Close

خدا اور مذھب سے متعلق دیانتداری

خدا اور مذھب سے متعلق دیانتداری(Honesty)

خدا کا وجود مذاھب سے جڑا ہوا ہے، دنیا میں ہزاروں کی تعداد میں مختلف مذاھب اور لاکھوں کی تعداد میں خداؤں اور دیوی دیوتاؤں کا تصور ملتا ہے، مگر ان تمام مذاھب کے ماننے والے آج تک کسی ایک خدا اور مذھب کی حقیقت پر متفق نہیں ہو سکے۔ ہرمذھب کے خدا کی سند صرف اور صرف اسکے مذھب کی کتب یا روایات ہیں، اسکے علاوہ دنیا میں کوئی ایک بھی خدا نہیں جسکا کوئی حتمی اثبات غیر مذھبی ذرائع سے ہوا ہو، کوئی دلیل ایسی نہیں جو مذھبی کتب یا مذھبی رہنماؤں کے علاوہ کہیں سے آئی ہو اور پرکھ کے قابل ہو۔ ہمیشہ خدا کے حق میں اسی طرح کے دلائل دئے جاتے ہیں جو مشاہدے اور منطق سے عین ثابت نہیں ہو سکتے، بلکہ ان دلائل میں ابہام اور تصوف(Mysticism) نمایاں ہوتا ہے، ان دلائل کی اکثریت جمالیاتی(aesthetic) ہونے کے باعث لفاظی پر مبنی اور حقیقت سے متصادم ہوتی ہیں۔

انسان کی کل تاریخ میں کسی بھی حقیقت کو دریافت کرنے کا بہترین آلہ سائنس ہے، انسان کے تمام علوم اور صلاحیتوں میں صرف اسکو ہی کو یہ مقام حاصل ہے کہ کسی امر کی حقیقت کو دریافت کر سکے،جتنی بھی سائنسی دریافتیں انسان نے کی ہیں انکے ثمرات اور نقصانات عیاں ہیں۔ سائنس ایک انوکھا طریقہ ہے جو کسی بھی نظریے کی حقیقت کی تجربے اور مشاہدے کے ذریعے کڑی جانچ کرتا ہے اگر حاصل ہونے والے نتائج نظریے کے برعکس ہوں، سائنس اس نظریہ کو رد کر دیتی ہے، اگر نتائج مثبت ہوں تو اسکو قبول کرتے ہوئے اس میں مزید ترقی کی گنجائش پیدا کرتی ہے، مگر سائنسی کی ترقی کا دارومدار وقت در وقت حقیقت کو دریافت کرنے پر ہے۔ اگر مشاہدے اور تجربے سے نتائج ایک حقیقت بیان کر رہے ہوں اور سائنس اسکے برعکس قبول کر لے تو سائنس کی پہیہ رک جائے گا۔
اسکی آسان سی مثال ڈیماکرٹس کا وہ نظریہ جسکے مطابق تمام مادہ ایٹم سے بنا ہے اور ایٹم مادے کا سب سے چھوٹا اور ناقابلِ تقیسم جزو ہے کو من و عن مان لیتی تو سائنس اپنی ترقی میں رک جاتی، جب سائنسدانوں نے ڈیماکرٹس کے اس نظریہ کا امتحان لیا اور ایسے تجربات کئے جن سے ایٹم کو پرکھا گیا اور آخرکار اسکو توڑ کر یہ تنیچہ اخذ ہوا کہ ایٹم مادے کا سب سے چھوٹا ذرہ نہیں ہے بلکہ اس سے کہیں چھوٹے ذرات بھی موجود ہیں۔ اگر سائنسدان ڈیماکرٹس کے نظریہ کو درست مانتے اور تجربہ نہ کرتے تو بھی غلط ہوتا، اور اگر تجربہ کرتے اور نتائج ڈیماکرٹس کے نظریہ کے برعکس آنے کے باوجود ڈیماکرٹس کی کہی ہوئی بات پر اٹکے رہتے تو سسائنس کا پہیا رک جاتا بلکہ سائنس کا پہیا غلط سمت میں چل پڑتا اور ایک غیر حقیقی بات یعنی ایٹم سب سے چھوٹا ذرہ ہے سے مزید جھوٹ سائنس میں شامل ہو جاتے۔ اس طرح کی بددیانتی سے سائنس بھی ایک غاصبانہ نظام بن کر رہ جاتی، یعنی ایک ایسا نظام جو صرف اور صرف ایمان یقین اور قدامت پسندی پر مبنی ہوتا۔ اس طرح کے نظام جن میں ایمان، یقین اور قدامت پسندی کو حقائق کی دریافت کے مقابلے ترجیح دی جاتی ہے ہمیشہ جہالت اور عدم ترقی کا باعث بنتے ہیں۔

دوسری جانب مذھب کا پہیہ کسی نہ کسی خدا پر ایمان رکھنے سے شروع ہوتا ہے، گو کہ اسکے وجود کے کوئی بھی شواہد موجود نہیں، اس خدا کے نام پر کئی نبی اور پیغمبر آ جاتے ہیں جن کے اختیار کی دلیل اس خدا کا غیر ثابت شدہ وجود ہوتا ہے، پھر یہ نبی اور پیغمبی کئی قوانین اور نظام انسانوں پر تھوپ دیتے ہیں، خدا سے منسوب ہونے کے باعث یہ نظام یعنی مذاھب جامد اور اٹل ہونے پر اصرار کرتے ہیں، جسکے باعث معاشرے اور انسان کی بدلتی ضروریات کو پورا نہیں کر سکتے، مگر معاشرتی پہلوں میں بھی تجربات اور تحقیق کی اجازت نہیں دیتے بلکہ کسی بھی مشاہدتی اور تجرباتی ذرائع سے پائی گئی حقیقتوں جو ان سے متصادم ہوتی ہیں ان کی صرف اور صرف قدامت پسندی اور اختیار کی بنیاد پر نفی کرتے ہیں، جسکے باعث معاشرہ اور انسان حقیقت سے دور ہوتا جاتا ہے۔ مذھبی انسان خدا اور مذھب پر بغیر پرکھے اور جرح کئے یقین رکھتا ہے، جو کہ ایک بددیانت حالت(Dishonest Position) ہے۔ کیونکہ حقیقت اور مشاہدات خدا اور مذھب کی نفی کرتے ہیں۔ اگر کسی کو یہ بات نامنظور ہو تو ایسا بھی کہا جا سکتا ہے جب تک خدا کے وجود کا کوئی حتمی ثبوت نہٰیں ملتا تب تک مذھب اور خدا پر یقین رکھنا دیاندارای سے حقائق کو تسلیم کرنے کے منافی ہے۔

دوسری جانب خدا اور مذھب کا انکار ہے، جیسا کہ سائنس جو حقیقت کو دریافت کرنے کا سب سے بہترین آلہ ہے آج تک خدا کے حق میں ایک بھی ثبوت نہیں ڈھونڈ سکی، اس حالت میں خدا کے وجود کا انکار کرنا ثبوت اور مشاہدے کی عدم موجودگی میں خدا پر قوی ایمان رکھنے کے بجائے ایک دیانتدارانہ حالت ہے ۔ یعنی تب تک خدا پر ایمان نہ رکھنا عین حقائق کے مطابق ہے جب تک کوئی حتمی ثبوت نہیں ملتا۔ ہاں اگر کل خدا کے حق میں کوئی ثبوت سامنے آ جائے تو اس پر ایمان نہ رکھنا بددیانتی ہو گا۔ مگر جب تک ثبوت سامنے نہیں آتے تب تک دیانتداری کا تقاضا ہے کہ اس پر ایمان نہ رکھا جائے۔

نیز حقائق کے برعکس کسی بھی چیز پر ایمان رکھنا بددیانتی ہے۔ اور ثبوت کے بغیر ایمان نہ رکھنا دیانتداری، صرف اور صرف ایمان رکھنا دراصل دیانتداری کی مکمل نفی ہے۔

جواب دیں

0 Comments
scroll to top