کیا الحاد معاشرے کے افراد کو نقصان پہنچاتا ہے؟ کیا یہ چوری کرنے جیسا ہے؟ یا کسی بے قصور انسان کو قتل کرنے جیسا ہے؟ الحاد کے محض تصور کو ہی لوگ جرم کیوں سمجھتے ہیں؟ اگر میں چشمِ تصور میں ریشم کو عریاں دیکھوں تو کیا یہ کوئی ایسا جرم ہے جس کے ارتکاب پر قانون سزا دیتا ہے؟ یقیناً نہیں کیونکہ یہ محض ایک سوچ ہے اور ہر کوئی اپنی اپنی سوچ میں آزاد ہے.
الحاد کو جرم قرار دینے میں ایک خبیث تضمین ہے جس کا مقصد الحاد کو ایک غیر اخلاقی عمل قرار دینا ہے تاکہ اسے جرم بنایا جاسکے، بعض لوگوں کو تو یہ یقین ہوتا ہے کہ چونکہ آپ ملحد ہیں لہذا آپ یقیناً مجرم ہیں.. کیونکہ ان کے خیال میں ملحد ہونے کا مطلب ہے کہ آپ چور، ڈاکو یا قاتل ہیں جیسے دنیا کے سارے جرائم ملحد ہی کرتے ہوں!؟ اس دعوے کی سب سے خطرناک بات یہ مفروضہ ہے کہ اصل خدا پر ایمان ہے چاہے وہ بے دلیل وبے اثبات ہی کیوں نہ ہو.
جرم کے واقع ہونے کے لیے کسی مخصوص سلوک کا وقوع پذیر ہونا لازم اور شرط ہے، جیسے ٹریفک کا سگنل توڑنا، یا کسی کی مرضی یا علم کے بغیر اس کی چیزوں پر قبضہ جمانا وغیرہ لیکن الحاد سے ایسا کون سا سلوک واقع ہوتا ہے جس کی وجہ سے وہ جرم ٹھہرتا ہے؟ الحاد اپنے آپ میں کوئی سلوک نہیں بلکہ ایک فکر ہے، وہ ممالک جہاں بھگوان گنیش کی بجائے ریت کا خدا زیادہ پاپولر ہے الحاد کو جرم سمجھا جاتا ہے جو انتہائی درجے کی مبالغہ آرائی ہے ورنہ کسی کو تصور میں گالی دینا بھی قابلِ دست اندازی پولیس جرم ہونا چاہیے!؟ جرم اور الحاد میں تعلق پیدا کرنا مؤمنین کی ایک ناکام کوشش ہے تاکہ لوگوں کو مذہب کی بوگس فکر سے زیادہ طاقتور اور معقول فکر سے دور رکھا جاسکے.
سوال کو دوسری طرح سے پیش کرتے ہیں.. کیا مذہب کے بارے میں حقائق بیان کرنا جرم ہے؟ ملحد تو بس ان حقائق کا ذکر کرتا ہے جن سے وہ اکثریت غافل ہے جنہیں بچپن میں مذہب فیڈر میں اور جوانی میں لاؤڈ سپیکروں سے فیڈ کیا جاتا ہے، الحاد کو جرم قرار دینا نا انصافی ہے کیونکہ اس طرح ریاست اپنے مؤمن اور غیر مؤمن شہریوں میں تفریق کرتی ہے، مؤمن شہریوں کے حقوق کی حفاظت کرتی ہے مگر ملحد اور اس کی رائے کی نہیں، آخر سب برابر کیوں نہیں؟ اگر ایمان جرم ہوتا اور مؤمنین پر ایمان کے جرم کی پاداش میں کیس کیا جاسکتا تو کیسا لگتا؟!
مؤمنین سمجھتے ہیں کہ ان کے عقائد کے لیے – اپنی تمام تر خرافات سمیت – قوانین وضع ہونے چاہئیں تاکہ کوئی ان کا مذاق نہ اڑا سکے حالانکہ یہ امر بذات ِ خود ایک جرم ہے، اس سے معاشرے کے افراد کے درمیان مساوات ختم ہوجاتی ہے اور روشن تنقیدی فکر کا گلا گھٹ جاتا ہے.. جب الحادی تنقید کے آگے ان کی خرافات ٹک نہیں پاتیں تو سب سے آسان کام انہیں یہی لگتا ہے کہ اسے جرم قرار دے دیا جائے جو ایک طرح سے شکست تسلیم کرنا ہے.
