فلسطینی لبریشن آرگنائزیشن کی ایگزیکٹیو کمیٹی کے رکن واصل ابو یوسف نے جرمن خبر رساں ایجنسی کو بتایا کہ ان فلسطینی کوششوں میں تیزی آگئی ہے جس میں سوری تنازعے کے تمام فریقوں کو فلسطینی پناہ گزینوں کو بچانے کے لیے مداخلت کے لیے کہا گیا ہے.
ابو یوسف نے بتایا کہ فلسطین کی شدید خواہش ہے کہ اقوامِ متحدہ، روس اور چین جیسے ممالک سوریا پر زور دیں کہ وہ سوریا میں موجود فلسطینی کیمپوں پر حملے بند کرے.
اتوار کو سوری فضائیہ نے دمشق میں واقع الیرموک نامی فلسطینی پناہ گزینوں کے کیمپ پر بمباری کی تھی جس کی وجہ سے 36 فلسطینی ہلاک ہوگئے تھے.
ابو یوسف نے کہا کہ سوریا میں فلسطینی قوم کے خلاف جو کچھ ہو رہا ہے وہ ”جرم” ہے، انہوں نے اس فلسطینی موقف کا اعادہ کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ فلسطینی کیمپوں کو جاری لڑائی میں نہ گھسیٹا جائے، ہم سوریا کے داخلی معاملات میں مداخلت نہیں کرتے اور ہم سوری قوم کے مطالبات کے حق میں ہیں اور سوریا میں بیرونی مداخلت کی مذمت کرتے ہیں.
ابو یوسف نے مزید بتایا کہ فلسطینی قیادت روس اور اقوامِ متحدہ کے ساتھ مل کر سوریا میں فلسطینی کیمپوں پر بمباری کو رکوانے کی کوشش کر رہ یہے، ہم اقوامِ متحدہ اور کیمپوں کے ذمہ دار ادارے سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ہماری قوم کو بچانے کے لیے فوری مداخلت کرے.
فلسطینی صدر محمود عباس نے گزشتہ رات ایک بیان میں سوری تنازعے کے تمام فریقوں سے مطالبہ کیا کہ وہ فلسطینی کیمپوں سے دور رہیں اور انہیں اس لڑائی میں نہ گھسیٹیں، انہوں نے بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ سوریا میں موجود فلسطینیوں کو بچانے کے لیے انتظامات کریں.
غزہ میں حماس کی برطرف حکومت کے ترجمان طاہر النونو نے ایک بیان میں سوریا میں الیرموک کیمپ پر حملے کی مذمت کی اور کہا کہ فلسطینیوں کو نشانہ بنانا بند کیا جائے اور انہیں سوریا میں جاری تنازعے سے دور رکھا جائے.
سوریا میں چار لاکھ بہتر ہزار فلسطینی کیمپوں میں رہتے ہیں جبکہ ایک لاکھ بیس ہزار فلسطینی کیمپوں کے باہر رہتے ہیں.
بحوالہ القدس العربی