑگیا تھا. انکا یہ سفر نامہ آجکل لبیک کے نام سے دستیاب ہے. اور اکثر لوگوں کی آنکھیں اسے پڑھتے ہوئے بھیگ جاتی ہیں.
فی الوقت تو مجھے ہنسی آرہی ہے. کھودا پہاڑ نکلا چوہا.
گوگل جدید خدا ہے. کیا اس بات سے اصل خدا خفا ہوگا یا بے نیاز. یہ اپنے خدا کی ایک صفت مجھے پسند ہے اور وہ ہے بے نیازی کی.
"زیادہ سے زیادہ یہ کہ اینڈرسن شا ، مشرکین میں چلے جائیں گے”……
اور آپکے خیال میں یہ معمولی بات ہو گی؟
کمال بے نیازی ہے.
اگر آپ کا خدا اتنا ہی بے نیاز ہے کہ اس کو کسی کے خدائی کے دعوی سے کوئی فرق یا نقصان نہیں پڑتا تو قرآن مجید میں جا بجا شرک کو ظلم عظیم کیوں کہا گیا ہے؟ قرآن میں جا بجا اس بات کو کیوں ہائی لائٹ کیا گیا ہے کہ اللہ کے سوا جس کو بھی خدا مانا جائے وہ کچھ نہیں کر سکتے حتی کہ روز قیامت اپنے پیروکاروں کی بھی مدد نہیں کر سکیں گے.
مگر آپ کو کیا، قرآن تو اسرائیلیات سے بھرا ہے اور رہی احادیث تو ان کی صحت مشکوک ہے ہی.
میں نے آپ سے پہلے بھی درخواست کی تھی کہ مذہب بارے بات کرتے ہوئے محتاط رہا کریں. کچھ علم نہیں کب کونسی بات کسی کا فیصلہ کر جائے.
اور ممتاز مفتی کی کتاب اور اس گوگل کو خدا ماننے والے نظریے میں کونسی بات مشترک ہے سوائے اس بات کے جس کی طرف آپ اشارہ کر رہی ہیں. یعنی ملاؤں کا احتجاج. گویا گوگل کو خدا مانا جائے تو آپ کو کوئی اعتراض نہیں؟
کیا میں نے درست نتیجہ اخذ کیا؟
گوگل خدا ہے تو وکی پیڈیا اسکی مقدس کتاب ہے اور ایسی مقدس کتاب جس میں حالات کے مدنظر رد و بدل بھی کرسکتے ہیں.
انتظار کریں، بہت جلد گوگل خدا تمہیں ایک بڑی رقم بھیجے گا اس پوسٹ کیلئے .
شعیب، ہندوستان سے
ہاہاہا
زبردست
http://itechnomax.com/aarti-of-google-search-engine-god.html
Om Jai Google Hare !!
Swami Om Jai Google hare
Programmers ke sankat, Developers ke Sankat,
Click main door kare!!
Om Jai Google Hare !!
Jo Dhyawe vo pawe,
dukh bin se man ka, Swami dukh bin se man ka,
Homepage ki sampatti lawe, Homework ki sampatti karave
kasht mite work ka,
Swami Om Jai Google hare!!
Tum puran search engine
Tum hi internet yaami, Swami Tum hi internet yaami
Par karo hamari Salari, Par karo hamari apprisal,
Tum dunia ke swami,
Swami Om Jai Google hare.
Tum information ke saagar,
Tum palan karta, swami Tum palan karta,
Main moorakh khalkamii, Main Searcher tum Server-ami
Tum karta dhartaa !!
Swami Om Jai Google hare!!
Din bandhu dukh harta,
tum rakshak mere, Swami tum thakur mere,
Apni search dikhaao, sare reasearch karao
Site par khada mein tere,
Swami Om Jai Google hare!!
Google devta ki aarti jo koi programmer gaawe,
Swami jo koi bhi programmer gaawe,
Kehet SUN swami, MS hari har swami,
Manwaanchhit fal paawe.
Swami Om Jai Google hare.
عمیر
"میں گواہی دیتا ہوں کہ گوگل کے سوا کوئی خدا نہیں اور انٹرنیٹ اس کا بندہ اور رسول ہے.”
یہ کچھ سمجھ نہیں آیا.
اور
شاکر صاحب کا مضمون پڑھ کرتو مزہ ہی آگیا.
اور
میاں یہ تو براہ راست خدا کی ہستی سے چھیڑ چھاڑ کر رہے ہیں.
http://www.dw-world.de/dw/article/0,,15125300,00.html
اور
جواب میں کہہ رہے ہیں کہ ہم نے خدا کو نہیں چھیڑا.
http://www.dw-world.de/dw/article/0,,15132418,00.html
اور
سنا تھا کہ ماضی میںکسی نے کوئی مینار بنانے کی کوشش کی تھی تاکہ خدا تک پہنچ سکے.
وہ تو نہ پہنچ سکا . لیکن……………………………..
بہرحال انسانوں نے تو خدا ایسے ایسے بنائے ہیں کہ
بتاتے ہوئے شرم آتی ہے.