اگر آپ کسی مؤمن سے سب سے بڑے گناہ کے بارے میں پوچھیں (داڑھی کاٹنا نہیں ہے :D) تو وہ آپ کو بتائے گا کہ یہ شرک ہے.. یہی وہ گناہ ہے جس کی بخشش نہیں.. قتل اور آبروریزی نہیں.. آپ قتل کر کے اور آبروریزی کر کے خدا کے حضور ❞توبۃ نصوح❝ کر سکتے ہیں کہ یہ کوئی اتنا بڑا جرم نہیں.. سب سے بڑا جرم ریت کے خدا کے علاوہ کسی اور کی عبادت کرنا ہے، ملحد سے نفرت کی اصل یہی ہے.. یہ اس قدر اہم نہیں ہے کہ آپ قتل نہیں کرتے، ڈاکے نہیں ڈالتے کسی کو نقصان نہیں پہنچاتے جتنا کہ آپ کا یہ کہنا اہم ہے کہ ریت کا خدا وجود نہیں رکھتا.
اس کا صاف مطلب ہے کہ اسلام کی اخلاقی اقدار میں بہت بڑی خرابی ہے، ان کے پیغام کا خلاصہ یہ ہے کہ عقیدہ انسانیت سے بڑھ کر ہے، یہ اسلام کا سب سے بڑا مسئلہ ہے، مؤمنین ڈرپوک لوگ ہوتے ہیں، وہ مجہول سے اور جہنم میں جانے سے ڈرتے ہیں.. یہی وہ طریقہ ہے جس کے ذریعے مذاہب اپنے مرید جمع کرنے میں کامیاب ہوئے، یعنی عقل سے نہیں بلکہ مجہول سے خوفزدہ کر کے، مگر یہ سب ڈرامہ بازی ملحد کے ساتھ کام نہیں کرتی.. وہ کسی بھوت سے نہیں ڈرتا اسی لیے الحاد کو جرم قرار دینے کی ضرورت پیش آئی.. ملحد کی فکر کو جرم قرار دے کر وہ سمجھتے ہیں کہ وہ انہیں خوفزدہ کر کے ان سے ان کی عقل چھین لیں گے!!
جہاں جرم ہوتا ہے وہاں اس جرم کا ایک عدد شکار بھی ہوتا ہے، الحاد کے جرم میں شکار کون ہے؟ کیا بغیر شکار کے جرم ہوتا ہے؟ یقیناً نہیں، تو پھر یہاں شکایت گزار کون ہے؟ مؤمنین یہ نہیں سمجھ پا رہے کہ ہم سنۃ 710ء میں نہیں ہیں، اس زمانے میں ان کی واپسی کی تمام مضحکہ خیز کوششیں عبث ہیں، تیزی سے ترقی کرتی اور ہر لحظہ پیچیدہ سے پیچیدہ تر ہوتی دنیا میں انہوں نے خود کو مسخرہ بنا لیا ہے.. آج کی پیچیدہ دنیا انہیں پیچھے چھوڑ کر آگے بڑھ رہی ہے.. وہ ان کا انتظار کرنے کے لیے کبھی نہیں رکے گی.. یہ سارے ہتھکنڈے ان کے کچھ کام نہیں آنے والے.. ملحد ان کے دشمن نہیں بلکہ وہ خود اپنے دشمن آپ ہیں، خلفائے راشدین کا متنازعہ سنہری زمانہ گزر گیا اور کبھی عود کر نہیں آئے گا، عباسی، اموی اور عثمانی سلطنتوں پر کب کی تاریخ کی گرد جم چکی ہے.. ہم ایک بالکل ہی الگ اور جدید دنیا میں رہتے ہیں جس میں عقل کو مجرم نہیں ٹھہرایا جاسکتا.
