Close

کیا تم سیکولر ہو؟

قبلہ وکعبہ مولانا صاحب

جنابِ واعظ

عرض ہے کہ یہ دنیا سیکولر ہے

اور آپ اس دنیا کا ایک حصہ ہیں

کاغذ کے وہ نوٹ جو آپ اپنے کھانے پینے اور روز مرہ کی ضروریات کے لیے ادا کرتے ہیں سیکولرازم کی دریافت ہیں

آپ یقیناً ان کاغذ کے نوٹوں کی شکل اچھی طرح جانتے ہیں

اور بینکوں کی عمارتیں بھی آپ نے دیکھی ہوں گی

بینکوں کی بینکاری کا نظام، کرنٹ اور سیونگ اکاؤنٹ وغیرہ سب سیکولرازم کی دریافتیں ہیں

اس نے اپنے نظام کو مذہب سے الگ کردیا

یہ عالمی اقتصادی نظام کا حصہ ہے

اور آپ میرے اے عزیز دوست ان بینکوں سے معاملات کرتے ہیں

آپ چاہیں یا نہ چاہیں

کیونکہ آپ کمزور ہیں

حکومت کو اس سودی نظام کا ذمہ دار مت ٹھہرائیں

کیونکہ حکومت نے یہ عالمی سیکولر نظام لاگو نہیں کیا

بلکہ آپ خود اس حکومت کی کمزوری اور پسماندگی کی ایک وجہ ہیں

میرے عزیز آپ زبردستی کے سیکولر ہیں چاہے آپ کو اچھا لگے یا برا مگر پھر بھی آپ سیکولر ہیں

کیونکہ یہ ساری دنیا سیکولر ہے اور آپ کمزور ہیں

کیا آپ نے تجارت شروع کردی ہے اور مال جرمنی سے منگوا رہے ہیں؟

جی ہاں جرمنی ایک ایسا ملک ہے جو ایجاد کرتا اور مصنوعات تیار کرتا ہے، اور جی ہاں آپ درست کہتے ہیں جرمن سیکولر ہیں چنانچہ ان پر لعنت ہے!!

آپ کو آپ کا مال دینے سے پہلے عالمی ادارے آپ کو مجبور کرتے ہیں کہ آپ بینکوں سے معاملات کریں اور یقیناً آپ اس مال پر انشورنس ادا کرنے کے پابند ہیں…

ہائے انشورنس…

یہ سیکولرازم کی ایک اور مصیبت ہے..

آپ کو بینک کو فائدے دینے ہوں گے تاکہ آپ کا مال آپ تک بخیر وعافیت پہنچ سکے

اور آپ کی رقم بخیر وعافیت ان کمپنیوں تک

چنانچہ آپ سیکولر مولوی ہیں

آپ ہی نے اسلام کے مفہوم کے بارے میں وہ مشہور بات کی ہے نا

کہ اسلام ہر زمان ومکان کے لیے کارآمد ہے

آپ گاڑی چلاتے ہیں

اس گاڑی کو چلانے کے لیے ایک نظام وضع کیا گيا ہے

چلیے قرآن سے ٹریفک کے قوانین نکال کر دیجیے؟

یا پھر آپ کلام کو بغیر سمجھ کے طوطے کی طرح دہراتے ہیں؟

مجھے یقین ہے کہ آپ یہ کہنے کی حماقت نہیں کریں گے کہ ٹریفک کے قوانین جنہیں سیکولر ملکوں نے وضع کیا اور جو ان کے سیکولر نظام کا ایک حصہ ہے قرآن میں موجود ہے…

یا اس مسئلے کے لیے آپ ائمہ اسلام کے فتاوی سے رجوع کریں گے جو اب سے ہزار سال پہلے کہیں کسی خیمے میں رہا کرتے تھے اور اونٹ، گھوڑوں اور گدھوں پر سفر کیا کرتے تھے…!؟

یہ نظام جو آپ کی گاڑی کو دسری بہت ساری گاڑیوں کے ساتھ منظم کرتا ہے سیکولر حسب نسب رکھتا ہے کیونکہ یہ آپ کی دریافت نہیں ہے

یہ نظام آپ کو جرمانے ادا کرنے پر بھی مجبور کرتا ہے

اب آپ چاہیں یا نہ چاہیں آپ کو یہ جرمانے ادا کرنے ہوں گے بالکل جس طرح کسی سیکولر ملک کا کوئی شہری یہ جرمانے ادا کرتا ہے

کیونکہ آپ ایک "” کنزیومر "” ہیں اور اس سیکولر دنیا کو تقویت بخشنے میں اپنا کردار ادا کر رہے ہیں

آپ کو یاد رکھنا چاہیے کہ آپ کا ملک عالمی نظام یا عالمی اقتصادی نظام کے قوانین وضع نہیں کرتا

کیونکہ یہ طاقتور ملک نہیں ہے

اگر آپ دنیا پر اپنا "” غیر سیکولر "” نظام لاگو کرنا چاہتے ہیں

تو میں آپ کو ایک اہم کام کرنے کی صلاح دوں گا

اور وہ ہے سوچنا

سوچنے سے مت ڈریں

کیونکہ اگر آپ نے اپنی کھوپڑی کے خول کے اندر موجود غدود کو استعمال کر لیا تو اللہ آپ کو کوئی سزا نہیں دے گا

اور سوچنے سے آپ زندیقی بھی نہیں ہوجائیں گے

کیونکہ اکیلے ایمان ہی کافی نہیں ہے

کیا آپ نے غزوہ خندق کے بارے میں سنا ہے؟

کیا آپ نے نوٹ کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسباب کو اہمیت دی

اللہ پر ایمان کے ساتھ ساتھ خندق بھی کھودا گیا

کیونکہ ایمان اور عقیدہ کافی نہیں ہوتا

اور صرف عمل ہی عبادت نہیں

اگر اس دنیا میں آپ کا وجود محض عبادت کے لیے ہے

تو میری آپ کو یہ تجویز ہے کہ تمام ایجادات سے دستبردار ہوجائیں

کیونکہ یہ ساری ایجادات کسی نہ کسی سیکولر ملک سے آئی ہیں

اور صحراء میں خیمہ نصب کر لیں اور اپنی باقی ماندہ زندگی وہیں گزاریں

یہ آپ ہی کہتے ہیں نا کہ آپ کا وجود محض اللہ کی عبادت کے لیے ہے!!

چنانچہ صحراء کی زندگی آپ پر زبردستی لاگو کردہ عالمی سیکولر نظام سے آپ کو دور لے جائے گی

کیونکہ شہر میں کوکا کولا پینے کے لیے بھی آپ کو کیمیاء پر ابنِ تیمیہ کے فتوے کی ضرورت پڑے گی

جو آپ کو نہیں ملے گا

کیونکہ کوکا کولا کا موجد سیکولر کیمیاء دان تھا

اس کوک کو خرید کر آپ بیرونی سیکولر اقتصاد کو تقویت پہنچاتے ہیں

اور اپنے بچے کے لیے پلے سٹیشن خرید کر آپ دیگر سیکولر اقتصادیات کو تقویت بخش رہے ہوتے ہیں

کیا آپ نہیں جانتے کہ ہر روپے کے مقابل سونا ہوتا ہے؟

آپ کے تمام پیسوں کے مقابل سونا ہے جو سوئٹزرلینڈ کے سیکولر بینکوں میں محفوظ ہے

کیا آپ جانتے ہیں کہ دنیا کی سب سے مہنگی پراڈکٹ اسلحہ ہے؟

اس سیکولر کائنات سے نکلنے کے لیے شاید آپ کے پاس صرف جہاد کا راستہ ہی بچا ہو

یقیناً آپ کو رقم کی ضرورت پڑے گی اور آپ کو سودی بینکوں سے معاملات کرنے پڑیں گے

تب کہیں جاکر آپ سیکولر ملکوں کا بنایا ہوا اسلحہ خرید پائیں گے

اپنے جہاد میں بھی آپ "” کنزیومر "” ہیں اور سیکولرازم کی اقتصادیات کو قوت بخشتے ہیں

کیا آپ جانتے ہیں کہ دنیا کی دوسری سب سے مہنگی پراڈکٹ دواء ہے؟

آپ کے جہاد میں کئی لوگ زخمی ہوں گے

اور کئی قتل ہوں گے

یہاں آپ کو کوئی فرق نہیں پڑتا کہ وہ مسلمان تھے یا نہیں

کیونکہ آپ کا مقصد انتہائی پاک صاف ہے

مگر وہ سیکولر ملکوں کی اقتصادیات کو قوت بخشتا ہے

اسلحے کے لیے پیسہ چاہیے اور دواء کے لیے بھی پیسہ چاہیے

اور یہ سارے پیسے ان سیکولر ملکوں کو جائیں گے

جو آپ کے پیسے سے مزید طاقتور ہوں گے

جس سے وہ مزید تحقیق کریں گے

اور مزید نئی نئی ایجادات سامنے لائیں گے

میں اپنے آپ کو بے قصور قرار نہیں دے رہا

میں بھی نہ چاہتے ہوئے اس بیرونی سیکولرازم کو طاقت بخش رہا ہوں

تو اب آپ کی رائے میں اس طرح کی صورتحال کا کیا حل ہے؟

میں آپ سے درخواست کرتا ہوں کہ اپنے اکابرین اور ان کے اقوال کو فی الحال رہنے دیں

آپ انسان ہیں جسے اللہ نے "” بہترین صورت "” میں بنایا ہے

اپنی عقل اور دل سے سوچیے

کیا اللہ نے اس کائنات میں ہر چیز کے لیے "” سبب "” نہیں بنایا ہے؟

آپ آسمان سے ایسے نہیں ٹپکے تھے

بلکہ ایک مرد وعورت کی شادی ہوئی تھی

پھر وہ ہمبستر ہوئے

اور آپ نطفے سے علقہ ہوئے… حتی کہ

آپ بہترین صورت میں برآمد ہوئے

یہ سارے اسباب تھے تاکہ آپ اس دنیا میں آئیں

تو پھر آپ کو عالمی قوتوں کے اسباب نظر کیوں نہیں آتے؟

آپ یہ اسباب اپنا کر ان سے استفادہ حاصل کیوں نہیں کرتے؟

اپنے دین میں، دنیا میں اور ارد گرد میں

لیکن افسوس

اس کے بجائے آپ نے اپنی اور اپنے چیلوں کی عقل پر تالے لگا دیے ہیں

آپ سیکھنا نہیں چاہتے

بلکہ طوطے کی طرح صدیوں پرانا رٹا دہرانا چاہتے ہیں

اور دہرائے چلے جا رہے ہیں

یہ جانے بغیر کہ آپ "” کنزیومر "” بن گئے ہیں

اور روزانہ اپنے پیسوں سے اپنی ضروریات خرید کر

بیرونی سیکولرازم کو طاقتور بنا رہے ہیں

پھر مجھ سے پوچھتے ہیں کہ: کیا تم سیکولر ہو؟

4 Comments

  1. اینڈرسن شا بھائی :
    لگتا ہے کہ آپ کا تعلق آج تک صرف عطائی مولوی سے ہی پڑا ہے . اور شاید آپ کو مولوی کی تنقید برائے اصلاح آپ کو تنقید برائے تنقید لگتی ہے. ہم نے بھی علماء کی محفلوں میں شرکت کی ہے اور وعظ بھی سنے ہیں لیکن نہ جانے وہ "بلکہ طوطے کی طرح صدیوں پرانا رٹا دہرانا چاہتے ہیں اور دہرائے چلے جا رہے ہیں”، کیا ہے. ہم نے علماء سے کبھی یہ نہیں‌سنا کہ سب کچھ چھوڑ دو جو کچھ بھی سیکولر ممالک بنا رہے ہیں. بلکہ ہر مدرسہ اور مسجد میں مختلف آلات کا استعمال بھی ہورہا ہے، اور جدید ٹیکنالوجی کو اپنایا جارہا ہے.
    اور
    محترم فرض کیجئے کہ ہمارا کوئی فوجی بھائی انڈین وردی پہن لے اور حاضری دے تو کیا ہوگا ، کیا اس کا کورٹ مارشل نہیں ہوگا ؟ یا اسے سزا نہیں‌ملے گی؟، اسی طرح اگر کوئی مسلمان شخص مغربی طور طریقے اپنا لے تو کیا اسے ایسے ہی چھوڑ دیا جائے، اسے سمجھایا بھی نہ جائے، اور مساجد میں وعظ میں کچھ بھی ان سزاؤں کے بارے میں ذکر نہ کیا جائے جو اسے بعد از مرگ دی جائیں گی، کیا انھیں یہ سب بتانا جرم ہے؟
    میرے خیال میں آپ نے آج تک صرف عطائی مولوی کو ہی سنا ہے، کبھی مولانا تقی عثمانی صاحب کو سنئے یا مولانا طارق جمیل صاحب کو سنیں شاید آپ تفریق کرسکیں.

  2. یہ تو بڑا مشکل پیپر ہے . آءوٹ آف کورس.
    میں تو صرف یہ جاننے میں دلچسپی رکھتی ہوں کہ بلاگستان میں مذہبی رجحان بہت زیادہ ہے. لیکن اسکے باوجود، یہاں میں نے اخلاقی لحاظ سے کسی اعلی شخصیت کو نہیں دیکھا. ذرا کوئ بات، انکے نطریات سے الگ ہو اور پھر دیکھیں کہ کیا کیا بد ترین چہرے سامنے آتے ہیں. مولانا تقی عثمانی یا مولانا طارق، ڈاکٹر اسرار اھمد، مولانا طاہر القادری، ملا عمر اور دیگران کے واعظ اگر انہیں ایک تمیز کا انسان نہیں بنا سکتے تو انکے واعظ کس کام کے. کیا صرف اسکے لئے ہیں جو مغربی طور طریقے اپنا لے. بس انہی لوگوں کا پیچھا پکڑ لیا جائے. کیا واقعی مسلمان ہونا اتنا آسان ہے.
    آپکی سوچ و فکر کی یہ دعوت آءوٹ آف کورس ہے. اسکے مقابلے میں یہ بات زیادہ دلوں کو گرماتی ہے کہ امام مہدی پہ یقین رکھنا چاہئیے یا نہیں، ابھی یہ سلسلہ کامیابی سے چلنے کا امکان ہے. شیعہ، قادیانی اور کافروں کو اعلی النسل مسلمان سےالگ کیسے پہچانا جا سکتا ہے؟ مختلف جہادی شخصیات کے پاکستان پہ احسانات کیا ہیں؟ باکرہ خواتین کی پہچان کیا ہے؟ خواتین کو پردہ کیوں کرنا چاہئے،خواتین کی کم عمری کی شادیاں کس طرح زنا کم کر سکتی ہیں؟ پاکستانی خواتین میں بڑھتی ہوئ بے حیائ، پاکستانی مردوں میں بڑھتی ہوئ غیرت، اور سب سے زیادہ جوش پھیلا دینے والا موضوع تو ایم کیو ایم ہے.
    ان سب چیزوں کے تذکرے کے بعد دوسروں کو اعلی نسل کے مسلمان بنانے کے طریقے نہیں بلکہ تقاریر. وہ خود تو بن کے فارغ ہو چکے ہیں.
    ہمارے ذہین ، عقل و شعور رکھنے والے نوجوانوں کے من پسند موضوعات سے ہٹ کر اگر آپ کچھ لکھیں تو وہ کورس میں شامل نہیں ہوتا.
    سو میں اب ہر ہفتے ایک پوسٹ دینی تبلیغ پہ لکھونگی. سچ مسچ. ایک دن سیکولرزم کے خلاف اور دوسرے دن ایک سائینسی تحریرلکھونگی جن میں سیکولر سائینس کی حیران کن ایجادات اور تحقیقات کا بیان ہو گا. یہ ہوگا میرے بلاگ کا نیا اسٹائیل.

  3. ہمارے مذہبی رہنما ہمیشہ ہی سائنس سے ہارتے آئے ہیں. لاؤڈ سپیکر کو گدھے کی آواز سے مشابہ قرار دیا گیا. تصویر بنوانے کو گناہ کبیرا کہا گیا. ٹی وی پر طرح طرح کے فتوے لگائے گئے.
    مگر اب ہر مسجد میں لاؤڈ سپیکر ہے. چوکوں پر بڑے بڑے کسی عالم یا نعت خواں کے پوسٹر لگے ہوتے ہیں. اور سبز پگڑی پہن کر بڑے فخر سے کہہ رہے ہوتے ہیں. ” ہمارا چینل ہے نا مدنی چینل دیکھا کیجئے”
    پتا نہیں کب یہ اقبال کے شاہین پتھر کی چٹانوں کو چھوڑ کر آسمان کی بلندیوں میں اڑنا سیکھیں گے؟
    جہاں تک تقدیس خوان مشرق کا سوال ہے وہ گارجین میں چھپنے والی اسماء کی کہانی پڑھ لیں.

  4. اینڈرسن شا بھائی ،
    میرا خیال ہے کہ غیر جانبدارانہ انداز میں بات کی جائے، کیوں کہ آج کل جتنے لوگ بھی ہیں وہ سب خودساختہ ملاؤں کی وجہ سے تذبذب کا شکار ہیں. اگر اچھے علماء سے بات سنی جائے تو ہوسکتا ہے کہ شاید غیر جانبدارانہ سوچ اختیار کی جاسکے(اگر آپ سمجھتے ہیں کہ ان کے پاس علم ہے تو)
    اور میرا خیال ہے کہ وعظ صرف تمیز دار بننے کے لئے نہیں ہوتے. سوچ کو وسعت دینے کے لئے ہوتے ہیں، اور اس کے لئے آپ کا تعلق ضروری نہیں کہ کسی خاص طبقے سے ہو.
    اینڈرسن شا بھائی مسئلہ شاید ہماری قوم سوچ کا بھی ہے اور یہ بات آپ اس لطیفے سے اچھی طرح سے سمجھ لیں گے، وہ یہ ہے کہ
    ایک انگریز پاکستان گھومنے آیا، جب وہ واپس پہنچا تو لوگوں نے پوچھا کہ آپ کو عجیب بات کیا لگی، تو اس نے کہا کہ پاکستان میں ہر دوسرا بندہ ڈاکٹر ہے. یعنی آپ نے کہا کہ میرے سر میں درد ہے یا بخار ہے تو فوری مشورہ مل جائے گا کہ یہ گولی دوائی استعمال کریں تو بہتر ہوگا،
    یہی مسئلہ اسلام کے ساتھ درپیش ہے کہ اگر کوئی نماز بھی شروع کرتا ہے وہ کچھ مہینے بعد مفتی بھی بن جاتا ہے. اور ہمیں عجیب وغریب باتیں سننے کو ملتی ہیں.

جواب دیں

4 Comments
scroll to top