Close

مؤمن اور خفیہ شخص

اگر کوئی شخص دن رات آپ کا اس طرح سے پیچھا کرے کہ آپ کی کوئی بھی حرکت یا بات اس سے چھپی نہ رہ سکے تو آپ کی حالت یقیناً دیدنی ہوگی، وہ ہمیشہ آپ کے ساتھ ہے… کام میں، راستے میں، سفر میں، بیوی یا محبوبہ کے ساتھ سوتے ہوئے حتی کہ بیت الخلاء میں بھی! ہر جگہ اور ہر وقت وہ شخص آپ کے ساتھ ہے، یقیناً آپ اس شخص سے سخت تنگ ہوجائیں گے اور اپنی اس زندگی سے نفرت کرنے لگیں گے جس میں کوئی پرائیویسی نہیں ہے، شاید آپ یہ تمنی بھی کرتے کہ کاش آپ پیدا ہی نہ ہوئے ہوتے لیکن یہاں بھی مسئلہ یہ ہے کہ اس شخص کا دعوی ہے کہ آپ کی پیداش بھی اسی کے فضل وکرم سے ہوئی تھی اور یہ کہ اسی نے اپنی مرضی سے آپ کو تخلیق کیا ہے، آپ کے تمام اعضاء آپ پر اس کا فضل وکرم ہیں، بلکہ یہ ساری کائنات ہی اسی نے بنائی ہے چنانچہ اسے آپ پر نظر رکھنے اور آپ پر اپنے قوانین تھوپنے کا پورا پورا حق ہے اور انہی قوانین کے حساب سے ہی وہ آپ کو سزا یا کوئی اچھا صلہ دے گا حالانکہ آپ نے اس سے نہیں کہا تھا کہ وہ آپ کو تخلیق کرے نا ہی آپ نے اس سے اپنے اعضاء طلب کیے تھے دراصل اس نے آپ سے سرے سے کوئی مشورہ کیا ہی نہیں تھا، نا ہی اس نے آپ سے متعلق اپنے فیصلے آپ کو پیش کیے تھے اور آپ کو یہ اختیار دیا تھا کہ آپ انہیں قبول یا رد کریں، اس پر طرہ یہ کہ آپ نے اسے آپ کو تخلیق کرتے ہوئے نہیں دیکھا نا ہی اس بات کا کوئی ادنی تر ثبوت موجود ہے کہ اس نے یا کسی اور نے آپ کو مبینہ انٹیلی جینٹ ڈیزائن کے ذریعے بنایا ہے، پھر کس حق سے وہ آپ پر اپنا احسان تھوپتا اور آپ سے اطاعت کی امید رکھتا ہے؟!

اب یقیناً اس شخص پر آپ کا غصہ بڑھتا جا رہا ہوگا، مگر آپ عقلمندی کا ثبوت دیتے ہوئے اپنے آپ کو سنبھالتے ہیں اور اس سے بات کرنے کی کوشش کرتے ہیں کہ شاید آپ اس سے کسی قسم کا کوئی معاہدہ کرنے میں کامیاب ہوجائیں اور اپنی نجی زندگی بحال کرسکیں، مگر آپ کی لاکھ کوششوں کے باوجود وہ آپ کو کوئی جواب نہیں دیتا، نا ہی وہ آپ کے سامنے حاضر ہونے کے لیے تیار ہے، اس نے تو بس آپ سے کچھ ایسے لوگوں کے ذریعے بات کرنے پر اکتفاء کیا جنہیں آپ نے نا تو کبھی دیکھا اور نا ہی کبھی سنا اور جو ہزاروں سال پہلے ہی مر کر خاک ہوچکے ہیں، ان لوگوں میں بھی ہر ایک کا یہ دعوی رہا کہ وہی اس شخص کا آفیشل نمائندہ ہے اور دوسروں کے پاس موجود اس کے سارے پیغامات جعلی ہیں، اس طرح اس شخص سے بات کرنے کی آپ کی پہلی ہی کوشش ناکامی سے دوچار ہوجاتی ہے.

