سعودی دار الحکومت میں شاہ خالد انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے کسٹم نے ❞مصنوعی پردہء بکارت❝ اور دیگر ممنوعہ ادویات کی سمگلنگ ناکام بنادی.
شاہ خالد ایئرپورٹ کے کسٹم کے سربراہ سلیمان التویجری نے ایک بیان میں کہا کہ ایئرپروٹ کے کسٹم نے ❞مصنوعی پردہء بکارت❝ اور ممنوعہ ادویات کی سعودی عرب میں سمگلنگ کی اب تک کی سب سے بڑی کوشش ناکام بنا دی، تاہم التویجری نے یہ نہیں بتایا کہ سمگلنگ کس ملک سے ہوئی اور سعودی عرب میں کن لوگوں نے یہ ❞مال❝ وصول کرنا تھا.
یاد رہے کہ مشرقِ وسطی کے ممالک کو مصنوعی پردہء بکارت ایکسپورٹ کرنے والے ممالک میں چین سر فہرست ہے جہاں بکارت کے یہ پردے سستے داموں فروخت ہوتے ہیں اور ایکسپورٹ کرنے والی کمپنیوں کے مطابق یہ قدرتی اجزاء سے تیار شدہ ہوتے ہیں اور ان کے کوئی ذیلی اثرات نہیں ہوتے اور نا ہی انہیں لگانے کے لیے کسی قسم کے آپریشن کی ضرورت ہوتی ہے.
بحوالہ القدس العربی
چائینیز کا تلفظ نہیں معلوم!
جاپانی میں اسے ” شوجو ماک” پڑا جائے گا۔
چائینا یا تائیوان سے ہی بھیجا جا رہا ہو گا۔
مرد کی موجاں اور عورت بھی "وچکارلے” رستے سے محفوظ!!
آپ کو تو اس سائینس ایجاد سے خوش ہو نا چاھئے!
ہم نے کیا خوش ہونا ہے جی کہ ہمیں اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا، ہم تو بقول آپ کے دیوث، کتے، کج فہم، احمق، یہودی ایجنٹ اور جانے کیا کیا کچھ ہیں 🙂
اس ایجاد سے خوشی کی لہر ان معاشروں میں دوڑ گئی ہے جہاں جعلی فضیلت کو چھپانے کے لیے اس سے پہلے کچھ نہیں تھا.. ایسی زرخیز مارکیٹ سے فائدہ اٹھانے پر چینیوں کو مورد الزام نہیں ٹھہرایا جاسکتا.. عرض فقط اتنی ہے کہ جو لوگ دوسروں کو اخلاقی انحطاط کے طعنے دیتے نہیں تھکتے انہیں یہ طعنے اپنے لیے سنبھال کر رکھنے چاہئیں..
اخلاقی تضادات اور دہرے معیارات پر مبنی معاشروں سے یہی توقع رکھیں، یا تو عفت میں مرد وزن کے درمیان مساوات پیدا کریں یا پھر ایسے مزید ❞ٹوٹوں❝ کی توقع رکھیں اور یا پھر عفت کی ضمانت کے لیے چھوٹی بچیوں سے شادی کریں جہاں سے تہذیبی انحطاط سے بچنا نا ممکن ہوگا.