ہر کسی کو یہ حق حاصل ہونا چاہئے کہ وہ کسی خدا پر ایمان رکھے یا نہ رکھے۔ اسے جرم قرار دینا، اس بناء پر کسی سے نفرت کرنا درحقیقت خود ایک اخلاقی جرم ہے چہ جائیکہ اس بنا پر سزائیں دینا۔ جو مذہب / دین ایسا کرنے کا کہے وہ بذاتِ خود غلط ہے اور برائی کا ماخذ ہے۔
ایک پیدائشی مسلمان اگر ہوش و حواس میں آنے کے بعد اسلام کو سچا مذہب نہیں پاتا تو اس کے لئے کیا آپشن ہے؟ کیا وہ ساری زندگی کے لئے ایک پھندے میں پھنس گیا؟ کہ یا تو منافقت سے کام لے یا بھاگ لے یا مار دیا جائے یا پھر اچھوت کی سی زندگی گزارے۔
جس طرح ایک عقیدے کے حامل بندے کو اپنے عقیدے کے اظہار کی آزادی ہے، بالکل اسی طرح ایک ملحد طرزِ فکر رکھنے والے بندے کو بھی کُلی آزادی ہونا چاہئے کہ وہ بھی اپنے خیالات کا اظہار کرے۔ یہ منافقت کیوں کہ خود تو جسکو "حق سچ” سمجھتا ہے اسکا ڈھنڈورا پوری دنیا میں پیٹے جائے اور کہے کہ یہ ہمارا فرض ہے کہ "حق” کو دنیا تک پہنچا دیں۔ لیکن یہی کام اگر ایک دہریہ کرے اور بزعم خود "حق” کو دنیا والوں تک پہنچانا چاہے تو فورا اسکی "بولتی” بند کرانے کی کوششیں شروع؟
کیوں بھئی، انصاف کہاں مر گیا؟ ترازو کہاں کھو گیا؟۔
فورا ایمان کو خطرہ پیش آگیا کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ یہ اوروں کو گمراہ نہ کر دے، کانوں میں انگلیاں ٹھونس دو۔ اسے کہتے ہیں دوغلا پن، یہی ہے منافقت۔
اینڈرسن شا : خلفائے راشدین کا متنازعہ سنہری زمانہ گزر گیا اور کبھی عود کر نہیں آئے گا، عباسی، اموی اور عثمانی سلطنتوں پر کب کی تاریخ کی گرد جم چکی ہے۔
اس حوالے سے طارق فتح صاحب کی کتاب اسلامی ریاست کا خواب قابل مطالعہ ہے، مطالعہ کے خواہش مند حضرات کیلئے لنک درج کر رہا ہوں، انتہائی مفید اور کارآمد تصنیف ہے۔
http://www.bashriyaat.com/islami_riyasat_ka_khuwab.php
لیکن اپ کی سوچ صرف سوچ نہیں ہے
اپ اس سوچ کو الفاظ کا پہناوا دے کر اپنی سوچ کو امر کر رہے ہیں
جو کہ کچے ذہنوں کے لئے تخریب کاری سے کم نہیں ہے
اپ ابادیوں مین نہیں ذہنوں میں دھماکے کر کر کے
مثبت سوچوں کو قتل کر رہے ہیں
اپ سوچوں کے قاتل ہیں
اپ ایک معاشرتی جرم کے مجرم ہیں
انسان معاشرتی جانور ہے ، اس سے اگر معاشرہ نکال دیا جائے تو باقی جانور ہی رہ جاتا ہے
اپ جو کر رہے ہیں اس سے اسلامی نام سے معاشرے کو منتشر کرکے اس معاشرے کے معاشرتی جانوروں کو سے معاشرہ نکال نے کی کوشش کر رہے ہیں
اصل میں دہریے جھوٹ کا پول کھول کر انسانوں کو اس طویل انتشار سے نکالنے کا کام کر ریے ہیں جو مذاہب خاص بور پر اسلام نے مسلمانوں کے معاشروں میں برپا کررکھا یے-مسلمانوں جن تک اسلام سے پاک نہیں ہونگے حسب معمول دوسروں کی تباہی کی خواہش کرتے رہیں گے اور خود ہی تباہ ہوتے رہیں گے, دہریے تو ان کی تباہی روکنے کا کام کررہے ہیں انکو اسلام کا اصلی چہرہ دکھا کر-
well said that the world is changing and doing progress all the time, but the writer has problem with the religion of muslims, thats why he has specifically used the word ‘islam’ when talking about the problem in the basic concept of religion, however this same thing applies to all the other religions including christanity and judaism. But since the objective here is to degrade islam therefore other religions are not pointed out. Almost all the scientist in this world who are responsible for the scientific advancement of the world follow some religion, these type of enlightened ideas (as given on this blog) dont come to their mind becuase they are focused in their work instead of spreading hatred against islam.