اب آپ اپنا سر کھجاتے ہوئے سوچتے ہیں.. اگر یہ شخص مجھ سے بات کرنے اور میرے سامنے آنے سے انکاری ہے کیوں نا میں اپنی باقی کی زندگی اسے "غیر موجود” تصور کرتے ہوئے گزاروں؟! مگر اس سے پہلے کہ آپ اس پر عمل کریں آپ کے ارد گرد موجود ہزاروں آوازیں بلند ہوکر آپ کو یہ یقین دلاتی ہیں کہ آپ غلطی پر ہیں اور یہ شخص اب بھی آپ کی تمام حرکات وسکنات میں آپ کے ساتھ ہے چاہے وہ آپ کو نظر ہی کیوں نا آئے اور چاہے اس کی موجودگی کا ایک بھی ثبوت دستیاب نہ ہو.. یہ نہ سمجھیں کہ آپ کسی لمحے اکیلے اپنے کسی فیصلے کے مالک ہوں گے.. اکر آپ نے اس کے کسی حکم کی عدولی کی تو وہ آپ کو بھون ڈالے گا.. لیکن اگر آپ نے اس کی بات مان لی تو ایک ایسا وقت آئے گا کہ وہ آپ کو اپنی بھاری رفاقت سے آزاد کردے گا اور آپ کو ایک ایسی جگہ پر جہاں کوئی سزا نہیں ہوگی ابدی زندگی جینے کے لیے چھوڑ دے گا، مگر یہ سب بھی کچھ خفیہ مقامات پر ہوگا جنہیں آپ دنیا کی کسی بھی ٹیلی سکوپ سے نہیں دیکھ سکتے.

آپ پھر سے سوچتے ہیں.. اگر وہ مجھے یہیں پر اپنی رفاقت اور خفیہ جزاء وسزا کے بغیر ہمیشہ کے لیے اپنی آزادانہ زندگی جینے دیتا تو اپنا وقت بھی بچاتا اور میرا بھی.. کتنا اچھا شارٹ کٹ ہوتا.. ہے نا.. بہرحال آپ اس کی بات ماننے پر رضا مند ہوجاتے ہیں کہ شاید اس سے کوئی افاقہ ہو، یہ شخص جیسا کہ اس کے بارے میں آپ کو معلوم ہوا، چاہتا ہے کہ آپ اس کے سامنے خود کو ذلیل کریں اور گڑگڑائیں اور اس کے کسی مقدس فیصلہ پر قطعی بحث نہ کریں، آپ کو اپنی زندگی کا ہر صغیرہ وکبیرہ اسی کی مرضی سے جینا ہوگا، آپ کا اس سے تعلق ایک مالک اور غلام کا ہے، وہ بس حکم دیتا ہے اور آپ کا کام بس اس حکم کی بلا چوں وچرا بجا آوری ہے، اب چونکہ آپ نے اس کی اطاعت کا فیصلہ کر لیا ہے آپ اس سب پر کاربند رہنے کی اپنی بھرپور کوشش کرتے ہیں مگر ساتھ ہی اس اطاعت پر اس کی طرف سے کسی رد عمل کی کوئی امید نہیں، چاہے آپ یہ احکامات بجا لائیں یا نہیں وہ ہمیشہ خاموش اور پوشیدہ رہتا ہے اور آپ کو اپنی رائے یا درجہ بندی کے بارے میں کبھی نہیں بتاتا، مگر آپ کو اس صبر آزما، طویل اور خاموش رفاقت کے بعد مستقبل میں کچھ راحت کی امید ہے تاہم اس کی بھی کوئی ضمانت نہیں اور تب تک آپ اپنی یہ مادی اکلوتی زندگی اس کے چکر میں تباہ کر چکے ہوں گے جو کہ غالباً آپ کو دوبارہ نہیں ملنے والی.

لیجیے آپ ایک نیک، فرمانبردار، ذلیل، بے ارادہ و بے فیصلہ غلام بننے میں کامیاب ہوگئے، حتی کہ آپ اپنی مجالس اور اپنے آپ کے ساتھ بھی یہ دعوی کرتے ہیں کہ آپ اپنی اس ذلت آمیز صورتحال پر راضی اور خوش ہیں.

