قصے کو طول دیا ہی نہیں جاسکتا، یہ ویسے ہی بہت مختصر ہے، اور یہ مختصر قصہ کچھ یوں ہے کہ علیاء المہدی نامی ایک مصری لڑکی نے اپنے کیمرے سے اپنی ایک عریاں تصویر اتاری اور انٹرنیٹ پر اپنے ذاتی بلاگ پر شائع کردی! اگر ایسی حرکت کسی ترقی یافتہ ملک میں ہوئی ہوتی تو اسے شخصی آزادی قرار دیا جاتا اور یہ بالکل ایک عام سی بات ہوتی اور کوئی رولا رپھا نہ ہوتا.



علیاء نے جو کیا وہ ایک انقلاب کا پیش خیمہ ثابت ہوسکتا ہے، تاہم مسلمانوں کو جس چیز نے پاگل کیا اور ان کی راتوں کی نیند اڑا دی وہ علیاء کی عریاں تصویر نہیں تھی کیونکہ اسلامی دنیا میں بلا شبہ لاکھوں عریاں رنڈیاں موجود ہیں جن کے بارے میں کوئی بات نہیں کرتا، بلکہ وجہ یہ تھی کہ علیاء ایک تعلیم یافتہ باہمت لڑکی ہے جو ان کی فرسودہ معاشرتی روایات کو رد کرتی ہے، وہ اپنے کیس کے لیے عریاں ہوئی ہے جس پر وہ یقین رکھتی ہے، شہرت اور پیسے کے لیے نہیں جیسا کہ مسلمان لڑکیاں چیٹ رومز میں کرتی نظر آتی ہیں.
بہرحال علیاء کی آواز دنیا تک پہنچ گئی ہے: