Close

منہ کالا ما

خیالی دہریوں سے مناظرے کر کے فتح پانا مومنین کی پرانی عادت رہی ہے، تاریخی طور پر یہ بیماری سب سے پہلے امام غزالی کو لاحق ہوئی، اپنی کتاب "قذائف الحق” میں امام صاحب ایک خیالی دہریہ گھڑتے ہیں اور پھر اسے اپنے تئیں "چت” کرتے ہوئے نعرہ تکبیر بلند کرتے ہیں.. اس سے قطع نظر کہ امام صاحب واقعی اس خیالی دہریے کو چت کر پائے یا نہیں، تاہم ان کے بعد ان کے چیلوں کے ہاتھ ایک "جھنجھنا” ضرور آگیا جسے یہ کسی دہریے کی "بو” سونگھتے ہی بجانا شروع کردیتے ہیں.. اس طرح ان چیلوں نے اپنے استاد کی طرح ہزاروں نہیں تو کم سے کم سینکڑوں خیالی دہریوں سے ضرور مناظرے کیے اور فتح یاب ہوئے، مگر کیا دہریے کو چت کرنا اتنا ہی آسان ہے؟ ایسے ہی ایک چیلے نے ایک نیا مناظرہ گھڑا ہے جو دنیا کی ادنی تر منطق تک سے عاری ہے اور پہلے ہی سوال پر ڈھیر کیا جاسکتا ہے مگر نتیجہ جیسا کہ سب جانتے ہیں اور جو کہ پہلے سے ہی طے ہے انہیں اس "خیالی” دہریے پر فتح بھی حاصل ہوئی ہے، مجھے اس بے چارے دہریے سے کچھ ہمدردی سی ہونے لگی ہے کہ بے چارہ جانے کتنی صدیوں سے اس طرح اکیلا ہی ذلیل وخوار ہوتا آرہا ہے، چنانچہ سوچا کیوں نہ لگے ہاتھوں اس مسکین کی کچھ مدد کی جائے، لہذا مومن کے مناظرے کے سیاق کو سباق کو اسی طرح برقرار رکھتے ہوئے ذیل کا مناظرہ پیش خدمت ہے:

 

(نوٹ: اضافی مکالموں کو سرخ اور نیلے رنگ سے نمایاں کیا گیا ہے)

 

دہریہ : بہت اچھے یعنی تم مانتے ہو کہ فزکس اور طبیعات کے قوانین تمہارے خدا نے بنائے ؟

معصوم مسلمان: جی سر

دہریہ : یعنی تمہارے نزدیک  ہر چیز کا کوی نہ کوی خالق موجود ہے ؟

معصوم مسلمان : جی سر

دہریہ : اچھا اگر ہر چیز کا خالق ہونا ضروری ہے تو پھر بتاو تمہارے خدا کا خالق کون ہے ؟

معصوم مسلمان : سر خدا کو کسی نے تخلیق نہیں کیا وہ ازل سے تھا اور ابد تک رہے گا

دہریہ : اچھا بتاو ابد کے بعد کہاں جائے گا ؟

معصوم مسلمان : سر ابد مخلوق پر ہوتی ہے خالق پر نہیں

دہریہ : ( جواب نہ ہونے پر بیزار ہوتے ہوے ) اچھا یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ جب ہر چیز کا خالق موجود ہو اور خدا کا خالق نہ ہو

معصوم مسلمان: (جواب دیتے ، دیتے تنگ آگیا تو سوال کرنے پر آگیا) اچھا سر آپ یہ بتائیں کہ کیا مرد کسی بچے کو جنم دے سکتا ہے نو مہینے اپنے پیٹ میں رکھنے کے بعد ؟

دہریہ:( سوال سے پریشان ہوتے ہوے) فلحال اسکا ممکن ہونا  نا ممکنات میں سے ہے ، کیونکہ یہ مرد کی صفات کے خلاف ہے

معصوم مسلمان: بس اسی طرح خالق کا تخلیق ہونا ناممکن ہے کیونکہ یہ خالق کی صفات کے خلاف ہے  کیونکہ خدا وہ ہے جسے کسی نے پیدا نہیں کیا ۔

دہریہ : اگر خالق کا تخلیق ہونا نا ممکن ہے تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ یہ ضروری نہیں ہے کہ ہر چیز کا کوئی خالق ہو، پھر کائنات کا کسی خالق کی کارستانی ہونا کیوں ضروری ہے؟

معصوم مسلمان: لمبی خاموشی…

معصوم مسلمان: اچھا سر یہ بتائیں کہ آپ یہ کہتے ہیں کہ کسی چیز کا کوی خالق نہیں تو  یہ کائنات کیسے وجود میں آئی ؟

دہریہ : (لمبی لمبی سائنسی بونگیا مارتے ہوے جو یہ بتاتی ہیں کہ وقت گزرنے کے ساتھ خود بہ خود  ہر چیز وجود میں آگئی)

معصوم مسلمان: اچھا تو بتائیں پھر گندم خود بہ خود وجود میں کیوں نہیں آتی ؟ پاکستان کے گاوں کے لوگوں کی تو بات نہ کریں شہری بجلی کے نہ ہونے سے پریشان ہیں وہ خود بہ خود وجود میں کیوں نہیں آتی ؟

بتائیں سڑکیں خود بہ خود وجود میں کیوں نہیں آتی ؟

بتائیں کہ کالا باغ ڈیم کیوں نہیں بن جاتا پاکستانیوں کے مسائل حل ہو جائیں ؟

دہریہ : کیونکہ انہیں کلاسیکی سببیت درکار ہوتی ہے مگر اب ہم جانتے ہیں کہ ہر چیز کلاسیکی سببیت کی پابند نہیں ہوتی جیسے الفا پارٹیکلز، اور پھر اگر یہ فرض کر لیا جائے کہ ہر چیز کا کوئی سبب ہے تو کیا اس کا یہ مطلب ہے کہ خدا سے پہلے بھی اس کا کوئی مسبب تھا؟

معصوم مسلمان: سر میں پہلے بھی کہہ چکا  ہوں کہ خدا کو کسی نے تخلیق نہیں کیا وہ ازل سے تھا اور ابد تک رہے گا

دہریہ : اس طرح آپ کے مفروضے کا پہلا حصہ ساقط ہوجاتا ہے کیونکہ آپ یہ اعتراف کرچکے ہیں کہ "ہر چیز” کا کوئی نہ کوئی خالق یعنی مسبب ہے اور پہلے حصے کے ساقط ہونے پر سارا مفروضہ ساقط ہوجاتا ہے.. یا ہم آپ کے مفروضے سے یہ نتیجہ اخذ کر سکتے ہیں کہ کچھ چیزوں کا واقعی کوئی سبب نہیں ہے اس صورت میں خدا کی بجائے کائنات بے سبب کیوں نہیں ہوسکتی؟ اور چونکہ کائنات موجود ہے اور اسے جانچا جاسکتا ہے چنانچہ اس سے پہلے خدا جیسی تصوراتی چیز کو داخل کرنے کی ضرورت نہیں ہے.

معصوم مسلمان: قبر کی سی خاموشی….

ہنڑ ارام اے…

جواب دیں

0 Comments
scroll to top