اب جبکہ آپ پوری طرح غلام بن کر ایک ایسے شخص کے احکامات کی بجا آوری کر رہے ہیں جس کے بارے میں آپ کو بتایا گیا تھا کہ وہ موجود ہے اور ہمیشہ آپ کے ساتھ ہے حالانکہ آپ نہ اسے دیکھ سکتے ہیں اور نا ہی محسوس کر سکتے ہیں، آپ کے سامنے سوائے اس کے اور کوئی چارہ نہیں کہ آپ اس سے منسوب افعال کا جائزہ لیں.. آپ اپنی دعاؤں کا جائزہ لیتے ہیں تو معلوم ہوتا کہ یہ جیسے سنی ہی نہ گئی ہوں.. آپ اپنی زندگی کی طرف دیکھتے ہیں تو معلوم پڑتا ہے کہ یہ قطعی مادی اسباب پر قائم ہے، آپ بطور اس شخص کے ایک فرمانبردار غلام کے اپنا اور اس شخص کے منکر کے درمیان موازنہ کرتے ہیں جو خوشی سے اپنی آزادانہ زندگی جی رہا ہے تو آپ کو ایسا کوئی مادی فرق نظر نہیں آتا جس سے یہ ثابت ہوسکے کہ آپ اس شخص کے لیے جو کچھ کرتے ہیں اسے پسند آتا ہے.. بلکہ بیشتر اوقات آپ کو اس کے منکر آپ سے زیادہ بہتر حالت میں نظر آتے ہیں، جب آپ اپنے جیسوں سے اس بارے پوچھتے ہیں تو آپ کو بتایا جاتا ہے کہ اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ شخص اپنے منکرین کو اس دنیا میں دیتا ہے جبکہ وہ پوشیدہ دوسری زندگی محض آپ کے لیے ہوگی جس میں آپ کو ہر طرح کی عیاشی کی اجازت ہوگی.. تاہم یہ تب ہوگا جب آپ بالکل ہی ایک اور انسان بن چکے ہوں گے جو آپ کی حالیہ صورت سے کہیں بہتر ہوگا حتی کہ جس انسان کو یہ جزاء ملے گی وہ آپ سے بہت ساری چیزوں میں مختلف تقریباً ایک اور انسان ہوگا.

اور اگر آپ نے بغاوت کرنے کی کوشش کی تو ایک خطرناک قسم کا عذاب آپ کا منتظر ہے جو اس شخص نے بڑی بے رحمی سے آپ کے لیے پہلے سے ہی تیار کر رکھا ہے جس میں وہ آپ کو بھونے گا اور جب آپ گل سڑ جائیں گے تو آپ کی جلد تبدیل کر کے آپ کو دوبارہ بھوننا شروع کردے گا.. یہ مت بھولیں کہ آپ کے ساتھ یہ درندگی وہ ہمیشہ ہمیشہ کے لیے جاری رکھے گا وہ بھی محض اس لیے کہ آپ نے اس کی بات نہیں مانی تھی، جبکہ آپ کو بھونتے ہوئے آپ کی چیخوں اور بھنے گوشت کی بو سے وہ خوب لطف اندوز ہوگا اور آپ کو اس حالت میں دیکھ کر اس کے ماتھے پر ایک شکن تک نمودار نہیں ہوگی، وہ آپ کا کوئی بھی بہانہ نہیں سنے گا کہ آپ نے اپنی پیدائش کا انتخاب نہیں کیا تھا اور آپ نے نہ تو اسے دیکھا تھا اور نا ہی اس کی کوئی آواز سنی تھی اور یہ کہ اس کے تمام پیغامات اس قدر پرانے اور متضاد تھے کہ بہت سارے لوگ انہیں لانے کا دعوی کر رہے تھے چنانچہ آپ الجھ گئے، نہ صرف یہ بلکہ علم ومنطق بھی ایسے کسی شخص کے وجود کی نفی کر رہے تھے…. مگر آپ کا کوئی بھی عذر کام نہیں آئے گا چاہے کتنے ہی زمانے گزر جائیں.. اس پر متضاد یہ کہ اس نے خصوصی طور پر آپ کو بہکانے کے لیے ایک پوشیدہ ہستی بھی مختص کر رکھی تھی جس کا دن رات کام ہی یہی تھا کہ وہ آپ کو راہ راست سے بھٹکاتا پھرے.. یہ ہستی آپ کو گمراہ کرنے کی بڑی بڑی صلاحیتوں سے لیس تھی… مگر خبردار جو آپ اس کے کسی بہکاوے میں آئے!

مگر ایک چیز ہے جس میں آپ اس کی فرمانبردار نہ کر سکے اور اسے چھپانے میں کامیاب بھی رہے.. اور وہ ہے اس کی محبت اور احترام، آپ اپنی مجالس میں اور شاید اپنے آپ کے ساتھ بھی اس کا دعوی کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ آپ اس سے محبت کرتے ہیں، مگر در حقیقت آپ اس سے ڈرتے اور نفرت کرتے ہیں.. آپ کو اس کی ہر وقت کی اس گھٹیا رقابت سے نفرت ہے، آپ اس کی ظالمانہ سزاؤں سے ڈرتے ہیں.. حتی کہ اس وقت بھی آپ میرے سامنے اس بات کا اعتراف نہیں کریں گے کیونکہ آپ کو یہ خدشہ ہے کہ کہیں وہ شخص آپ کو دیکھ نہ رہا ہو اور ایک ملحد کے سامنے اپنا ما فی الضمیر بیان کرنے پر آپ پر سیخ پا نہ ہوجائے… ہے نا؟

اس سے مت ڈریں… بس اس بار اعتراف کر لیں.. کیونکہ میں تو آپ کو بس ایسے ہی کسی خفیہ شخص کے بارے میں بتا رہا تھا..

کوئی بھی شخص..

6 Comments

  1. بالکل درست لکھا ہے۔ عجیب زبردستی ہے۔ انسان عجیب چیز ہے، خدا ہی خدا کو ایجاد کر کے خود ہی اپنے آپ کو اس کا غلام بنا ڈالا۔ دراصل حقیقت یہ ہے کہ خدا انسان کا غلام ہے۔ جسے اپنے وجود کی بقا کی خاطر انسان کی ضرورت ہے۔ جب کوئی انسان اس کا انکار کرتا ہے تو وہ دوسرے انسانوں کی طرف ہی دیکھتا ہے کہ مجھے بچاؤ۔ اس میں خود اتنی ہمت نہیں کہ سامنے آ کر اپنے وجود کو ثابت کر دے۔
    حقیقت تو یہ کہ مرنے کے بعد اگر کوئی حساب کتاب ہے تو انسان حساب لینے کا زیادہ حقدار ہے، دینے کا نہیں۔ اس مصیبتوں بھری زندگی سے گزرنا کوئی آسان بات نہیں۔ لیکن مصیبت یہ ہے کہ مسلمان آنکھیں کھول کر اردگرد تو دیکھیں۔ صرف خوبصورت نظارے ہی کیوں دیکھتے ہیں بھوکے ننگے مفلسوں اور بدصورت لوگوں کو بھی دیکھیں، دو سر جڑے بچوں کی اذیت دیکھیں اور روڈوں کے کنارے پڑے میلی چادریں اوڑھے بھیگ مانگنے والوں کو بھی دیکھیں، گند میں لتھڑی ان بھیک مانگنے والی عورتوں کو بھی دیکھیں جو نومولود بچوں کو گود میں لیے ہوتی ہیں، ان بچوں کا کیا قصور ہے؟ وہ سارے خزانوں کا مالک اتنا غریب ہے کہ اپنی مخلوق دو وقت کی روٹی نہیں دے سکتا؟؟؟ ماں سے ستر گنا زیادہ پیار کرتا ہے تو کون ماں چاہتی ہے کہ اس کے بچے اس طرح رُلتے پھریں؟؟
    مسلمانوں کی حالت سب سے زیادہ دگرگوں ہے۔ انھیں چاہیے کہ اپنا دماغ کھول کر بھی سوچیں، ذہن سے یہ بات نکال دیں کہ وہی سب سے افضل قوم ہیں، اور جنتیں ان کی منتظر ہیں۔ یہ صرف اور صرف دھوکا ہے جس میں پڑ کر یہ اپنی زندگیاں تباہ کر رہے ہیں۔

  2. خیر میں آپ کو ملحد یا مرتد تو قطعی نہیں سمجھتا۔
    مسئلہ یہ ہے کہ آپ کی بات سمجھنے والے کتنے ہیں۔
    یہ تحریر میری نظری میں تو بہت اچھی ہے اور بہت کچھ سوچنے پر مجبور کرتی ہے۔
    اب اللہ آپ کا بھلا کرے آپ ہی کچھ جوابات لکھ میرے جیسے کم فہم کی راہنمائی بھی کردیں۔
    پتہ نہیں یہاں تبصرہ کرنے کے بعد لوگ میرے پیچھے بھی ڈانگ لیکر نا نکل دوڑیں۔
    توجناب میرے خاطر ہی سہی کچھ ان وساوس کا جواب بھی لکھ دیں۔۔۔

    1. حسنِ ظن پر آپ کا شکریہ ہی ادا کر سکتا ہوں باقی میرا نہیں خیال کہ کچھ کہنے کو اب باقی رہ گیا ہے، تاہم وساوس کے لیے شاید یہ تازہ تحریر کافی ہو:
      http://realisticapproach.org/?p=2922

      ویسے آپ نے ایسا کیا کیا ہے جو آپ کی تحریر سپیم سے نکالنی پڑی 🙂

  3. mera aik sawal hai ap sy main or meri aik dost apas main physical relationship krna chahty hain hum dono ka shadi ka koi irada nae. wo apny maa baap ki ikloti hai or unki marzi k bagair shadi nae kr sakti. us k wmaa baap ko main waqt aanay per razi kr lon ga. Anderson Shaw ap mujhy btain main iss bary main kia kron mujh sy or bardasht nae hota na us sy. insaaniyat iss bary main kia kahti hai ?? humain physical needs pori kr laini chayain ?? aakhir kab tak bardasht kron ? shadi k lye paisy nae hain hamary pass. . .

جواب دیں

6 Comments
scroll to top