اور کوئی مانے یا نہ مانے ، سورہ اخلاص میں اللہ نے اپنے آپ کو جس حسین طریقے سے بیان کیا ہےکہ لطف آجاتاہے،
میرے خیال میں سورہ اخلاص ایک ایسا پیمانہ ہے جس میں یہ تمام جھوٹے خدا جھوٹے پڑ جاتے ہیں.
تمہاری اس پوسٹ کے خلاف جس نے پوسٹ لکھی
http://awaz-e-dost.blogspot.com/2011/06/blog-post_07.html
میں نے اس کے تبصرہ خانے میں اسکو کھری کھری کیا سنائی
اس ڈرپوک نے میرا تبصرہ مختصر کردیا یہاں تک کہ مزید تبصروں کو بند بھی کردیا
اس گھٹیا شخص نےانڈیا کا نام بھی چھیڑ دیا جبکہ گوگل خدا ، بھگوان گوگل پر بات چل رہی تھی
یہ نہایت ہی کمینی حرکت کردی اس نے . بہت ہی ذلیل انسان کا بلاگ ہے یہ http://awaz-e-dost.blogspot.com/2011/06/blog-post_07.html
میںنے اس کے بلاگ پر اپنا تبصرہ کچھ یوں لکھا تھا :
"اینڈرسن شا کو حق ہے کہ وہ کسی کو بھی اپنا خدا بنالے جس طرح اوروں نے اپنے اپنے ذاتی خدا بنا رکھے ہیں ـ
اینڈرسن شا نے کسی کی ذات پر حملہ نہیں کیا اور نہ ہی کسی اور خدا کو حقیر کہا ـ اُس نے تو بس اپنے ذاتی خدا کی تعریف بیان کی ہے ـ
اینڈرسن شا کے خلاف یہ پوسٹ اور یہاں پر اکثر تبصرے ڈھکوسلے ہیں ـ
اگر کسی نے اینڈرسن شا کے خلاف فتوی جاری کر دیا تو اینڈرسن شا کو بھی پورا حق ہے اُس مخالف کے خلاف فتوی جاری کرے ـ
اینڈرسن شا نے اپنی خواہش کے مطابق اپنے بلاگ پر اپنے ذاتی خدا کی تعریف میں پوسٹ لکھا ہے جس طرح تم نے یہ پوسٹ اینڈرسن شا کے خلاف لکھا ہے ـ ـ ـ ـ
ـ ـ ـ ـ اینڈرسن شا بھی چاہے تو تمہارے خلاف اپنے بلاگ پر گند لکھ سکتا ہے جیسا تم نے اینڈرسن شا کے خلاف لکھ مارا ہے .
میںشرمندہ ہوںکہ تمہاری یہ گھٹیا پوسٹ پڑھا اور اس پر تبصرہ بھی کر رہا ہوں .”
(اور بھی بہت کچھ لکھا تھا مگر اس شخص http://awaz-e-dost.blogspot.com/2011/06/blog-post_07.htmlنے میرا لمبا تبصرہ مختصر کردیا اور آگے تبصرہ جات بند بھی کردئے)
اور میرے تبصرے کے جواب میںلکھتا ہے :
"بٹ صاب تُسیں تے غصہ کرگئے او۔ ماشاءاللہ انڈیا سے ہو لیکن تمیز ہمارے میراثیوں والی پائی ہے۔ یہی بات ذرا شائشتہ لہجے میں بھی فرما سکتے تھے۔ میں اپنے بلاگ پر بیہود تبصروں کی اجازت نہیں دیتا، خواہ وہ میرے خلاف ہوں یا کسی اور کے۔ چناچہ مجھے یہ تبصرہ ایڈٹ کرکے شائع کرنے پڑے گا۔”
حالانکہ میرا تبصرہ بالکل بھی بیہودہ نہیں تھا سوائے اسکو گھٹیا کہنے کے.
میںسبھی پاکستانیوں کی عزت کرتا ہوں، انسان ایک دوسرے کی سوچ کو سمجھے اور آپس میںایکدوسرے کی عزت کرے اسی میںامن اور بھائی چارہ ہے .
شعیب، ہندوستان سے
شعیب صاحب میں آپ کا اور آپ کی رائے کا احترام کرتا ہوں، شاید آپ کو پتہ نہیں کہ شاکر عزیز صاحب جن کا آپ گلہ کر رہے ہیں میرے بڑے عزیز دوست ہیں اور میری طرف سے انہیں سات خون معاف ہیں، وہ میرے خلاف کچھ بھی لکھیں انہیں اجازت ہے، میں ان کی کسی بھی بات کا نا تو برا مانتا ہوں اور نا ہی ان کے خلاف کچھ لکھنے کے بارے سوچ سکتا ہوں… میں آپ کو ناراض نہیں کرنا چاہتا تھا اس لیے آپ کا تبصرہ شائع کردیا..