اپنے آپ کو بہترین امت کون کہتا ہے؟ مسلمان۔ (گویا بقیہ ان سے کمتر ہیں)
یہودی کو راندہ درگاہ اور قابلِ نفرت کون گردانتا ہے؟ مسلمان۔
دوسروں کے خداوں کو جی بھر کے کون جھٹلاتا ہے؟ مسلمان۔ ۔ ۔ اور اپنے خدا رسول کو جھٹلانے پہ کون دوسرے کی جان تک لے لیتا ہے؟ مسلمان۔
مضمون نگار سے آپ کا نظریاتی اختلاف بجا، اور میں اسکی قدر بھی کرتا ہوں کہ آپ کو اختلاف کا حق حاصل ہے، لیکن بعینہ مضمون نگار کو بھی اختلاف کا حق حاصل ہے۔ اور صرف مسلمان کیوں نشانہِ تنقید ہیں، اس بارے میں مصنف کا پوائنٹ بھی کھلے دل و دماغ سے سننا چاہئے۔ لنک درج ذیل ہے۔
http://realisticapproach.org/?p=3929&cpage=1#comment-4223
Almost all the scientist in this world who are responsible for the scientific advancement of the world follow some religion
یہ نتیجہ آپ نے کیسے اخذ کر لیا؟ آپ کا یہ نظریہ ہی غلط اور میرے خیال میں یہ حقیقت کے برخلاف تو کیا اسکے عین الٹ ہے۔
http://wiki.answers.com/Q/Are_most_scientist_atheist
http://www.pewforum.org/Science-and-Bioethics/Scientists-and-Belief.aspx
http://brainz.org/50-most-brilliant-atheists-all-time/
اب یہ سوچتے ہیں کہ آخر کیا وجہ ہے کہ ایک مذہبی انسان زندگی کی حقیقتوں سے دور رہتا ہے اور تصوراتی دنیا میں ہی بند رہتا ہے؟ آخر کیوں صاحب حیثیت، متمول اور پڑھے لکھے افراد کی اکثریت مذہب پرستی سے دور رہتی ہے؟ کیا یہ ثابت کرنے کیلئے کافی نہیں ہے کہ مذہب کی طرف صرف جہلا، غریب اور معاشرے کے ٹھکرائے ہوئے افراد ہی راغب ہوتے ہیں؟ آج تک انسانی تاریخ میں ثابت شدہ ذہین ترین شخص آئن سٹائن اور اسکے بعد اب تک کا دوسرا ذہین ترین مستند شخص اسٹیون ہاکنگ (آئن سٹائن کے بعد اسٹیون ہاکنگ کا آئی کیو لیول سب سے زیادہ ہے) مذہب پرست نہیں؟ اگر ان مستند ذہین ترین انسانوں کو مذہب اپنی طرف راغب نہیں کرسکا تو آپ کیسے یہ دعوی کرسکتے ہیں کہ آپ ان سے زیادہ حقائق جانتے ہیں؟ اگر ان ذہین ترین شخصیات نے اپنی پوری زندگی مذہب کے بغیر دنیا اور انسانیت کی بھلائی کی خاطر بہترین کام کرتے ہوئے گزاری تو یہ آپ کیوں نہیں کرسکتے؟
جاتے جاتے ایک اور کامیاب انسان مارک زکربرگ کی مثال بھی دیتا چلوں کہ جسکی ویب سائیٹ پر مومنین نماز اور تسبیح کے فضائل بیان کرتے نہیں تھکتے وہ خود ایک دہریہ ہے۔
اور ہاں، جب مذہب کا ذکر چھڑ ہی گیا ہے اور آپ لنکس ملاحظہ کر ہی رہے ہیں تو ایک نظر ادھر بھی ڈال لیجئے گا۔
http://kafir.net84.net/
einstein was not an atheist, his most famous saying "God didnt played the dice” shows it. thanks for giving useless links to waste my time.
The idea of a personal God is an anthropological concept which I am unable to take seriously. [Albert Einstein, letter to Hoffman and Dukas, 1946]
It is quite clear to me that the religious paradise of youth, which [I] lost, was a first attempt to free myself from the chains of the ‘merely personal,’ from an existence which is dominated by wishes, hopes, and primitive feelings. [Albert Einstein, as quoted in Einstein, History, and Other Passions, p. 172]
The idea of a Being who interferes with the sequence of events in the world is absolutely impossible.[Albert Einstein]