Close

سائنس اور مسلمان

آج کا دور سائنس کا دورہے۔ زندگی کے کسی بھی شعبے میں اس کی حقیقت کا انکار ہو سکتا ہے اور نہ اس کے بغیر گزارہ ممکن ہے۔ سخت سے سخت مذہبی عقیدے کے حامل انسان کو بھی لاکھ اجتناب کے باوجود کسی ایک مقام پہ آکر سائنس کی برکات اور فیوض سے بہرہ مند ہونا ہی پڑتا ہے۔ راقم کو اپنے سعودی عرب میں قیام کے دوران کئی طرح کے دلچسپ تجربات کا سامنا کرنا پڑا جہاں پہ معاشرتی نظام علماء اور راسخ العقیدہ لوگوں کی رائے سے چلتا ہے۔ مثلاً وہاں تصویر کو اب تک حرام ہی سمجھا جاتا ہے، چنانچہ حج کے ایام میں غیر ملکی حجاج کرام کی رہنمائی کیلئے جو پوسٹرز اور بل بورڈ شاہرات کے کناروں پر نصب کئے جاتے ہیں ان پر حجاج کے خاکے تو مصور کئے جاتے ہیں لیکن ان کے چہرے کے نقوش کو مٹا دیا جاتا ہے یا سرے سے ان کو بنایا ہی نہیں جاتا۔ اس کے ساتھ ساتھ حکومتی میڈیا میں تصاویر کے ساتھ ساتھ ٹی وی کمرشل اور اشیاء کی پیکنگ پر ہر طرح کے اسکیچ اور چہرے نظر آتے ہیں۔ مکہ معظمہ میں میرے قیام کے دوران ایک مذہبی رہنما سے میں نے پوچھا، جناب آپ پوسٹرز سے چہرے مٹانے کا فریضہ تو بڑی چابکدستی سے سرانجام دیتے ہیں لیکن یہ جو کرنسی نوٹ یاشناختی کارڈ آپ کی جیب میں ہے ان پر موجود تصویروں کی بابت آپ کے جملہ خیالات کیا ہیں؟

بقیہ مضمون یہاں ملاحظہ فرمائیں

4 Comments

  1. مجھے تو یہ جواب ملا تھا کہ "ضرورت کے تحت جائز ہے، بلاضرورت گناہ ہے”۔ یہ بات پاسپورٹ اور شناختی کارڈ وغیرہ کے لئے تو معقول معلوم ہوتی ہے لیکن کرنسی نوٹوں کے لئے نہیں۔ اور میرے خیال میں اگر ان سے یہ سوال کیا بھی جائے تو یہی کہیں گے کہ حکومتی نا اہلی ہے اور شرعی نظام کے "نفاذ” کی ضرورت ہے، اصلاحی اقدامات کرنے ہوں گے وغیرہ وغیرہ۔

جواب دیں

4 Comments
scroll to top