رہی بات پوسٹ کی تو ہم پاکستانی بڑی جلد باز قوم ہیں، کچھ سوچے سمجھے بغیر نتائج اخذ کرنا ہماری پہچان ہے، اتنا تو ایک کھوتا بھی سمجھتا ہے کہ گوگل خدا نہیں ہوسکتا.. ٹیکنالوجی کو لاہوتی رنگ دے کر عقل پر طنز کیا اور یار لوگوں نے اس میں سے نہ جانے کیا کیا نکال لیا.. شابش اے بھئی..
دو رنگی زیب نہیں دیتی اسلام کے پیرو کو عاصی
اپنا لے جہاں کی رنگ رلیاں یا جان لٹا دے مالک پر
اینڈرسن شا بھائی کی یہ پوسٹ پڑھ کر جس کا ایمان متزلزل ہوا ہے وہ ذیل کے ربط پر موجود تحریر پڑھ کر اپنا ایمان تازہ کر سکتا ہے.
http://pkpolitics.com/2011/06/06/end-of-times
اھمد شفقت صاحب، یہ مشرکین والی بات میں نے قطعی فتوی دینے کے لئے نہیں کہی یعنی کسی سنجیدگی میں نہیں کہی. مجھے تو اس وقت سے ہنسی آرہی ہے اور ابن انشاء کی کتاب کا ایک کاٹون یاد آرہا ہے جس میں پہلے مولانا صاحبان ڈنڈا ما مار کے حلقہ ء اسلام میں داخل کیا کرتے تھے اب مولانا صاحبان ڈنڈے مار مار کے حلقہ ء اسلام سے باہر کرتے ہیں. ویسے میں گھر میں ان چیزوں کا تذکرہ نہیں کرتی لیکن آج میں نے اس پوسٹ کا تذکرہ بھی کیا. اور پھر لوگوں کے رد عمل کا بھی.
کیا گوگل خدا بن سکتا ہے؟ کیا اگر کوئ ایسی بات کرے تو اسے سنجیدہ سمجھنا چاہئیے. اور جو اسے سنجیدہ سمجھ رہے ہوں انہیں کیا سمجھنا چاہئیے. عقل بڑی کہ بھینس.
سوچتی ہوں اس طرح کی تحاریر بلاگستان کے حصے میں نہیں آنی چاہئیں. یہاں لیکن خیر لوگوں کو اسکی عادت بھی پڑنی چاہئیے. مقام شکر یہ کہ کم از کم عبداللہ ، ایم کیو ایم اور عنیقہ کے علاوہ کچھ اور ملا لکھنے کو. ورنہ لوگوں میں لکھنے کی تحریک ہی نہیں پیدا ہو پاتی. اور جو لکھتے ہیں وہ سب ایک ہی چیز کے بارے میں با جماعت لکھ رہے ہوتے تھے. اس سلسلے میں اینڈرسن شا صاحب کا شکر گزار ہونا چاہئیے. شاباش ہے بھئ. کیا ترکیب نکالی ہے. کم از کم اب موضوعات میں تو تنوع ہوگا. کچھ تو عقلی محنت کرنی پڑے گی کم از کم موضوع کے انتخاب میں. روشن خیالی یا دہریت، روشن خیالی یا اینڈرسن شا، روشن خیالی یا گوگل ایک خدا، ایم کیو ایم یا خدا موجود ہے، عبداللہ یا حضرت عیسی، عبداللہ یا اینڈرسن شا، ………………………………..
کل جب یہ پوسٹ نظر سے گذری تو اسے ایک گھسی پٹی مزاح نگاری سمجھ کر آگے نکل گیا. کہ اس ٹائپ کی باتیں پہلے بھی سن چکا ہوں. لیکن اصل مزاح یہ پوسٹ نہیں بلکہ مذہب پرستوں کا ردعمل ہے. جس کے لئے داد بہرحال آپ کو دینا پڑے گی. داد وصول کیجئے. :
جناب . . . میں تو بس ایک جاہل بندہ ہوں . . مگر بس اتنا عرض کرنا ضروری سمجھتا ہوں کہ . . . .
کبھی کبھی انسان انجانے میں یا مذاح میں ایسی باتیں کہہ دیتا ہے جس کی وجہ سے وہ اللہ تعالی کے قہر و غضب میں آ جاتا ہے . . . .
ہیں ہر بات میں اسکا لحاظ رکھنا ضروری ہے . . . بس آپ اس تحریر کو اس نظریے سے پڑھیے کہ کہیں مذاق مذاق میں ہی ایسی غلطی تو نہیں ہوئی ہے ؟؟؟؟
اللہ ہم سب کو معاف کرے- آمین
اینڈرسن شا صاحب! اللہ آپ پر رحم کرے….معاف کیجیے گا آپ کا خدا کے ساتھ کسی بھی شے کو موازنہ کرنے کا طریقہ انتہائی نامناسب ہے اور دین کا مذاق اڑانے کے مترادف ہے شاید خدا کو آپ کا یہ انداز پسند نہیں آیا ہو گا آپ کو بہرحال اپنے لکھے پر ندامت کا اظہار کرنا چاہیے تھا…صد افسوس…!!!